زرولی خان | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | سنہ 1953ء جہانگیرا |
||||||
تاریخ وفات | 7 دسمبر 2020ء (66–67 سال) | ||||||
شہریت | پاکستان | ||||||
اولاد | انور شاہ | ||||||
مناصب | |||||||
صدر نشین | |||||||
برسر عہدہ 1978 – 7 دسمبر 2020 |
|||||||
در | احسن العلوم کراچی | ||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | جامعہ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن | ||||||
استاذ | عبداللہ کاکا خیل ، محمد يوسف بنوری ، ولی حسن ٹونکی ، محمد ادریس میرٹھی | ||||||
پیشہ | مفتی ، مصنف ، خطیب | ||||||
IMDB پر صفحات | |||||||
درستی - ترمیم |
مولانا مفتی زرولی خان دیوبندی مکتب فکر سے وابستہ پاکستانی عالم تھے۔ وہ 1953ء میں ضلع صوابی کے قصبہ جہانگیرا میں پیدا ہوئے۔ وہ احسن العلوم کراچی کے بانی اور مہتمم ہیں[1][2][3][4][5]۔ 7 دسمبر 2020 کو ان کا انتقال ہوا۔
جامعتہ علوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن سے سند فراغت حاصل کی، مولانا یوسف بنوری، مولانا عبد اللہ کاکاخیل جیسے اکابرین آپ کے اساتذہ میں شامل ہیں۔
1978ء میں گلشن اقبال کراچی میں احسن العلوم کے نام سے مدرسہ قائم کیا، آپ سے درس تفسیر پڑھنے کے لیے پورے ملک کے علما طلبہ ہر سال جامعہ احسن العلوم میں آتے ہیں،
آپ کئی کتب کے مصنف اور بہترین خطیب تھے، شیخ التفسیر مفتی زرولی خان نے متعدد کتابیں، تصنیف کی اہم کتب یہ ہیں،
زرولی خان 7 دسمبر 2020ء کو کراچی میں کورنگی روڈ پر واقع انڈس اسپتال میں انتقال کرگئے۔ ان کی نماز جنازہ 8 دسمبر 2020ء بروز منگل کو صبح گیارہ بجے جامعہ احسن العلوم سے متصل گرائونڈ سردار علی صابری روڈ گلشن اقبال بلاک دو میں ادا کی گئی، جب کہ تدفین احسن آباد میں ان کے ذیلی مدرسہ میں کی گئی۔