سُنو چندا 2018ء تا 2019ء کا ایک پاکستانی رُومانوی طربیہ ہے، جو 1439ھ تا 1440ھ کے رمضان المبارک میں ہم ٹی وی پر نشر ہوا۔ اس کی تخلیق کار مومِنہ دُرید، ہدایت کار احسن طالش اور مُصنّفہ صائمہ اکرم چوہدری ہیں۔ یہ تمثیل، دیگر رِوایتی طربیات سے خاصی مُختلف ہے۔[1][2] یہ طربیہ، رمضان المبارک کی ہر شب، 9 بجے ہم ٹی وی پر نشر ہوتا تھا۔[3][4][5][6][7]
سنو چندا | |
---|---|
نوعیت | طربیہ رومانیت |
تخلیق کار | ایم ڈی پروڈکشنز |
تحریر | صائمہ اکرم چوہدری |
ہدایات | احسن طالش |
پیش کردہ | ہم ٹی وی |
نمایاں اداکار | |
تھیم موسیقی | نوید نوشاد |
نشر | پاکستانی |
زبان | اُردُو |
تعدادِ دور | 2 |
اقساط | 30+31 |
تیاری | |
فلم ساز | مومِنہ دُرید |
مقام | کراچی, سندھ |
کیمرا ترتیب | ملٹی کیمرہ |
پروڈکشن ادارہ | ایم ڈی پروڈکشنز |
تقسیم کار | ہم نیٹ ورک |
نشریات | |
چینل | ہم ٹی وی, ہم نیٹ ورک |
تصویری قسم | 360i HDTV 1080i |
صوتی قسم | مکانی صوتی آواز |
نشر اوّل | پاکستان |
17 مئی 2018ء | – 16 جون 2018
اس طربیے کے مرکزی کردار اداکار، اقراء عزیز[8] اور فرحان سعید[9] بالترتیب بطور اجیہ اور ارسل ہیں اور مُعاون اداکار ثمینہ احمد[10]، سید محمد احمد[11]، سمیع خان[12]، نادیہ افغان[13]، فرح شاہ[14]، سُہیل سمِیر[15]، فرحان علی آغا[16]، مزنہ وقاص[17]، علی سفینہ[18]، تارہ محمود[19]، عدنان شاہ ٹیپو[20]، مشعل خان[21]، نبیل زبیری[22]، رضا طالش[23] اور سبینہ فاروق ہیں۔
اس تمثیل کو لکس سِجل اعزازات ہجدَہُم میں 5 تمغات کے لیے نامزد کیا گیا، جن میں بہترین اداکارہ، برائے اقراء عزیز، بہترین مُصنّفہ، برائے صائمہ اکرم چوہدری اور بہترین اُبھرتی ودیعت، برائے نبیل زبیری شامل ہیں۔ اس تمثیل کو، ان میں سے 3 تمغات موصُول، جن میں بہترین تمثیل اور بہترین اداکارہ، برائے اقراء عزیز، شامل ہیں[24]۔ یہ تمثیل نہ صرف پاکستان، بلکہ بھارت، عرب[25][26] اور برطانیہ[27] میں بھی خُوب مقبُول ہوئی، حتّیٰ کہ بعد ازاں اِسے عربی زبان میں ترجُمہ کر کے ایم بی سی بالی ووڈ پر "زفاف بلا زوجین" کے نام سے نشر کیا گیا۔[28]
اس تمثیل کا مرکز، دو نوعُمر کردار، اجیہ نزاکت علی (اقراء عزیز) اور ارسلان جمشید علی (فرحان سعید) ہیں جن کا نِکاح تو ہوچُکا ہے، لیکن رُخصتی کی رسم، ابھی باقی ہے۔ جیا اور ارسل، دونوں کا اس نِکاح سے تصادُم ہے، کیونکہ یہ نِکاح اُن کے مرحُوم دادا (آغا سجاد) نے اُن کی خواہش کے خلاف کروایا تھا۔ جیہ کی خواہش تھی کہ وہ بی بی اے کے بعد مکتبِ معاشیات (لندن) میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرے، جب کہ اہلِ خانہ کی خواہش یہ تھی کہ وہ اپنے زوج اور خانہ گاہ کے ساتھ رہے۔ ارسل اور جیہ کی دادی، بی جان (ثمینہ احمد) خانہ گاہ کی سربراہ ہیں۔ اُن کے دو بیٹے ہیں؛ جمشید علی (فرحان علی آغا) نزاکت علی (سُہیل سمِیر) اور ایک بیٹی ہے؛ معصومہ (تارہ محمود)، جو جلال احمد خان (عدنان شاہ ٹیپو) کی منکُوحہ ہے۔ جمشید کی بیوی شاہانہ (نادیہ افغان) اور نزاکت کی بیوی نعیمہ (فرح شاہ) ہے۔ جیہ کا الأخ الصغیر، دانیال نزاکت علی (عُرف ڈی جے) (سمیع خان) گھر کا ایک فرضی صحافی ہے، جو تمام اہلِ خانہ کی جاسُوسی کرکے اُن کے منظرے محضر کرکے ان منظروں کی تجارت کرتا ہے۔
ارسل اور جیہ، عم زاد ہونے کے ناطے طفلی دوست ہیں اور طفولیت سے ہی ساتھ کھیلتے اور شرارتیں کرتے جوان ہوئے ہیں۔ اس ناخواہی نِکاح نے انھیں ایک جنگ سی صُورتحال میں دھکیل دیا۔
رمضان المبارک سے دو روز قبل، بی جان کی بیٹی معصومہ، اپنے شوہر جلال اور اور بیٹی کنزہ کے ہمراہ، جیہ کی رُخصتی کی رسم میں شرکت کے لیے چیختی چنگھاڑتی آدھمکی۔ ارسل اور جیہ، شخصیاتی تصادُم کے سبب اس نکاح سے ناخُوش تھے۔ اس کے بَجُز، ان دونوں کی پھوپھی زاد بہن، کنزہ جلال خان (مشعل خان) ارسل کے مُتعلق خُفیہ جذبات رکھتی تھی، جس کے پیشِ نظر اُس نے ارسل اور جیہ کے مُشترکہ منصُوبے کی تائید کرتے ہوئے اہلِ خانہ کے مابین فساد برپا کرنے میں اُن کی مدد کی۔ لندن میں مُقیم، بی جان کے جیٹھ، آغا شاہجہان (عُرف آغا جی) (سید محمد احمد) اپنے پوتے شہریار (عُرف شیری) (نبیل زبیری) کے ہمراہ، ارسل اور جیہ کی رُخصتی کی رسم میں شرکت کی غرض سے پاکستان آئے۔ انھیں ارسل نے، بی جان کی مرضی کے خلاف مدعُو کیا تھا۔ بی جان، دوشیزگی میں آغا جی کو پسند کرتی تھیں اور اُن سے عقد کی خواہاں تھیں۔ لیکن آغا جی نے انھیں اپنے برادرِ اصغر، جہانگیر سے نکاح پر مجبُور کیا اور بی جان اضطراری طور پر اُن کی منکوحہ بنیں۔ انہی معاملات کے پیشِ نظر، وہ انھیں تا امروز ناپسند کرتی ہیں۔ شیری، ارسل اور جیہ سے بہت قریب ہے اور اُن کی مُتعلقہ سازشوں میں شریک بھی۔ شیری نے ارسل اور جیہ کے مسائل، باہنی مُشاورت سے حل کرنے کی کوشش کی، لیکن ناکام رہا۔ اُس نے جیہ کی مُطالعہِ معاشیات کی خُواہش کو پورا کرنے کی کوشش بھی کی اور انھوں نے مُتحدہ مُطالعے کا ارادہ بھی کر لیا۔ اسی دوران، بی جان کی بھانجی، اربیلہ شہزادی (مزنہ وقاص) (بِلّو)، ارسل اور جیہ کی رُخصتی کی رسم میں شرکت کی غرض سے نارووال سے کراچی آموجُود ہوئی۔ بِلّو کی شادی، ارسل کے والد، جمشید سے ہونا قرار پائی تھی، لیکن جمشید نے بِلّو سے منگنی مُنقطع کرکے شاہانہ سے نِکاح کر لیا۔ اب شاہانہ نے جمشید اور بِلّو کی بڑھتی قُربت سے خفاء ہوکر اپنے شوہر اور سُسرال کا مُقاطعہ کر لیا اور ارسل کے دوست یاسر (حمزہ خان) کے گھر پر، جمشید کی بھانجی، کنزہ کے ہمراہ قیام پزیر ہو گئی۔ جیہ کے والدین، نعیمہ اور نزاکت نے، ارسل اور جیہ کی تخلیق کردہ غلط فہمیوں اور فسادات کی بِنا پر یہ رُخصتی منسُوخ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ جمشید نے شاہانہ کو واپس لانے کی غرض سے خانِقہِ صدری (angina pectoris) کا فرض عُزر پیش کیا۔ شاہانہ نے بھی نعیمہ اور نزاکت کی ضد میں رُخصتی منسُوخ کرکے ارسل کی منگنی کنزہ سے کردی۔ کنزہ اس معاملے سے بے حد خوش اور مطمئن تھی۔ ارسل اور جیہ اس رُخصتی کی تنسیخ پر بہت خوش ہوئے، لیکن اپنے اہلِ خانہ کے مابین مُسلسل فساد کے پیشِ نظر وہ دونوں متّحد ہو گئے۔ جیہ کو مکتبِ معاشیات (لندن) میں داخلہ مل گیا۔ اپنے والدین کے مابین تنازعات کے سبب، ارسل اور جیہ میں بھی گُفتگُو موقُوف ہے، حتّیٰ کہ اُن کی افطاری بھی ایک ہی دسترخوان پر مُتفرق ہے۔ دُوسری جانب ارسل اور جیہ کے مابین، مُختلف منصُوبات کے پیشِ نظر ایک دلی قُربت پیدا ہونے لگی۔ یہ احساس، کنزہ اور شیری کو حاسد بنا رہا تھا اور کنزہ نے (اپنی اور ارسل کی) منگنی توڑنے کی نیت کرلی۔ جیہ اور ارسل کے والدین کی خواہش تھی کہ ارسل، جیہ کو طلاق دے دے، لیکن بجائے اس کے، ارسل کا دل، جیہ کی جانب مائل ہونے لگا۔ بہر حال، جیہ کے والد نے اُسے خُلع کے حصول کے لیے عدالت کے در پر دستک دینے بھیج دیا۔ ان معاملات کے پیشِ نظر، ارسل نے بھی جیہ سے اپنی محبّت کا اعتراف کر لیا۔ لیکن جیہ نے یہ کہہ کر ٹھُکرا دیا کہ ارسل صرف اُس کی مُستقبل قریب کی غیر مُلکی تعلیم سے حاسد ہے۔ ارسل نے طلاق کا مُطالبہ رد کر دیا اور جیہ کی تعلیم سے تعاوُّن کا وعدہ کیا۔ اس دوران ارسل کو عدالت سے جیہ کے خُلع کے مُقدّمے کی اطلاع موصُول ہوئی۔ اُس نے مُشتعل ہوکر جیہ کو آگاہ کر دیا کہ وہ کسی صُورت اس رشتے سے دستبردار نہیں ہوگا۔ شیری نے اس اُن دونوں کو یہ معاملہ باہمی مُشاورت اور مُفاہمت سے حل کرنے کا مشورہ دیا اور اس کے لیے انھیں بَوَقتِ افطار، مُذاکرات پر راضی بھی کر لیا۔
{{حوالہ خبر}}
: اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: متعدد نام: مصنفین کی فہرست (link)
{{حوالہ ویب}}
: |پہلا=
باسم عام (help)