سلامت علی خان | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 12 دسمبر 1934ء شام چوراسی ، ضلع ہوشیارپور |
وفات | 11 جولائی 2001ء (67 سال) لاہور |
شہریت | برطانوی ہند پاکستان |
عملی زندگی | |
پیشہ | گلو کار |
پیشہ ورانہ زبان | اردو [1]، پنجابی |
شعبۂ عمل | دھرپد ، خیال ، کافی ، غزل ، ٹھمری |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
استاد سلامت علی خان (پیدائش: 12 دسمبر، 1934ء - وفات: 11 جولائی، 2001ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے شام چوراسی گھرانے کے نامور کلاسیکی گائیک تھے۔
استاد سلامت علی خان 12 دسمبر، 1934ء کو شام چوراسی، ضلع ہوشیارپور، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے ۔[2] [3][4]۔ انھوں نے اپنے بڑے بھائی استاد نزاکت علی خان کے ساتھ اپنے والد استاد ولایت علی خان سے موسیقی کی تربیت حاصل کی اور نہایت کم عمری میں ہندوستان گیر شہرت حاصل کی۔ تقسیم ہند کے بعد انھوں نے پہلے ملتان اور پھر لاہور میں اقامت اختیار کی۔[3]
استاد سلامت علی کا گھرانہ دھرپد گائیکی کے لیے مشہور تھا لیکن استاد سلامت علی خان نے اپنے ایک بزرگ میاں کریم بخش مجذوب سے خیال گائیکی میں بھی اختصاص حاصل کیا۔[3]
1955ء میں وہ استاد نزاکت علی خان کے ساتھ آل اندیا میوزک کانفرنس منعقدہ کلکتہ، بھارت میں شرکت کی۔ وہ برصغیر کے واحد گائیک تھے جنہیں مسلسل دس سال تک آل اندیا میوزک کانفرنس کلکتہ میں شرکت کی دعوت دی گئی۔ انھوں نے برطانیہ، امریکا، جرمنی، ہندوستان، افغانستان، سنگاپور، ہالینڈ، اسکاٹ لینڈ، سوئزرلینڈ اور اٹلی میں اپنے فن کا مظاہری کیا۔[4] 1983ء میں استاد نزاکت علی خان کی وفات کے بعد استاد سلامت علی خان کی گائیکی کا سلسلہ خاصا کم ہو گیا تھا۔
حکومت پاکستان نے استاد سلامت علی خان کی فنی خدمات کے اعتراف کے طور پر انھیں14 اگست، 1989ء کو صدارتی اعزا برائے حسن کارکردگی اور ستارہ امتیاز عطا کیا۔[3]
معروف بھارتی گلوکارہ لتا منگیشکر کے مطابق:
” | استاد سلامت علی خان برصغیر پاک و ہند کے عظیم گلوکار تھے۔[4] | “ |
استاد سلامت علی خان 11 جولائی، 2001ء کو لاہور، پاکستان میں وفات پاگئے۔ وہ لاہور میں قبرستان اسکیم موڑ، ملتان روڈ میں آسودہ خاک ہیں[3][4][2]