ریاستہائے متحدہ میں ذرائع ابلاغ کی جانبداری

ریاستہائے متحدہ میں ذرائع ابلاغ کی جانبداری (انگریزی: Media bias in the United States) اس وقت رو نما ہو سکتی ہے جب یہاں کا میڈیا اس طرح رو داد پیش کرنے لگتا ہے کہ یہ پیشہ ورانہ صحافت کے معیارات سے وہ متصادم ہو یا اسی طرح سے کوئی سیاسی ایجنڈا کسی تفریحی میڈیا سے فروغ دیا جا رہا ہو۔ یہاں آزادانہ جانبداری اور قدامت پسندانہ جانبداری ممکن ہے۔ میڈیا اداروں کے دعوے، مصنفین اور ایسی کہانیاں میں دونوں نمایاں ہوں، بڑھ چکے ہیں جیسے جیسے دو پارٹی نظام یک گونہ ہوتا گیا۔ یہاں بڑی کمپنیوں کے مالکین پر بھی خبروں کے بیان کرنے میں جانب داری دیکھی گئی ہے۔ ملک میں کبھی قومی دھارے کی جانبداری بھی دیکھی گئی ہے۔ میڈیا کا رجحان یہ بھی رہا ہے کہ گرما گرم خبروں زیادہ مرکز توجہ بنایا جائے اور کئی کلیدی خبروں کو ثانوی درجے یا سطح پر پیش کیا جائے۔ کئی اقسام کے نگراں گروپ ہیں جو اس جانبداری کا مقابلہ حقائق کی جانچ، اپنی الگ روداد نگاری اور بے بنیاد جانبداریوں کے افشا کے ذریعے کرتے ہیں۔ کئی تحقیقی شعبہ جات سے متعلق محققین ذرائع ابلاغ کی جانبداری کا مطالعہ کرتے ہیں۔[1]

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Lichter، S. Robert؛ Rolfe-Redding، Justin (31 اگست 2015)۔ "Communication"۔ اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس۔ DOI:10.1093/obo/9780199756841-0111۔ ISBN:9780199756841۔ While the fields of communication and political science have traditionally hosted investigations of media bias, economics has become a relatively recent addition to the scholarly conversation, generating work on new measures of bias and the role that audience preferences may play in producing slanted news. {{حوالہ رسالہ}}: الاستشهاد بدورية محكمة يطلب |دورية محكمة= (معاونت) والوسيط |chapter= تم تجاهله (معاونت)