سلطان بشیر محمود | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1940ء (عمر 83–84 سال) امرتسر |
رہائش | اسلام آباد |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ مانچسٹر |
پیشہ | طبیعیات دان ، انجینئر ، جوہری طبیعیات دان |
ملازمت | پاکستان جوہری توانائی کمیشن |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
سلطان بشیر الدین محمود پاکستان کے نامور ایٹمی سائنس دان نیوکلیئر انجینئر ، موجد، محقق، اسلامی اسکالر اور مصنف ہیں ۔
سلطان بشیر محمود 1940ء میں لاگر امرتسر میں پیدا ہوئے والد کا نام چوہدری محمد شریف خان جو راجپوت خاندان سے تعلق رکھتے تھے،
ابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقہ حاصل کی گورنمنٹ کالج لاہور سے 1959ء میں پورے پنجاب میں تیسری پوزیشن حاصل کی اور قومی اسکالرشپ حاصل کی انجینئری یونیورسٹی لاہور کے آخری سال میں پڑھائی کے دوران ملازمت بھی کرتے پھر بھی الیکٹرک کے انجینئری میں یونیورسٹی بھر میں اول پوزیشن حاصل کی پہلے نوکری واپڈا میں کی تین ماہ بعد اٹامک انرجی کمیشن میں شمولیت اختیار کی یہیں سے اعلی تعلیم کے لیے انگلینڈ چلے گئے اور مانچسٹر یونیورسٹی کالج آف سائنس اور ٹیکنالوجی سے نیوکلیئر ری ایکٹر کنٹرول انجئینرنگ میں ایم ایس انجینئری کی ڈگری حاصل کی اور مختلف ایٹمی ری ایکٹروں پر کام کرنے کا تجربہ حاصل کیا۔
پاکستان کے ایٹمی پروگرام میں قابل قدر خدمات ہیں۔انھوں نے 1960 میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن میں شمولیت اختیار کی اور ڈاکٹر منیر احمد خان کے ساتھ خدمات سر انجام دینے کے علاوہ کینپ نیوکلیئر پاور پلانٹ میں نیوکلیئر انجینئر کے طور پر بھی کام کیا۔
بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے بعد ڈاکٹر منیر نے انھیں یورینیم انرچمنٹ ڈویژن کا ڈائریکٹر مقرر کیا، تھوڑے عرصہ بعد دوبارہ کینپ پاور پلانٹ بھیج دیا گیا۔
1980 میں سلطان بشیر محمود کو خوشاب ون پاور پلانٹ پراجیکٹ کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا، جہاں انھوں نے پلانٹ کا کولنٹ سسٹم بنانے میں بھی معاونت کی، وہ ایک برس تک نیوکلیئر پاور ڈویژن کے سربراہ رہے۔
2000ء سے یہ نامور سائنس دان اسلام آباد میں انتہائی خاموش زندگی بسر کرتے ہوئے اسلام اور سائنس پر کتابیں تحریر کرتے ہیں۔ [1]