دلیپ مینڈس

لوئس روہان دلیپ مینڈس
දුලිප් මෙන්ඩිස්
ذاتی معلومات
مکمل ناملوئس روہان دلیپ مینڈس
پیدائش (1952-08-25) 25 اگست 1952 (عمر 72 برس)
موراتووا, ڈومنین سیلون
بلے بازیدائیں ہاتھ کا بلے باز
گیند بازیدائیں ہاتھ کا میڈیم پیس گیند باز
بین الاقوامی کرکٹ
قومی ٹیم
پہلا ٹیسٹ (کیپ 8)17 فروری 1982  بمقابلہ  انگلستان
آخری ٹیسٹ25 اگست 1988  بمقابلہ  انگلستان
پہلا ایک روزہ (کیپ 5)7 جون 1975  بمقابلہ  ویسٹ انڈیز
آخری ایک روزہ24 مارچ 1989  بمقابلہ  پاکستان
کیریئر اعداد و شمار
مقابلہ ٹیسٹ ایک روزہ فرسٹ کلاس لسٹ اے
میچ 24 79 121 110
رنز بنائے 1,329 1,527 6,233 2,467
بیٹنگ اوسط 31.64 23.49 35.82 27.41
100s/50s 4/8 0/7 12/35 1/13
ٹاپ اسکور 124 80 194 105*
گیندیں کرائیں 90 12
وکٹ 1 0
بالنگ اوسط 52.00
اننگز میں 5 وکٹ 0 0
میچ میں 10 وکٹ 0 0
بہترین بولنگ 1/4
کیچ/سٹمپ 9/0 14/0 49/1 24/0
ماخذ: ای ایس پی این کرک انفو، 24 دسمبر 2014

لوئس روہان دلیپ مینڈس දුලිප් මෙන්ඩිස් (پیدائش: 25 ​​اگست 1952ء موراتووا) جنہیں دلیپ مینڈس کے نام سے جانا جاتا ہے، سری لنکا کے سابق کرکٹ کھلاڑی اور کپتان ہیں، جنھوں نے 1985ء میں سری لنکا کو پہلی ٹیسٹ سیریز میں فتح دلائی۔ وہ بنیادی طور پر ایک ماہر بلے باز تھے۔ جس کا بطور کھلاڑی بہترین دور 1982ء سے 1985ء تک وجود میں آیا۔ وہ اس وقت عمان کی قومی کرکٹ ٹیم کے کوچ ہیں۔[1] انھیں ان کی کرکٹ میں گرانقدر خدمات پر 1996ء میں دیشمنیا (سری لنکا کا دوسرا اعلیٰ ترین قومی اعزاز) سے نوازا گیا۔

ابتدائی دور

[ترمیم]

اس نے اپنی تعلیم کے لیے سینٹ سیبسٹین کالج، موراتووا اور ایس تھامس کالج، ماؤنٹ لاوینیا کا انتخاب کیا۔ مینڈس نے دونوں کالجوں کی انڈر 20 اور فرسٹ الیون کی قیادت بھی کی۔

بین الاقوامی کیریئر

[ترمیم]

دلیپ مینڈس نے 1972ء میں سری لنکا کی طرف سے اپنا ڈیبیو کیا، مہمان ٹیم تامل ناڈو کے خلاف تیسرے نمبر پر بیٹنگ کی۔ مینڈس نے پہلی اننگز میں سب سے زیادہ 52 رنز بنائے اور دوسری اننگز میں بھی 34 رنز بنائے لیکن اس کے باوحود اننگز کی شکست کو نہ روک سکے۔ اس میچ کی بین الاقوامی حیثیت تو نہیں تھی لیکن درحقیقت مینڈس نے کئی غیر بین الاقوامی میچوں میں سری لنکا کی نمائندگی کی۔ تاہم، ان کا پہلا ون ڈے 1975ء کے عالمی کپ میں آیا، جب اس نے ویسٹ انڈیز کے خلاف بلے بازی میں 8 رنز بنائے۔ دلیپ مینڈس ایک بڑے کھلاڑی تھے جنھوں نے ابتدائے دور میں سری لنکا کی ٹیم کو مضبوطی دی اور ایسے مقام پر سری لنکا آ گئی کہ اس کو ٹیسٹ سٹیٹس کا درجہ مل ہی گیا۔ 17 فروری 1982ء کو اس نے انگلینڈ کے خلاف سری لنکا کے دوسرے لوگوں کے پہلے ٹیسٹ میں شرکت کا اعزاز حاصل کیا۔ اس میچ میں، انھیں چوتھے نمبر پر بیٹنگ کے لیے بھیجا گیا، لیکن وہ اولین ٹیسٹ کو اپنے اور ملک کے لیے یادگار نہ بنا سکے اور سری لنکا کی سات وکٹوں سے شکست میں صرف 17 اور 27 رنز بنا سکے۔ اس کے بعد مزید شکستیں ہوئیں اور اپنی پہلی 8 اننگز میں اس نے پاکستان کے خلاف تین میں سے پہلے ٹیسٹ میں صرف ایک ففٹی ریکارڈ کی تاہم، 1982ء کے شمالی موسم خزاں میں ہندوستان کے دورے پر انھوں نے اپنی حقیقی مہارت دکھائی۔ سری لنکا نے 11 رنز پر دو ابتدائی وکٹیں کھو دی تھیں اور مینڈس کو رائے ڈیاس کے ساتھ بیٹنگ کے لیے بھیجا گیا۔ ان کی شراکت 153 رنز کی تھی، پھر سری لنکا کے لیے تیسری وکٹ کا ریکارڈ اور مینڈس کی پہلی سنچری نے سری لنکا کو تقویت دی اس کے بعد، بھارت نے 6 وکٹ پر 566 رنز بنا کر اننگ ڈیکلئیر کر دی، سری لنکا میچ اور سیریز کو ڈرا کرنے کی کوشش میں جت گیا دوسری اننگ میں ایک بار پھر، اوپنرز سنگل ہندسوں کے اسکور پر گر گئے اور مینڈس نے دوبارہ 105 رنز بنائے جس نے سری لنکا کو پانچویں دن چائے تک بیٹنگ میں مدد دی۔ سری لنکا نے بالآخر یہ ٹیسٹ ڈرا کر دیا، جو اس کی تاریخ میں پہلی ٹیسٹ سیریز ڈرا ہوئی۔

