سنت چرنداس اٹھارہویں صدی کے دوران میں دہلی کے ایک اہم ہندو مذہبی استاد تھے۔[1]
سنت چرنداس کو پہلے رنجیت سنگھ کہا جاتا تھا۔ وہ 1706ء میں راجستھان کے الور کے نزدیک ”ڈیرہ“ میں پیدا ہوئے۔ ان کے خاندان کا تعلق بنیار ذات (بیوپاری طبقہ) سے تھا۔
جب رنجیت سنگھ ایک چھوٹے بچے تھے تو انھوں نے ویاس کے نوعمر بیٹے اور خدا رسیدہ بزرگ شُک دیو کو رویا میں دیکھنے کا دعویٰ کیا۔
جب رنجیت 12 سال کے تھے تو ان کے والد مُرلی دھر غائب کہیں غائب ہو گئے بہت تلاش کی مگر وہ کہیں نہ ملا تو وہ اور ان کی والدہ اپنے رشتے داروں کے ہمراہ رہنے کے لیے دہلی منتقل ہو گئے۔
بیس سال سے کم عمر میں رنجیت سنگھ جنگل میں جا کر ریاضت میں وقت گزارتے تھے۔ انیس سال کی عمر میں انھوں نے شُک دیو سے ملاقات کرنے کا دعویٰ کیا اور ملاقات میں شُک دیو نے ان کو زاہدانہ زندگی گزارنے کو کہا اور ان کو شیام چرنداس یعنی ”کرشن کے قدموں کے غلام“ کا نام دیا۔
چرنداس نے پھر چودہ سال تنہائی میں گزارے، یوگا کی اور سچے دل سے عبادت کی۔ وہ دہلی کے باہر کے بیابان کی ایک غار میں رہتے تھے۔
سنہ 1738ء میں چرنداس نے دہلی میں پیروکاروں کو منظور کرنا شروع کر دیا اور باقی کی ساری زندگی میں مضافاتی علاقوں میں جا کر تعلیم دینا جاری رکھا۔
چرنداس نے سنہ 1782ء میں وفات پائی۔[1]
چرنداس لگ بھگ بیس کتب کے مصف تھے۔[2] ان میں سے اکثر نظموں اور کرشن کی جاں نثارانہ عبادت (بھکتی) کی شکل میں ہیں۔[3]
انھوں نے مختلف اپنشدوں، خصوصاً کٹھ اپنشد،[3] اور خصوصی یوگا کے طریقوں، خصوصاً پرانایام (سانس کو قابو کرنا) پر تفسیریں لکھیں۔[4]
ان کی دو اہم شاگردنیاں سیھجو بائی اور دیائی بائی، دونوں خواتین بھی اپنی شاعری کے لیے مشہور ہیں۔ [5][6][7]