دوست محمد مزاری | |
---|---|
نائب اسپیکر پنجاب صوبائی اسمبلی | |
مدت منصب 16 اگست 2018 – 29 جولائی 2022 | |
رکن پنجاب صوبائی اسمبلی | |
آغاز منصب 15 اگست 2018 | |
رکن صوبائی اسمبلی پنجاب | |
مدت منصب 2008 – 2013 | |
معلومات شخصیت | |
جماعت | پاکستان تحریک انصاف |
رشتے دار | بلخ شیر مزاری (دادا) [1] |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان |
درستی - ترمیم |
سردار دوست محمد مزاری (انگریزی: Sardar Dost Muhammad Mazari) ایک پاکستانی سیاست دان اور پنجاب صوبائی اسمبلی کے موجودہ ڈپٹی اسپیکر ہیں۔ اس سے قبل وہ 2008ء سے 2013ء تک قومی اسمبلی پاکستان کے رکن بھی رہے ہیں۔
29 جولائی 2022 کو دوست محمد مزاری کے خلاف ان کی سابقہ جماعت پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب اسمبلی میں عدم اعتماد کی قرارداد پیش کرکے دوست محمد مزاری کو ڈپٹی سپیکر کے عہدے سے فارغ کر دیا
دوست محمد مزاری 15 اگست 1980ء کو کراچی میں میجر (ر) طارق محمود مزاری کے ہاں پیدا ہوئے، ان کا آبائی علاقہ روجھان مزاری ، ضلع راجن پور ہے، ان کا تعلق مزاری بلوچ قبیلہ سے ہے۔ وہ خاندانی لحاظ سے بلخ شیر مزاری خاندان سے تعلق رکھتے ہيں ۔
2002ء میں یونیورسٹی آف کراچی سے گریجویشن کی،
ان کے دادا میر بلخ شیر مزاری 1956ء تا 1958ء رکن مغربی پاکستان اسمبلی رہے،جبکہ 1972ءبتا 1977ء رکن پنجاب اسمبلی بنے رہے، وہ قومی اسمبلی کے رکن کے طور پر 6 دفعہ منتخب ہوئے، 1955ء تا 1958ء ، 1962 ء 1964ء 1977ء، 1985ء تا 1988ء ، 1990ء تا 1993ء 1993ء تا 1996ء وہ قوم اسمبلی کے رکن کے طور پر کام کرتے رہے، 1993ء میں نگران۔ وزیر اعظم بھی بنے تھے،
ان کے چچا زاہد محمد مزاری 1993ء تا1996ء رکن پنجاب اسمبلی بنے رہے، جب کہ بطور صوبائی وزیر وائلڈ لائف و ایکسائز و ٹیکسیشن بھی رہے،
ان کے ایک اور انکل ریاض محمود مزاری 1985ء 1988ء رکن پنجاب اسمبلی مقرر رہے،
ان کا تعلق جاگیر دار گھرانے سے ہے، 2008ء میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے 2008ء تا 2012ء پارلیمانی سیکرٹری برائے پانی و بجلی رہے، 2012ء تا 2013ء وزیر مملکت برائے مواصلات بنے رہے، 2018ء کے عام انتخابات میں رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے اور پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے ۔
2018ء کے عام انتخابات میں رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہونے کے بعد پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے ۔ اپریل 2022 میں عمران خان کی صوبائی اور وفاقی حکومت کے بحران کا شکار ہونے کے بعد ان کے راستے پی ٹی آئی سے جدا ہونے لگے ۔[2]
کیوں کہ تحریک انصاف حکومت کے خلاف رجیم چینج کے بعد دوست محمد مزاری نے پی ٹی آئی کے اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا تھا ، [3] اسی دوران پی ٹی آئی نے اپنے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کیا جس پر بعض ارکان پی ٹی آئی نے مزاری گروپ کے نام سے فارورڈ بلاک بنانے کا اعلان کیا۔جس کے لیے انھیں 12 سے 15 ارکان کی حاصل تھی [4]5 اپریل کے بعد دوست محمد مزاری کی تحریک انصاف سے راہیں جدا ہونے لگيں ۔[5][6]
