ریڈی

متحدہ آندھرا پردیش کے وزیر اعلٰی وائی ایس راج شیکھر ریڈی پر حکومت ہند کے محکمہ ڈاک کا 2010ء میں جاری کردہ یاد گاری ٹکٹ۔ یہ اپنی زندگی میں وائی ایس آر کے طور پر مقبول تھے۔ ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں ان کا انتقال ہوا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ ان کے مرنے کی خبر سن کر 600 افراد نے خود کشی کی تھی۔ جنہیں دلاسہ دینے کے لیے ان کے بیٹے جگن موہن ریڈی نے کئی گاؤں پھر کر خود کشی کے پس ماندگان کو پرسہ دیا۔

ریڈی (انگریزی: Reddy) ایک ہندو ذات ہے جس کا تعلق بھارت سے ہے۔ یہ لوگ زیادہ تر آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں مقی ہیں۔ انھیں ایک اعلیٰ ذات کے افراد کے طور شناخت کی گئی ہے۔ زیادہ تر ریڈی طبقے کے لوگ مال دار ہیں۔ ان لوگوں میں سبز خوار اور گوشت خوار دونوں طبقے کے لوگ ہیں۔ حالاں کہ ان کے پیش تر لوگ ہندو فرقے سے تعلق رکھتے ہیں، تاہم کچھ افراد مسیحیت بھی اختیار کر چکے ہیں اور یہ لوگ مذہب کی تبدیلی کے ناموں میں ریڈی برقرار رکھے ہوئے ہیں۔


سیاسی طاقت

[ترمیم]

ریڈی طبقہ سیاسی طور پر کافی فعال اور بااثر رہا ہے۔ متحدہ آندھرا پردیش میں برہما ریڈی، نیلم سنجیوا ریڈی، وائی ایس راج شیکھر ریڈی جیسے وزرائے اعلٰی اور کئی دیگر وزراء رہے ہیں۔ آندھرا پردیش سے تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد مابقی آندھرا پردیش کے دوسرے وزیر اعلٰی کے طور پر جگن موہن ریڈی نے حلف لیا۔

تلنگانہ میں پسماندہ طبقات اور ریڈی طبقہ کے اتحاد کے ساتھ اگر کوئی طاقت ابھرتی ہے تو ایسی صورت میں کسی بھی بر سر اقتدار جماعت کو مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔[1]

کرناٹک کے سابق وزیر اعلٰی سدا رامیا نے بھی اپنے دور اقتدار میں بنگلور میں ویرا شیوا طبقہ سے جڑے مختلف ریڈی طبقہ کے افراد کے ایک ریاستی کنونشن سے خطاب کیا تھا۔[2]


مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. تلنگانہ میں ریڈی اور مدیراج طبقہ کے نئے سیاسی اتحاد کا فروغ
  2. "کمار سمیت مختلف پارٹی لیڈروں کی شرکت"۔ 09 مئی 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 مئی 2021