داؤد خان کرانی ( دور حکومت1572ء-12جولائی 1576ء) بنگالی حکمران سلیمان خان کرانی کے سب سے چھوٹے بیٹے تھے۔ اس کے والد کے دور حکومت میں، ایک بہت بڑے لشکر، جس میں 40,000 سوار، 140,000 پیادہ ، 3,600 ہاتھی اور 200 توپیں شامل تھیں، کے ساتھ موجودہ بھارت کے جنوب مغربی علاقوں پر حملہ کیا[1] ۔داؤد بنگال کی سلطنت تک محدود نہیں رہنا چاہتا تھا۔ اس نے پورے برصغیر کو فتح کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ داؤد نے جمنیہ غازی پور کے نزدیک اکبر پر لشکر کشی کی مگر اکبر بچ نکلا۔ بنگالی فوج نے جمنیہ شہر کا محاصرہ کر کے قلعہ پر قبضہ کر لیا۔ اس کے بعد اکبر نے جون پور کے منیم خان سے داؤد کے خلاف مدد مانگی۔ منیم خان پٹنہ میں نے اپنے دوست لوڈی خان جو داؤد کا وزیر اعظم تھا ، سے ملاقات کی اور عارضی جنگ بندی کو منتخب کیا گیا۔ اس معاہدے سے نہ اکبر خوش تھا اور نہ داؤد۔ لوڈی خان کو بعد میں داؤد کی طرف سے موت کی سزا ملی۔ 1573ء میں منیم خان نے بہار پر حملہ کیا اور داؤد کو پسپائی پر مجبور کر دیا۔ داؤد نے پٹنہ میں پناہ لی۔ داؤد نے کاتلو لوہانی، گوجر خان کرانی اور سری ہاری کو مغل فوج کے مقابلے پر بھیجا۔ منیم خان تودرمل اور مان سنگھ کے ساتھ ملا ہوا تھا اور ہاجی پور پر پہلے حملہ کر دیا۔ ایک زبردست جنگ کے بعد افغان اور بنگالی فوج ہار گئی۔ تاہم اکبر نے اپنے نزدیکی قلعہ حاجی پور پر دوبارہ قبضہ کر لیا جو اس کے مخالفوں کی مضبوط جائے پناہ تھی اور ان کی فوج کو راشن سپلائی کرتے تھے ۔ افغانیوں کے ساتھ بنگالی بھی پچھڑ گئے اور بنگالیوں کو بنگال سے ہاتھ دھونا پڑ گئے۔ اکبر واپس دار الحکومت کی طرف چلا گیا اور مینم خان کو بنگال اور بہار کا گورنر بنا گیا۔ 1575ء میں مغلوں اور افغانیوں کے درمیان میں تاکوری کے مقام پر ایک اور زبردست جنگ لڑی گئی۔ نتیجہ میں افغانی ہار گئے اور کٹک اور اریسہ کی طرف پسپا ہوئے۔
ماقبل | کرانی خاندان 1572-1576 |
مابعد -
|