رَسُل میٖر | |
---|---|
![]() رسل میر ستیا اکادمی کے ١٩٩٠ کے ایڈیشن کے سرورق پر | |
پیدائش | رسُل میر 1840ء ڈورو شاہ آباد، ضلع اننت ناگ، کشمیر |
وفات | 1870ء (عمر 30 سال) |
قلمی نام | رَسُل میٖر |
پیشہ | کشمیری شاعر، مقدم |
قومیت | کشمیری |
شہریت | کشمیری |
تعلیم | فارسی ادب |
دور | ١٨٤٠-١٨٧٠ |
اصناف | کشمیری غزل، نظم، وژٗں |
موضوع | عشق ، تصوف |
نمایاں کام | بل مریو رند پوشۍمال |
رسُل میر (کشمیری:رسُل میٖر) جو رسول میر شاہ آبادی کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں، کشمیری زبان کے نامور شاعر تھے۔ وہ ڈورو شاہ آباد کشمیر میں پیدا ہوئے۔ ان کا شمار کشمیری زبان کی رومانوی شاعری کے خالقوں میں ہوتا ہے۔
رسُل میر کشمیری زبان کے بلند پایہ شاعر تھے انھیں عام طور پر کشمیری زبان کا جان کیٹس کہا جاتا ہے۔[1][2]
رسُل میر کا ادبی کام اگرچہ محدود ہے لیکن یہ کشمیری ادب میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے۔ ان کا کلام انہتر نظموں پر مشتمل ہے جن میں ایک فارسی میں ہے۔ رسُل میر کا یہ کلام نبی کریم ﷺ کی وفات اور وژٗن (کشمیری شاعری کی ایک صنف) اور کشمیری غزلوں پر مشتمل ہے۔[3] انھوں عشقیہ داستانوں کو بھی منظوم کیا جن میں ہیمال نگری اور یوسف زلیخا بھی شامل ہیں۔[4]