خلیل احمد انبہٹوی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1 دسمبر 1852ء نانوتہ |
وفات | 13 اکتوبر 1927ء (75 سال) مدینہ منورہ [1][2][3] |
مدفن | جنت البقیع |
عملی زندگی | |
مادر علمی | مظاہر علوم سہارنپور |
استاذ | مولانا رشید احمد گنگوہی ، امداد اللہ مہاجر مکی ، محمد یعقوب نانوتوی ، عبد الغنی مجددی |
تلمیذ خاص | ادریس کاندھلوی ، محمد خیر مکی |
پیشہ | عالم |
پیشہ ورانہ زبان | اردو ، ہندی ، عربی |
تحریک | دیوبندی |
دستخط | |
درستی - ترمیم |
خلیل احمد سہارنپوری انبھٹوی (پیدائش: دسمبر 1852ء— وفات: 13 اکتوبر 1927ء) مسلم عالم، دیو بندی مکتب فکر کے مشہور محدث، فقیہ، شیخ طریقت اور مصنف تھے۔
انبہٹہ، سہارن پور میں پیدا ہوئے۔ سلسلہ نسب صحابیء رسول ابو ایوب انصاری پر منتہی ہوتا ہے۔
پانچ برس کی عمر میں مملوک علی نے بسم اللہ کرائی۔ اردو اور فارسی کی تعلیم انبہٹہ اور نانوتہ میں حاصل کی عربی کی ابتدائی کتابیں اپنے قصبہ کے مشہور عالم مولوی سخاوت علی سے پڑھیں۔ بعد ازاں انگریزی تعلیم کے لیے سرکاری اسکول میں داخل ہو گئے۔
اس زمانے میں دارالعلوم دیوبند قائم ہوا۔ یہاں ان کے ماموں محمد یعقوب نانوتوی صدر مدرس تھے لہذا 1285ھ میں یہاں داخل ہو گئے اور قافیہ پڑھا۔ شرح تہذیب وغیرہ پڑھنے کے بعد مدرسہ مظاہر علوم سہارن پور چلے گئے۔ یہاں حدیث، تفسیر، فقہ اور عقائد و علم کلام وغیرہ کی تحصیل کے بعد 1289ھ میں دار العلوم دیو بند میں آکر منطق، فلسفہ، ادب اور تاریخ کی اعلیٰ کتابیں پڑھ کر تعلیم سے فراغت حاصل کی۔ داروان تعلیم ہی ایک سال میں حفظ قرآن بھی کیا۔
تحصیل علم کے بعد مدرسہ مظاہر علوم سہارن پور میں بطور مدرس خدمات انجام دیں۔ مدرسہ مصباح العلوم بریلی اور بعد ازاں دارالعلوم دیوبند میں بھی تدریسی خدمات سر انجام دیں۔
مدرسہ مظاہر علوم سہارن پور کے ناظم اعلیٰ بھی رہے۔
رشید احمد گنگوہی کے مرید و خلیفہ تھے۔ حاجی امداد اللہ مہاجر مکی نے بھی آپ کو تحریری خلافت عطا کی۔
فائدۃ :المھند کا جدید نسخہ دار الفتح نے مباحث عقائد اھل السنۃ کے نام سے محمد بن آدم الکوثری کی تحقیق سے شائع ہوا۔
مدینہ منورہ میں جنت البقیع کے قبرستان میں مدفون ہیں۔