روڈولف ہیورنلے

روڈولف ہیورنلے
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش 14 نومبر 1841ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 12 نومبر 1918ء (77 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اوکسفرڈ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات ہسپانوی فلو   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ماہرِ لسانیات   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی [1]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ کلکتہ   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 کمپینین آف دی آرڈر آف دی انڈین ایمپائر   ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

آگسٹس فریڈرک روڈولف ہیورنلے، 19 اکتوبر 1841ء کو آگرہ کے قریب سکندرا میں پیدا ہوئے اور 12 نومبر 1918ء کو آکسفورڈ میں وفات پائی۔ وہ ایک برطانوی (جرمن نژاد) استاد اور ہند شناس (انڈولوجسٹ) تھے۔ ان کے والد، مشنری کرسچین تھیو فیلِس ایچ۔ (جو اناجیل کا اردو میں ترجمہ کر چکے تھے) اور والدہ لوئس موگلن تھیں۔ سنہ 1848ء میں انھیں تعلیم کے حصول کے لیے جرمنی بھیجا گیا۔ انھوں نے اشٹوٹگارٹ میں اسکول، بیسل اور ٹیوبینگن میں تعلیم حاصل کی اور سنہ 1860ء میں لندن میں تھیوڈور گولڈ اسٹوکر کے زیرِ نگرانی پڑھائی شروع کی۔ سنہ 1864ء میں انھوں نے پادری کی حیثیت اختیار کی اور سنہ 1865ء میں ہندوستان واپس آئے۔ ابتدا میں مشنری کے طور پر کام کیا لیکن بعد میں فلسفے کے پروفیسر بنے۔

سنہ 1873ء سے سمہ 1877ء تک وہ انگلینڈ میں رہے، پھر سنہ 1878ء سے سنہ 1881ء تک کلکتہ میں کیتھیڈرل مشن کالج کے پرنسپل رہے۔ سنہ 1881ء میں وہ انڈین ایجوکیشنل سروس (IES) میں شامل ہوئے اور کلکتہ مدرسہ کے پرنسپل بن گئے۔ سنہ 1890ء میں یورپ کا دورہ کیا اور سنہ 1899ء میں آکسفورڈ میں سکونت اختیار کی، جہاں وہ مختصر بیماری کے بعد وفات پا گئے۔

ہیورنلے نے اپنی علمی زندگی کا آغاز ہند آریائی زبانوں کے موازنہ سے کیا اور ہند آریائی ہجرت کا دو لہر نظریہ پیش کیا، جسے گریرسن نے اپنایا۔ وہ ایک ماہر زبان (فیلولوجسٹ) بھی تھے اور وسطی ایشیائی مخطوطات کا مطالعہ کرنے والے پہلے افراد میں شامل تھے۔ انھوں نے بخشالی اور باؤر مخطوطات کی تدوین کی اور کھوٹان ساکا زبان پر تحقیق شروع کی۔ 1890ء کی دہائی میں، نئے مواد کی تلاش کے دوران، انھوں نے اسلام اخون کی جعلسازیوں کو سنجیدہ لیا، لیکن سچائی 1901ء میں ایم اے اسٹائن کے ذریعے سامنے آئی۔ وہ آیورویدک فیلولوجی کے بانیوں میں سے بھی تھے۔[2]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb123053000 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. "HOERNLE, A. F. Rudolf – Persons of Indian Studies by Prof. Dr. Klaus Karttunen" (بزبان امریکی انگریزی). 14 Feb 2017. Retrieved 2025-01-21.