بسلسلہ مضامین:
احمدیہ |
---|
منفرد تصورات |
باب احمدیہ |
روحانی خزائن مرزا غلام احمد کے کتب، ملفوظات اور اشتہارات پر مشتمل مجموعہ کا نام ہے۔
مرزا غلام احمد نے 1880ء میں اپنی مشہور کتاب براھین احمدیہ کی پہلی جلد شائع کی۔ اس کتاب کے ساتھ ان کی تصنیفات کا آغاز ہوتا ہے جو 1908ء میں ان کی وفات تک جاری رہا۔ اس عرصہ میں انھوں نے قریباً 80 کتب تصنیف کیں جو مختلف نوع کے مضامین پر مشتمل ہیں۔ یہ کتب اور چند مضامین 23 جلدوں میں روحانی خزائن کے نام سے مدون ہو کر شائع ہو چکے ہیں۔
روحانی خزائن کا پہلا ایڈیشن 1960ء کی دہائی میں شائع ہوا۔ اس میں ہر جلد کے شروع میں مولانا جلال الدین شمس کے قلم سے اس جلد میں شامل کتب کا تعارف اور تاریخی پس منظر شامل ہے۔ اسی طرح جلد کے آخر میں ایک مختصر اشاریہ دیا گیا ہے۔
پہلا ایڈیشن 1984ء میں لندن سے دوبارہ شائع کیا گیا۔ اس ایڈیشن میں کوئی تبدیلی یا فرق نہیں۔ محض پہلے ایڈیشن ہی کا عکس دوبارہ شائع کیا گیا ہے۔ یہ ایڈیشن مبارک احمد ساقی کے زیر انتظام شائع ہوا۔
روحانی خزائن کا جدید کمپیوٹرائزڈ ایڈیشن 2008ء میں پاکستان میں سید عبد الحی کے زیر اہتمام تیار اور شائع ہوا۔ اسی سال ہندوستان سے بھی شائع کیا گیا۔ پھر مغربی ممالک میں اشاعت کے لیے 2009ء میں لندن سے بھی شائع ہوا۔ نیز انٹرنیٹ پر بھی لگا دیا گیا جہاں سے ہر کس و ناکس بلا قیمت حاصل کر سکتا ہے۔[1]
اس ایڈیشن میں پہلے ایڈیشن کے صفحات کو مد نظر رکھا گیا ہے۔ اس طرح صفحات کی تعداد برقرار رہی ہے اور حوالہ جات بدستور اس ایڈیشن کے لیے بھی قابل استعمال ہیں۔ اسی طرح اس ایڈیشن کی ہر جلد میں جدید اشاریہ دیا گیا ہے جو مختلف فہرستوں پر مبنی اور پہلے سے زیادہ وسیع ہے۔
اس ایڈیشن میں مرزا غلام احمد کے بعض مضامین جو اس سے پہلے روحانی خزائن میں شامل نہ تھے، کا اضافہ کیا گیا ہے۔ مشہور کتاب اسلامی اصول کی فلاسفی کے چند صفحات پہلے شائع ہونے سے رہ گئے تھے۔ مرزا غلام احمد کے اصل مسودہ سے موازنہ کر کے ان صفحات کو اس ایڈیشن میں شامل کر دیا گیا ہے۔ ان مضامین کی نشان دہی سید عبد الحی کے پیش لفظ میں کی گئی ہے۔ بعض کتب کا تعارف بھی سید عبد الحی نے لکھا ہے۔ اسی طرح ہر جلد کے آغاز میں موجودہ خلیفہ المسیح مرزا مسرور احمد کا ایک پیغام بھی شامل ہے۔
براھین احمدیہ مرزا غلام احمد کی پہلی بڑی اور اہم تصنیف ہے۔ اس کا مقصد تین سو دلائل و براھین سے اسلام کی سچائی اور باقی تمام ادیان پر برتری ثابت کرنا تھا۔ آغاز میں مرزا غلام احمد کا ارادہ تھا کہ یہ کتاب پچاس جلدوں پر مشتمل ہو۔ لیکن دعویٰ مہدویت اور مسیحیت کے بعد ان کو بالکل دوسرے مضامین کی طرف متوجہ ہوا پڑا اور یہ کتاب نامکمل ہی رہی۔ قریباً 26 سال بعد اس کی پانچویں جلد شائع ہوئی۔
تفصیلی مضمون کے لیے دیکھیں : اسلامی اصول کی فلاسفی
