دوسری صدی میں مسیحیت

دوسری صدی میں مسیحیت کا دور آبائے رسولی کا تھا جو یسوع کے رسولوں کے شاگرد تھے۔ ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ دوسری صدی میں یوحنا عارف بھی حیات تھا اور روم کے کلیمینس نے پہلی صدی کے اختتام میں وفات پا چکا تھا۔ پہلی صدی میں کلیسیا (مسیحی امت) کی یروشلم میں تشکیل ہوئی اور دوسری صدی میں کلیسیا کا وجود مٹ گیا۔[1] دوسری صدی میں بہت سی شخصیات بھی گذری ہیں جن کو بعد میں بدعتی قرار دیا گیا ان میں مرقیون، ویلنتینس اور Montanus قابل ذکر ہیں۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Langan, The Catholic Tradition (1998), pp.55, 115