دھوپ کنارے | |
---|---|
نوعیت | ڈراما |
تحریر | حسینہ معین |
ہدایات | ساحرہ کاظمی |
نمایاں اداکار | راحت کاظمی، مرینہ خان، ساجد حسن، قاضی واجد، بدر خلیل، ارشد محمود، کہکشاں اعوان، عشرت ہاشمی، عذرا شیروانی، حمید وائیں |
تھیم موسیقی | ارشد محمود |
نشر | پاکستان |
زبان | اردو |
اقساط | 13 |
تیاری | |
مقام | کراچی |
دورانیہ | 55 منٹ |
پروڈکشن ادارہ | پی ٹی وی کراچی سینٹر |
نشریات | |
چینل | پاکستان ٹیلی وژن PTV |
1987ء |
ڈراما سیریل دھوُپ کنارے پی ٹی وی پر 1987ء کے دور میں پیش کیا جانے والا ایک ڈراما ہے۔ اس کی کہانی ایک سینئر ڈاکٹر احمر اور ٹرینی ڈاکٹر لڑکی زویا کے حالات کے گرد گھومتی ہے۔ اس ڈرامے کی مصنفہ حسینہ معین تھیں اور ہدایات ساحرہ کاظمی کی۔ ڈراما پی ٹی وی کے عہد زریں کے یادگار تخلیقات میں سے ایک ہے ۔
بنیادی طور پر یہ ڈراما دو ڈاکٹروں (مرینہ خان اور راحت کاظمی) کی بے نام محبت کے گرد گھومتا ہے جو محبت کے ساتھ ساتھ ایک اور انجانے رشتے میں بھی بندھے ہوتے ہیں جس کا علم ان دونوں کو نہیں ہوتا۔ جب دونوں کو اس انجانے رشتے کا علم ہوتا ہے تو یہ ان کے لیے انتہائی دھچکے کا سبب بنتا ہے۔
ڈراما اپنا آغاز بہت سُست رفتاری سے کرتا ہے تاہم جلد ہی یہ اپنی مضبوط کہانی کے باعث دیکھنے والوں کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے۔[1] ڈرامے میں سنجیدہ کہانی کے ساتھ مزاح کا بھی عنصر شامل تھا۔ حمید وائن اور ساجد حسن نے مزاح کے ماحول کو بھرپور بنایا ۔
اس ڈرامے کے لیے حسن اکبر کمال کی لکھی ہوئی نظم 'ہنسی کھنکتی ہوئی' جس کے لیے دھنیں ارشد محمود نے ترتیب دیں اور نیرہ نور نے اسے گایا۔
ہنستی ہوئی کھنکتی ہوئی (نیرہ نور) |
---|
ہنسی کھنکتی ہوئی یا بُجھی بُجھی خوشیاں |
2011ء میں بھارتی ٹی وی چینل سونی ٹی وی نے ”کچھ تو لوگ کہیں گے “کے نام سے پاکستانی ڈراما سیریل”دھوپ کنارے“کا چربہ بنایا۔[3]جو اپنی بے ڈھنگی کاسٹ, بے جان مکالموں اور گھٹیا ہدایت کاری کے باعث وقت سے پہلے بند کر دیا گیا.
|title=
(معاونت)
|title=
(معاونت)