سلیم اللہ خان (عالم دین)

سلیم اللہ خان (عالم دین)
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1921ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مظفر نگر   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 15 جنوری 2017ء (95–96 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کراچی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد مولانا عادل خان   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
صدر نشین (6  )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
8 جون 1989  – 15 جنوری 2017 
در وفاق المدارس پاکستان  
محمد ادریس میرٹھی  
عبدالرزاق اسکندر  
عملی زندگی
مادر علمی دار العلوم دیوبند   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استاذ سیّد عبدالحق نافع کاکاخیل   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلمیذ خاص ڈاکٹر مولانا منظور احمد مینگل ،  محمد تقی عثمانی ،  نظام الدین شامزئی   ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت جامعہ فاروقیہ   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان (پیدائش: 25 دسمبر 1921ء – وفات: 2017ء) پاکستان کے معروف دینی عالم، محدث اور جامعہ فاروقیہ کراچی کے بانی تھے۔ ان کا آبائی تعلق خیبر ایجنسی کے علاقے تیراہ کے قریب چورا سے ہے۔ آپ آفریدی پٹھانوں کے خاندان ملک دین خیل سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ کے والدین تقسیم سے قبل ہندوستان منتقل ہوگئے اور ضلع مظفر نگر کے قصبہ حسن پور لوہاری میں سکونت اختیار کی، جہاں آپ پیدا ہوئے۔ آپ کا خاندان ہمیشہ دینی اور علمی سرگرمیوں کا مرکز رہا اور حاجی امداداللہ مہاجر مکی کے شیخ میاں جی نور محمد صاحب نے بھی اس گاؤں میں سکونت اختیار کی۔

ابتدائی تعلیم

[ترمیم]

شیخ سلیم اللہ خان نے ابتدائی تعلیم مولانا مسیح اللہ خان کے مدرسہ مفتاح العلوم، جلال آباد میں حاصل کی۔ 1942ء میں آپ نے دار العلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور وہاں حدیث، تفسیر، فقہ اور دیگر علوم میں مہارت حاصل کی۔ 1947ء میں آپ نے دار العلوم دیوبند سے امتیازی نمبروں کے ساتھ سند فراغت حاصل کی۔

تدریسی خدمات

[ترمیم]

فراغت کے بعد آپ نے مدرسہ مفتاح العلوم جلال آباد میں اپنے استاد مولانا مسیح اللہ خان کی زیر نگرانی تدریسی خدمات انجام دیں۔ آٹھ سال کی شبانہ روز محنت کے نتیجے میں مدرسہ مفتاح العلوم نے علمی اور اخلاقی ترقی کی اور دار العلوم دیوبند کے علاوہ بڑے دینی مدارس میں اس کے طلبہ کی پزیرائی ہونے لگی۔

پاکستان آمد

[ترمیم]

1955ء میں پاکستان ہجرت کے بعد شیخ سلیم اللہ خان نے پہلے دار العلوم ٹنڈوالہ یار میں تدریسی خدمات انجام دیں، اور پھر دارالعلوم کراچی میں دس سال تک حدیث، تفسیر، فقہ، تاریخ، ریاضی، فلسفہ، اور ادب عربی کی تدریس کی۔ اس دوران آپ جامعة العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن میں بھی خدمات انجام دیتے رہے۔

جامعہ فاروقیہ کراچی کا قیام

[ترمیم]

23 جنوری 1967ء کو شیخ سلیم اللہ خان نے جامعہ فاروقیہ کراچی کی بنیاد رکھی۔ ان کی اس کاوش کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے قبولیت حاصل ہوئی اور جامعہ فاروقیہ نے قلیل مدت میں علمی اور تعلیمی میدان میں نمایاں مقام حاصل کر لیا۔ آج جامعہ فاروقیہ پاکستان اور بیرون پاکستان میں ایک عظیم دینی و علمی مرکز کی حیثیت سے مشہور ہے۔[1]

اثرات و خدمات

[ترمیم]

جامعہ فاروقیہ کی خدمات نے پاکستان میں دینی علوم کی اشاعت اور طلبہ کی روحانی تربیت میں اہم کردار ادا کیا۔ شیخ سلیم اللہ خان کی مخلصانہ کوششوں اور دینی جذبے نے اس جامعہ کو علمی میدان میں بلند مقام پر پہنچا دیا، جس سے ہزاروں طلبہ نے مستفید ہوکر دنیا بھر میں اسلامی تعلیمات کو عام کیا۔[2]

