رونا بنرجی

رونا بنرجی
معلومات شخصیت
پیدائش 1950 (عمر 73–74 سال)
ماڈل ہاؤز، لکھنؤ، اتر پردیش، بھارت
عملی زندگی
پیشہ سماجی کارکن
وجہ شہرت چکن کاری کا احیا
اعزازات
پدم شری

رونا بنرجی ایک بھارتی سماجی کارکن اور سیلف ایمپلائیڈ ویمینز ایسوسی ایشن (سیوا) کی معاون بانی ہے جو ایک لکھنؤ کی غیر سرکاری تنظیم ہے جو اتر پردیش کی غریب خواتین کے مفادات کے لیے کام کرتی ہے۔ وہ سیوا کی جنرل سیکریٹری اور چیف ایگزیکیٹیو آفیسر ہے۔[1] وہ پیس ویمین اکراس گلوب کی حصہ ہے[2] جو اجتماعی طور پر نوبل امن انعام کے لیے نامزد تھیں۔ تاہم یہ انعام محمد البرداعی کو دیا گیا تھا۔[3] حکومت ہند نے اسے بھارت کا چوتھا اعلٰی شہری اعزاز پدم شری 2007ء میں عطا کیا۔ یہ بھارتی سماج کی خدمت کی وجہ سے دیا گیا تھا۔[4]

سوانح

[ترمیم]

رونا بنرجی کا جنم 1950ء میں ایک ہندو خاندان میں ماڈل ہاؤز علاقہ، لکھنؤ میں ہوا جو بھارتی ریاست اتر پردیش کا دار الحکومت ہے۔[5] اطلاعات کے مطابق وہ سماجی خدمت میں اپنے ابتدائی ایام سے آگے تھی۔ 1979ء میں وہ غیریبوں کی بہتری کے لیے مشہور مقامی ڈاکٹروں جیسے کہ دیویکا ناگ کی مدد سے ایک صحت کے کیمپ کا آغاز کیا۔ اسی سال یونیسف میں شائع ایک روداد نے اس کی توجہ چکن کاری کے فنکاروں پر مبذول کروائی، جو روایتی طور پر لکھنؤ میں رائج ہے۔[5] رہورٹ کے مطابق کاریگروں کا بچولیوں کی جانب سے استحصال کیا جا رہا تھا اور وہ غرببی کی زندگی گزار رہے تھے۔ بنرجی اپنی سہیلی صہبا حسین کے ساتھ ان غریب کاریگروں کے بچوں کے لیے ایک ابتدائی اسکول شروع کیا، جس کے لیے برائے نام فیس ایک رکھی؛ جس اسکول میں شروع میں صرف ایک مدرسہ تھی، وہ آگے چل کر سیوا مونٹیسوری اسکول کی شکل اختیار کیا۔[6]

1984ء میں رونا بنرجی نے ایک مشن شروع کیا، Earn While You Earn یعنی کمائی کے دور مزید کمائیں اور اس کے لیے 31 ارکان کی رکنیت بھی کروائی۔ ادارے کو اسی سال سیوا کے لکھنؤ چیاپٹر کے طور پر اندراج کیا گیا۔[7] یہ ادارے کی رکنیت سال در سال بڑھتی گئی اور تازہ شماریات کے حساب سے یہ 7500 سے متجاوز ہے۔[5] تقریبًا 8000 خواتین کو چکن کاری کی تربیت دی گئی اور یہ اقدامات چکن کاری کے فن کے احیا کا کام کر چکے ہیں۔[8]

رونا اس ادارے کے زیر سایہ کئی نمائشوں کا نعقاد بھارت اور بیرون ملک کر چکی ہے، جس میں پہلی نمائش اسلامک سنٹر، نئی دہلی میں ہوئی ہے، اس کے فوری بعد Silk Road Campaign (ریشمی سڑک مہم) واشنگٹن ڈی سی میں، 2003ء کا ملان میں منعقدہ ماسیف انٹرنیشنل ہوم شو، ملبورن کا برائڈ آف دی اورینٹ (عروسۂ مشرق) اور اسی طرح لندن اور برشلونہ میں نمائشوں کا انعقاد عمل میں آیا۔[6] رونا کا ادارہ بھارت کی کپڑوں کی وزارت کی امبیڈکر ہست شِلپ وکاس یوجنا کا حصہ ہے۔[9]

رونا 2002ء کے خوں زیز گجرات فسادات کے متاثرین کی باز آبادکاری کی کوششوں کے لیے بھی یاد کیا جاتا ہے۔[2] وہ اپنی سہیلی صہبا کے ساتھ گجرات کے دورے پر روانہ ہوئی اور متاثرہ خواتین کو چکن کاری اپنانے کی ترغیب دی۔ اس کے لیے انھیں تربیت بھی مہیا کی گئی۔[10] ان کوششوں کی وجہ سے اسے اور اس کے پیس ویمین اکراس گلوب کے ساتھیوں کو نوبل امن انعام کے لیے 2005ء میں نامزد کیا گیا[3] حکومت ہند نے اسے بھارت کا چوتھا اعلٰی شہری اعزاز پدم شری 2007ء میں عطا کیا۔۔[4]

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "Governing Body Members of SEWA Lucknow"۔ SEWA Lucknow۔ 2016۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جنوری 2016 
  2. ^ ا ب "Runa Banerjee on 1000peacewomen"۔ 1000peacewomen۔ 2016۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جنوری 2016 
  3. ^ ا ب "1000 Women Nobel Peace Prize Nominations 2005"۔ Science for Peace۔ 21 September 2005۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جنوری 2016 
  4. ^ ا ب "Padma Awards" (PDF)۔ Ministry of Home Affairs, Government of India۔ 2016۔ 15 نومبر 2014 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 جنوری 2015 
  5. ^ ا ب پ "Women Empowerment through SEWA & Revival of the Chikankari"۔ Lucknow Society۔ 2012۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جنوری 2016 
  6. ^ ا ب "Runa Banerji The Woman Behind SEWA"۔ Boloji۔ 22 October 2006۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جنوری 2016 
  7. "Self Employed Women's Association"۔ Indian NGOs۔ 2016۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جنوری 2016 
  8. "The right kind of sewa revives a forgotten craft"۔ Hindustan Times۔ 8 March 2013۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جنوری 2016 
  9. "Implementing Agency Detail"۔ Ministry of Textiles, Government of India۔ 2016۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جنوری 2016 
  10. "Runa Banerjee on Zoom Info"۔ Zoom Info۔ 2016۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 جنوری 2016