اور 16 اپریل کو اس دوران پنجاب صوبائی اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا ۔ پنجاب اسمبلی میں ہونے والے اجلاس میں توڑ پھوڑ کی گئی ، دوست محمد مزاری کے خلاف اراکین نے نعرے بازی کی اور ان پر تشدد کیا ۔[7] جس کے بعد دوست مزاری نے تحریک انصاف سے الگ ہونے کا باقاعدہ اعلان کر دیا ۔ [6] اس حملے کی ذمہ داری دوست محمد مزاری نے اسمبلی انتطامیہ پر عائد کیا ۔ [8]
14 جولائی کو اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی نے حمزہ شہباز کے انتخاب کے لیے اجلاس بلانے سے انکار کر دیا ، جس کے نتیجے میں نون لیگ نے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری سے اسمبلی سے باہر کسی اور جگہ پر کارروائی کرنے کی درخواست کی ۔ جسے ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری نے منظور کر لیا ۔ [9]
جولائی 2022 کو سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے ڈی نوٹیفائی اراکین کی سیٹ پر ضمنی الیکشن کروایا جس کے نتیجے میں حمزہ شہباز کی وزارت پنجاب خطرے میں پڑ گئی ، 17 جولائی کو ضمنی انتخابات ہوئے ، پی ٹی آئی کے پچیس میں سے پندرہ اراکین دوبارہ منتخب ہوئے ۔ اور ان کے ذریعے وزیر اعلی کے انتخاب کا وقت 22 جولائی مقرر کیا گیا۔ اسمبلی میں انتخاب تک پی ٹی آئی نے اپنے ارکان ٹوٹنے سے بچانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے ، مگر عین موقعے پر دوست محمد مزاری کی طرف سے ایک ایسا خط پیش کیا گیا جس میں مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری شجاعت کی طرف سے اپنے دس اراکین کو معطل کرنے کی درخواست کی گئی ،
یہ ایک گیم چینج ثابت ہوا اور تحریک انصاف وزیر اعلی پنجاب کے لیے چوہدری پرویز الہی کو بنانے کے لیے رہ گئی ۔ خیال ہے کہ دوست مزاری کی اس چال کے پیچھے زرداری کی سیاست ہے۔بعد میں سپریم کورٹ میں دوست محمد مزاری کی اس حرکت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حمزہ شہباز کو ناکام اور چوہدری پرویز الہی کو کامیاب قرار دیتے ہوئے چوہدری پرویز الہی کو وزیر اعلی کا حلف فورا اٹھانے کا حکم دیا [10]
اس واقعے کے بعد پی ٹی آئی نے عدم اعتماد کے ذریعے دوست محمد مزاری کو ڈپٹی اسپیکر کے عہدے سے فارغ کروا دیا ۔
اگست تک دوست محمد مزاری اپنے حلقہ احباب میں تنہا ہو گئے ۔ ان کے پیپلز پارٹی اور نون لیگ والے کسی بھی دوست نے ان سے رابطہ بند کر دیا ۔
اسکرپٹ نقص: «citation/CS1/ar» کے نام سے کوئی ماڈیول نہیں ہے۔
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في: |accessdate=
و|date=
(معاونت)
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في: |accessdate=
و|date=
(معاونت)
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في: |accessdate=
و|date=
(معاونت) والوسيط |first=
يفتقد |first=
(معاونت)
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في: |accessdate=
و|date=
(معاونت)
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في: |accessdate=
(معاونت)
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في: |accessdate=
(معاونت) والوسيط |first=
يفتقد |first=
(معاونت)
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في: |accessdate=
(معاونت)
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في: |accessdate=
(معاونت)