کتاب اسلامی اصول کی فلاسفی 1896ء میں لاہور میں منعقدہ ایک تقریب کے لیے لکھی گئی تھی جس میں مختلف مذاہب کے نمائندوں نے پانچ سوالوں کے اپنے اپنے مذہب کی تعلیم کی رو سے جواب دینے تھے۔ مرزا غلام احمد کا جواب، جو اس کتاب کی صورت میں شائع ہوا، بہت مقبول ہوا۔ چنانچہ اس جواب کو سننے کے لیے تقریب کا وقت دو مرتبہ بڑھایا گیا۔
یہ کتاب مرزا غلام احمد کی تعلیمات پر مشتمل ہے جس میں انھوں نے اپنی جماعت کے لوگوں کو بتایا ہے کہ ایک احمدی سے ان کی کیا توقعات ہیں اور حقیقی احمدی کون ہے۔ صرف وہ لوگ جو حقیقی طور پر ان تعلیمات پر عمل کرتے ہیں ان کی تیار کردہ روحانی کشتی نوح میں سوار ہیں اور نوح ؑ ہی کے زمانہ کی طرح ہر طوفان سے بچائے جائیں گے۔
اس کتاب میں مصنف نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ وحی اور کشوف کی کیا حقیقت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کبھی وحی یا کشف کا ہونا کسی کے خدا کے قرب کی نشانی نہیں ہے بلکہ کبھی کبھی سچا خواب یا کشف یا الہام کسی بھی شخص کو ہو سکتا ہے۔ خدا کے قرب کی نشانی کثرت الہام و کشوف نیز تائید سے پہچانی جاتی ہے۔ یعنی یہ کہ اس کی دعا کثرت سے سنی جائے، اس کے مخالفین پر اسے فتح دی جائے۔ اسی طرح الہام و کشوف میں اسے آئندہ کی خبریں بتائی جائیں جو پوری ہو جائیں۔
اس کتاب میں مصنف نے جماعت احمدیہ میں رائج نظام وصیت بیان کیا ہے جس کی ایک شاخ بہشتی مقبرہ ہے۔ اسی طرح اسی کتاب میں اپنی وفات کے بعد نظام خلافت کے قیام کا ذکر کیا ہے۔
مرزا غلام احمد کی روزمرہ کی گفتگو جو وہ اپنے پیروکاروں سے کرتے تھے ان کی زندگی ہی میں روز کے روز محفوظ کر لی جاتی اور دو اخبارات الحکم اور بدر میں شائع کر دی جاتی تھی۔ ان کی وفات کے بعد یہ تمام بیانات نیز بعض تقاریر جمع کر کے روحانی خزائن نمبر 2 ملفوظات کے نام سے دس جلدوں میں شائع کر دیے گئے۔ موجودہ ایڈیشن میں ان دس جلدوں کو پانچ میں جمع کر دیا گیا ہے نیز ہر جلد کے آخر میں اشاریے شامل کیے گئے ہیں۔ یہ ایڈیشن انٹرنیت پر بلا قیمت دستیاب ہے۔[2]
مرزا غلام احمد قریبا روزانہ صبح کی سیر کے دوران، نیز مسجد میں اپنے پیروکاروں کے ہمراہ بیٹھتے اور مختلف امور پر گفتگو کرتے تھے۔ اس دوران ان کے مرید ان سے سوالات بھی پوچھتے تھے اور اپنے ذاتی یا علاقہ کے حالات بھی بیان کرتے تھے جن پر تبصرہ ہوتا تھا۔ چنانچہ ملفوظات میں تاریخ وار ملفوظات کو محفوظ کیا گیا ہے۔ اس میں فقہ کے مسائل، دوسرے مذاہب کے متعلق دلائل، علمی سوالات، روحانی امور پر گفتگو، ذاتی مشکلات، وغیرہ ہر طرح کے معاملات پر گفتگو شامل ہے۔
مرزا غلام احمد نے باکثرت اشتہارات شائع کیے۔ ان اشتہارات کو مجموعہ اشتہارات میں جمع کر دیا گیا ہے۔ یہ اشتہارات تین جلدوں پر مشتمل ہیں۔ پہلی مرتبہ یہ مجموعہ 1960ء میں شائع ہوا تھا۔ اس کے بعد سے بلا تغیر تبدل بار بار شائع ہوا ہے۔ موجودہ ایڈیشن انٹرنیت پر مہیا کر دیا گیا ہے۔[3]