روڈولف ہیورنلے | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | 14 نومبر 1841ء |
وفات | 12 نومبر 1918ء (77 سال) اوکسفرڈ |
وجہ وفات | ہسپانوی فلو |
شہریت | ![]() |
عملی زندگی | |
پیشہ | ماہرِ لسانیات |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [1] |
ملازمت | جامعہ کلکتہ |
اعزازات | |
![]() | |
درستی - ترمیم ![]() |
آگسٹس فریڈرک روڈولف ہیورنلے، 19 اکتوبر 1841ء کو آگرہ کے قریب سکندرا میں پیدا ہوئے اور 12 نومبر 1918ء کو آکسفورڈ میں وفات پائی۔ وہ ایک برطانوی (جرمن نژاد) استاد اور ہند شناس (انڈولوجسٹ) تھے۔ ان کے والد، مشنری کرسچین تھیو فیلِس ایچ۔ (جو اناجیل کا اردو میں ترجمہ کر چکے تھے) اور والدہ لوئس موگلن تھیں۔ سنہ 1848ء میں انھیں تعلیم کے حصول کے لیے جرمنی بھیجا گیا۔ انھوں نے اشٹوٹگارٹ میں اسکول، بیسل اور ٹیوبینگن میں تعلیم حاصل کی اور سنہ 1860ء میں لندن میں تھیوڈور گولڈ اسٹوکر کے زیرِ نگرانی پڑھائی شروع کی۔ سنہ 1864ء میں انھوں نے پادری کی حیثیت اختیار کی اور سنہ 1865ء میں ہندوستان واپس آئے۔ ابتدا میں مشنری کے طور پر کام کیا لیکن بعد میں فلسفے کے پروفیسر بنے۔
سنہ 1873ء سے سمہ 1877ء تک وہ انگلینڈ میں رہے، پھر سنہ 1878ء سے سنہ 1881ء تک کلکتہ میں کیتھیڈرل مشن کالج کے پرنسپل رہے۔ سنہ 1881ء میں وہ انڈین ایجوکیشنل سروس (IES) میں شامل ہوئے اور کلکتہ مدرسہ کے پرنسپل بن گئے۔ سنہ 1890ء میں یورپ کا دورہ کیا اور سنہ 1899ء میں آکسفورڈ میں سکونت اختیار کی، جہاں وہ مختصر بیماری کے بعد وفات پا گئے۔
ہیورنلے نے اپنی علمی زندگی کا آغاز ہند آریائی زبانوں کے موازنہ سے کیا اور ہند آریائی ہجرت کا دو لہر نظریہ پیش کیا، جسے گریرسن نے اپنایا۔ وہ ایک ماہر زبان (فیلولوجسٹ) بھی تھے اور وسطی ایشیائی مخطوطات کا مطالعہ کرنے والے پہلے افراد میں شامل تھے۔ انھوں نے بخشالی اور باؤر مخطوطات کی تدوین کی اور کھوٹان ساکا زبان پر تحقیق شروع کی۔ 1890ء کی دہائی میں، نئے مواد کی تلاش کے دوران، انھوں نے اسلام اخون کی جعلسازیوں کو سنجیدہ لیا، لیکن سچائی 1901ء میں ایم اے اسٹائن کے ذریعے سامنے آئی۔ وہ آیورویدک فیلولوجی کے بانیوں میں سے بھی تھے۔[2]