دیتاری نائیک (انگریزی: Daitari Nayak) بھارت کی ریاست اوڈیشا سے تعلق رکھنے والا ایک قبائلی کسان ہے جس نے اپنے علاقے میں سو ایکڑ پہاڑی زمین کو کھود کر آبرسانی کے لیے سازگار بنائی۔ اس عظیم کارنامے کو تسلیم کرتے ہوئے بھارت کی حکومت نے 2019ء میں پدم شری اعزاز کے لیے اس کے نام کا اعلان کیا۔ تاہم بعد میں نائیک نے اس انعام کی وجہ روزگار کے چھٹ جانے کو دیکھتے ہوئے اس کے واپس کرنے کا اعلان کیا۔
نائیک اوڈیشا کے ضلع کینوجھار کے تالابیتارانی گاؤں سے تعلق رکھتا ہے جو مادی وسائل سے مالا مال ہے۔ اس نے تن تنہا 2010ء اور 2013ء کے بیچ گوناسیکا پہاڑیوں کی کھدائی کی تھی، جس کی وجہ سے اس علاقے کی 100 ایکڑ زمین میں آبرسانی ممکن ہو سکی۔ اسی عظیم کار نامے کے پیش نظر حکومت ہند نے 2019ء میں اس کے لیے پدم شری اعزاز کا اعلان کیا۔[1]
پدم شری اعزاز کی وجہ سے دہاڑی مزدور کے طور پر ملنے والا کام نائیک کو نہیں ملنے لگا کیوں کہ لوگ اس بات کو اس کی شان کے منافی سمجھنے لگے۔ چونکہ وہ 75 سال کی عمر کا ہو چکا ہے، حکومت اسے 700 روپیے کا بڑھاپے وظیفہ دے رہی تھی، جو اسے ناکافی تھا۔ اندرا آواس یوجنا کے تحت اسے ایک مکان دیا گیا جس کی تعمیر ہنوز نامکمل ہونے کی وجہ سے اسے سوکھی گھاس کے سابقہ گھر میں رہنا پڑ رہا تھا۔ حد تو یہ ہو چکی کہ چونکہ کوئی مناسب ذریعہ روزگار عدم دستیاب ہے، اس لیے وہ تیندو کے پتے اور آم کے پاپڑ بیچنے لگا۔ وہ اپنی بھوک مٹانے کے لیے چیونٹی کے انڈے کھانے لگا۔ اس مجبوری کے تحت اس نے پدم شری اعزاز واپس کرنے کا اعلان کر دیا۔[1]