سو کمار سین (ماہر لسانیانت) | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 16 جنوری 1900ء [1][2] |
وفات | 3 مارچ 1992ء (92 سال)[1][2] کولکاتا |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–)[3] برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ کلکتہ |
پیشہ | ماہرِ لسانیات ، مصنف |
مادری زبان | بنگلہ |
پیشہ ورانہ زبان | بنگلہ [4]، انگریزی |
ملازمت | جامعہ کلکتہ |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
سو کمار سین (بنگالی زبان:সুকুমার সেন;) (16 جنوری 1900ء-3 مارچ 1992ء) بنگالی زبان کے مشہور ماہر لسانیات اور ادبی تاریخ داں ہیں۔ بنگالی زبان کی طرح وہ پالی، پراکرت اور سنسکرت میں یکساں طور پر مقبول ہیں۔
ان کی ولادت 1900ء میں ہوئی۔ ان کے والد ہریندر ناتھ سین ایک وکیل تھے اور والدہ کا نام نبانالینی دیوی تھا۔ ان کا تعلق مشرقی بردھامن ضلع سے ہے۔ ان کی ابتدائی تعلیم بردھامن میونسپل ہائی اسکول ہوئی۔ انھوں نے 1917ء میں ہائی اسکول کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد ایف اے کی ڈگری 1919ء میں بردھامن راج کالج سے حاصل کی اور بعد ازاں کلکتہ یونیورسٹی سے ملحق ہو گئے۔ 1921ء میں گورنمنٹ سنسکرت کالج سے سنسکرت میں اول درجہ سے کامیابی حاصل کی اور انھیں اسکالرشپ ملی۔ انھوں نے فلولوجی کا تقابلی مطالعہ کیا اور اس کی ڈگری لی۔ انھوں نے 1923ء میں امتیازی نمبرات سے کامیابی حاصل کی۔
ان کے استاد مشہور ماہر لسانیات سنیتی کمار چٹرجی اور ایراچ جہانگیر سوربجی تراپوریوالا تھے۔ انھیں پریم چند رائے چند فیلوشپ ملی اور پی ایچ ڈی کی ڈگری سے بھی نوازا گیا۔ وہ 1964ء میں یونیورسٹی سے فارغ ہوئے۔
وہ 1930ء میں یونیورسٹی آف کلکتہ میں بحیثت معلم مقرر ہوئے اور یہاں وہ 34 برس تک تدریسی خدمت انجام دیتے رہے۔ 1954ء میں سنیتی کمار چٹرجی کے بعد اور فلولوجی کے دوسرے پروفیسر بنے۔ سین اپنی کتاب میں قدیم ہند آریائی زبان کا حوالہ دینے والے پہلے مصنف ہیں۔ انھوں نے یوز آف کیسی ان ویدک پروز (1958ء) اور بدھشٹ ہائیبرڈ سنسکرت (1928ء) میں اس مضمون پر مفصل بحث کی ہے۔ انھوں نے وسطی ہند آریائی زبانوں کا مطالعہ کیا اس کا مفصل تجزیہ لکھا۔ انھوں نے بنگالی زبان میں ادبی تخلیقات بھی دی ہیں اور بالخصوص دیو مالائی کہانی اور پران کو موضوع سخن بنایا ہے۔
1984ء میں لندن ایشیاٹک سوسائٹی نے انھیں گولڈن جوبلی میڈل سے نوازا۔ وہ اس اعزاز کے حاصل کرنے والے پہلے ایشائی تھے۔ 1963ء میں رابندر پرسکار، 1966ء اور 1984ء میں آنند پرسکار، 1981ء میں ودیاساگر پرسکار، 1982ء میں دیسی کوٹم اور 1990ء میں پدم بھوشن اعزاز سے نوازا گیا۔[5] ایشیاٹک سوسائٹی کولکاتا نے انھیں جدوناتھ سرکار میڈل سے نوازا۔ 1973ء میں انھیں ساہتیہ اکیڈمی فیلوشپ کے لیے بھی منتب کیا گیا۔