عالمی کپ 1983ء

[ترمیم]

1983ء کے کرکٹ عالمی کپ میں، مینڈس نے اپنا تیسری ایک روزہ بین الاقوامی ففٹی ریکارڈ کروائی (پچھلے دو 1979ء کے ورلڈ کپ میں اور 1982ء کے دورہ پاکستان کے موقع پر اس نے دو دفعہ نصف سنچریوں تک رسائی حاصل کی تھی تاہم، 25.33 کی قابل احترام بیٹنگ اوسط کے باوجود، مینڈس کی قسمت سری لنکا کی ٹیم کے لیے بارآور ثابت نہ ہو سکی اور سری لنکا ان میں ہار گیا حالانکہ اس نے معقول سکور بنائے، جبکہ مینڈس نے سری لنکا کی واحد جیت میں صفر کا سکور کیا۔ دلیپ مینڈس نے 1984ء میں نیوزی لینڈ کے جزیرے کے دورے پر خراب اسکور کا ایک سلسلہ ریکارڈ کیا، 6 ٹیسٹ اننگز میں اس نے صرف ایک بار 20 رنز بنائے۔ تاہم، اس وقت تک، وہ ٹیم کے کپتان کے طور پر مقرر ہو چکے تھے اور پھر بھی انگلش موسم گرما میں انگلینڈ میں ہونے والے ٹیسٹ میچ کے لیے منتخب ہوئے۔ مینڈس نے اپنی تیسری ٹیسٹ سنچری بنائی جب سری لنکا نے بارش کے درمیان پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 7 وکٹوں پر 491 رنز بنائے سری لنکا نے وہ ٹیسٹ ڈرا کیا۔ 1984-85ء میں ایک خراب ورلڈ سیریز کپ کا اختتام ہوا جہاں سری لنکا نے دس میں سے صرف ایک ون ڈے جیتا اور مینڈس چار بار سنگل فیگر میں آؤٹ ہوئے۔ پھر 1985ء کا ہندوستانی دورہ آیا۔ مینڈس نے سامنے سے قیادت کی، تیسرے ٹیسٹ میں تین نصف سنچریاں اور ایک سیریز بچانے والی سنچری بنائی، کیونکہ ہندوستان کو تین ٹیسٹ میں 1-0 سے شکست ہوئی تھی۔ اس دورے کے بعد، جس میں ایک ڈرا ہوئی ون ڈے سیریز بھی شامل تھی، مینڈس کا کیریئر زوال پزیر ہوا اور اپنے کیریئر کے اختتام تک شاید صرف ان کی کپتانی ہی تھی جس نے انھیں برقرار رکھا۔ اس نے اپنے آخری دس ٹیسٹوں میں دو ٹیسٹ نصف سنچریاں بنائیں اور بھارت کے دورے کے بعد اپنے آخری 32 ون ڈے میں۔ مینڈس نے کھیلے گئے آخری ٹیسٹ کے لیے رنجن مدوگالے کو ان کی جگہ کپتان مقرر کیا گیا جہاں وہ ایک ریئر گارڈ 56 کے ساتھ جھک گئے جو ڈرا کو بچانے کے لیے کافی اچھا نہیں تھا۔ وہ سری لنکا کرکٹ کے دائرے میں رہے، تاہم بعد ازاں وہ 1996ء کے کرکٹ عالمی کپ میں کامیاب ہونے والی ٹیم کے مینیجر تھے۔

عمان کرکٹ ٹیم کی کوچنگ

[ترمیم]

بعد ازاں وہ عمان کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کے لیے گئے اور 2015ء میں ان کے پہلے 2016ء عالمی ٹی20 کے لیے کوالیفائی کرنے میں ان کی مدد کی۔

ایک منفرد اعزاز

[ترمیم]

دلیپ مینڈس واحد سری لنکن کرکٹ کھلاڑی ہیں جنھوں نے چنئی کے ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم میں ٹیسٹ سنچری اسکور کی اور انھوں نے ایک ہی ٹیسٹ میں دو بار یہ سنچری بنائی (ہر اننگز میں اکا سکور 105 اور 105 رنز رہا۔

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]