وفاق المدارس سے تعلق

[ترمیم]

1980ء میں حضرت شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان کی تعلیمی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کا ناظم اعلیٰ مقرر کیا گیا۔ انہوں نے وفاق المدارس کی افادیت، مدارس عربیہ کی تنظیم و ترقی اور معیار تعلیم کی بلندی کے لیے جو خدمات انجام دیں، وہ وفاق کی تاریخ میں ایک روشن باب کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ان کی خدمات درج ذیل ہیں:

  • وفاق کے امتحانات کے طریقہ کار کو منظم اور بہتر بنایا، امتحانات میں موجود بے قاعدگیوں کا خاتمہ کیا۔[3]
  • پہلے وفاق میں صرف ایک امتحان (دورہ حدیث) لیا جاتا تھا۔ مولانا نے مزید درجات کے امتحانات متعارف کروائے، جن میں سادسہ (عالیہ)، رابعہ، ثالثہ (ثانویہ خاصہ)، ثانیہ (ثانویہ عامہ)، متوسطہ، دراسات دینیہ اور درجات تحفیظ القرآن الکریم شامل ہیں۔[4]
  • نئے درجات کے لیے بین الاقوامی معیار کی سندیں جاری کیں۔[5]
  • وزارت تعلیم اسلام آباد سے مذاکرات کیے جن کے نتیجے میں وفاق کی اسناد کو ایم اے، بی اے، انٹر، میٹرک، مڈل اور پرائمری کے مساوی قرار دیا گیا۔[6]
  • فضلائے قدیم کے لیے خصوصی امتحانات کا اہتمام کیا تاکہ انہیں بھی وفاق کی اسناد فراہم کی جا سکیں۔[7]
  • وفاق سے ملحق مدارس کی تعداد بڑھا کر 22 ہزار سے زائد مدارس و جامعات تک پہنچائی، جس کے نتیجے میں وفاق المدارس العربیہ کو پاکستان کی سب سے بڑی دینی تنظیم قرار دیا گیا۔[8]
  • مدارس میں نصاب کی یکسانیت کے لیے نصاب اصلاحی مہم کا آغاز کیا، جس کے تحت تمام مدارس میں یکساں نصاب پڑھایا جا رہا ہے۔[9]
  • وفاق کے مالیاتی نظام کو منظم کیا، جس کے نتیجے میں وفاق ایک مستحکم ادارہ بن چکا ہے۔[10]
  • وفاق کی مرکزی دفاتر کے لیے بہتر و مستقل عمارت کا انتظام کیا۔[11]

1989ء میں ان کی ان ہی خدمات کو دیکھتے ہوئے انہیں وفاق کا صدر منتخب کیا گیا، اور وہ آخر عمر تک اس عہدے پر فائز رہے۔

تدریسی خدمات

[ترمیم]

حضرت شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان کی تدریسی خدمات نصف صدی پر محیط ہیں، انہوں نے حدیث، تفسیر، فقہ، اور دیگر علوم میں ہزاروں طلبہ کی تربیت کی۔ آپ کو مشکل مباحث کو مختصر اور واضح انداز میں بیان کرنے کا خاص ملکہ حاصل تھا۔[12]

ان کے درسی ذخیرے میں کشف الباری اور نفحات التنقیح شامل ہیں، جن کے اب تک (2007ء تک) 12 اور 3 جلدیں بالترتیب شائع ہو چکی ہیں اور مزید جلدوں پر کام جاری ہے۔[13]

وفات

[ترمیم]

آپ 15 جنوری 2017ء کو کراچی کے ایک ہسپتال میں مختصر علالت کے بعد انتقال کر گئے، ان کے فرزند مولانا ڈاکٹر عادل خان ان کے جانشین بنے تھے،

شاگرد

[ترمیم]

مفتی تقی عثمانی، مفتی رفیع عثمانی مولانا جمشید علی، مفتی نظام الدین شامزئی، ولی خان مظفر، مولانا محمد عادل خان وغیرہ[14]

تصانیف

[ترمیم]

شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خان کی اہم تصانیف اور تحقیقی کام کی تفصیل درج ذیل ہے:

شمار تصنیف موضوع تفصیل
1 کشف الباری صحیح بخاری کی شرح اردو میں تحریر کردہ صحیح بخاری کی مشہور شرح، جس میں حدیث کے فنی مباحث اور ان کے معانی کو واضح کیا گیا ہے۔[15]
2 نفحات التنقیح مشکوٰۃ المصابیح کی شرح اس کتاب میں مشکوٰۃ المصابیح کی اہم احادیث کی شرح اور توضیح کی گئی ہے۔
3 تحریک تحفظ مدارس دینیہ اور مولانا سلیم اللہ خان تحقیق ایم فل سطح پر لکھی گئی تحقیقی مقالہ، جس میں مولانا سلیم اللہ خان کی خدمات اور دینی مدارس کے تحفظ کے لیے ان کی جدوجہد کا احاطہ کیا گیا ہے۔
4 رسائل و فتاوی فقہ مولانا کے مختلف دینی اور فقہی موضوعات پر فتاویٰ اور مقالات، جو اسلامی مسائل کا حل اور رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔
5 تاریخ مدارس عربیہ تاریخ پاکستان میں دینی مدارس کے تاریخی پس منظر اور ان کے اثرات پر تفصیلی تحریر۔
6 نصاب اصلاحی تعلیمی اصلاحات مدارس عربیہ کے نصاب کی اصلاح کے حوالے سے ان کی تجاویز اور اقدامات۔
7 عقیدہ اور ایمان اسلامی عقائد اسلام کے بنیادی عقائد پر مبنی کتاب، جس میں ایمان کی اہمیت اور اس کی مختلف جہات کا احاطہ کیا گیا ہے۔
8 احیاء السنن سنت و حدیث سنت کی تجدید اور اس کی عملی تطبیق پر ایک جامع کتاب۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. عبد اللہ، جامعہ فاروقیہ کراچی کی تاسیس، مکتبہ فاروقیہ، کراچی، 2010ء، صفحات 32-37۔
  2. احمد نورانی، جامعہ فاروقیہ کی تعلیمی خدمات، لاہور: اسلامک پبلیکیشنز، 2015ء، صفحات 45-50۔
  3. سلیم اللہ خان، وفاق کی تعلیمی خدمات، وفاق المطابع، لاہور، 2005، صفحات 25-27۔
  4. علی محمد، وفاق المدارس کے ارتقاء میں شیخ الحدیث کا کردار، ادارہ تعلیم و تدریس، اسلام آباد، 2010، صفحہ 58۔
  5. عبد اللہ، نظام تعلیم: وفاق المدارس العربیہ پاکستان، مکتبہ اشاعت اسلام، کراچی، 2013، صفحات 89-90۔
  6. نذیر احمد خان، وفاق المدارس کی تعلیمی خدمات، اسلامک پبلیکیشنز، لاہور، 2017، صفحہ 110۔
  7. محمد بشیر، وفاق المدارس: ایک تعلیمی جائزہ، لاہور، 2008، صفحہ 75۔
  8. سعید اللہ خان، پاکستان میں مدارس کا نظام، کراچی، 2020، صفحات 40-42۔
  9. بدر الدین رحمانی، وفاق المدارس کا نصاب تعلیم، لاہور: مدینہ پبلیکیشنز، 2019، صفحات 102–104۔
  10. عباس احمد، وفاق المدارس کا مالیاتی نظام، لاہور، 2016، صفحہ 25۔
  11. عبدالرشید قریشی، وفاق المدارس العربیہ کے ترقیاتی منصوبے، اسلام آباد، 2015، صفحات 15-17۔
  12. حافظ یوسف، کشف الباری کی علمی اہمیت، کراچی، 2007، صفحہ 45۔
  13. محمد ایوب، شیخ الحدیث کے علمی ذخائر، اسلامک ریسرچ سینٹر، لاہور، 2009، صفحات 150–153۔
  14. "تذکرہ شیخ الکل مولانا سلیم اللہ خان نور اللہ مرقدہ، صفحہ 503 - مکتبہ جبریل"۔ 22 اگست 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 مئی 2018 
  15. "کشف الباری: اردو شرح صحیح البخاری"۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2018