سریہ ابو سلمہ مخزومی | |||
---|---|---|---|
عمومی معلومات | |||
| |||
متحارب گروہ | |||
مسلمان | خویلد کے بیٹے اور ان کی قوم | ||
قائد | |||
ابو سلمہ عبداللہ ابن عبدلاسد | خویلد کے بیٹے | ||
قوت | |||
150 | نامعلوم | ||
نقصانات | |||
0 | 0 | ||
درستی - ترمیم |
یہ سریہ ابو سلمہ مخزومی یا سریہ قطن کے نام سے مشہور ہے قطن ایک پہاڑ یا چشمہ کا نام ہے [1] یہ سریہ فید کے علاقہ میں ہوا، جہاں بنو اسد کا کنواں تھا۔ خویلد کے بیٹے طلحہ یا طلیحہ اور سلمہ نے وہاں مسلمانوں کے خلاف لشکر جمع کیا تھا، مسلمانوں کی اطلاع پا کر وہ بھاگ گئے اور جنگ کی نوبت نہ آئی۔
غزوۃ احد کے بعد جس قبیلہ نے سب سے پہلے مدینہ کی حکومت کے خلافت ہتھیار اٹھائے، وہ بنو اسد بن خزیمہ کا قبیلہ تھا۔ اس کے متعلق مدینہ میں اطلاع پہنچی کہ خویلد کے دو بیٹے طلحہ اور سلمہ اپنی قوم اور اتحادیوں کے ہمراہ بنو اسد کو مدینہ کی اسلامی ریاست پر حملہ کرنے کی دعوت دے رہے ہیں۔ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے خبر پہنچتے ہی ڈیڑھ سو انصار و مہاجرین کا لشکر تیار کیا اور ابو سلمہ عبداللہ ابن عبدلاسد کو لشکر کا سپہ سالار منتخب کیا۔ اس سے پہلے کہ بنو اسد کوئی قدم اٹھاتے، ابو سلمہ نے اس قدر اچانک حملہ کیا وہ ادھر ادھر بکھر گئے۔ مسلمانوں نے اس کے اونٹ اور بکریوں پر قبضہ کر لیا اور انھیں دو بدو جنگ بھی نہیں لڑنی پڑی۔
یہ سریہ چار ہجری کا چاند نمودار ہونے پر روانہ کیا گیا تھا۔ واپسی پر ابو سلمہ کا ایک زخم جو انھیں احد میں لگا تھا، پھوٹ پڑا اور اس کی وجہ سے وہ جلد ہی وفات پا گئے۔[2]
ماقبل: سریہ زید بن حارثہ جمادی الثانی 3 ہجری |
سرایا نبوی سریہ ابو سلمہ مخزومی |
مابعد: سریہ عبد اللہ بن انیس محرم 4 ہجری |