ذیل میں سکھ تہواروں کی فہرست ہے جنہیں سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد مناتے ہیں۔
تہوار | تاریخ | تفصیل |
---|---|---|
ماگھی | 14 جنوری | اس تہوار کو منانے کا مقصد مکتسر جنگ کو یاد کرنا ہے جو سکھوں نے مغلوں کیخلاف لڑی تھی۔ |
پرکاش اُتسَو دسویں پاتشاہ | 31 جنوری | جیسار کہ اس تہوار کے نام سے ظاہر ہے، اس تہوار کو منانے کا مقصد سکھوں کے دسویں گرو گروگوبند سنگھ کا یوم پیدائش منانا ہے، یہ تہوار سکھوں کے ان چند تہواروں میں سے ایک ہے جو سب سے زیادہ منائے جاتے ہیں۔ |
ہولہ محلہ | 17 مارچ | ہولہ محلہ سکھوں کا ایک سالانہ تہوار ہے جس میں ہزاروں افراد شرکت کرتے ہیں۔ اس تہوار کا آغاز گروگوبند سنگھ نے کیا تھا اور اس کا مقصد سکھوں کو بدنی ریاضتیں کرانا تھا۔ سکھوں کا ماننا ہے کہ گرو گوبند سنگھ اس کے ذریعے معاشرے کے کمزور اور دبے کچلے طبقے کی ترقی چاہتے تھے۔ خوش محلہ کا جشن آنند پور صاحب میں چھ دن تک جاری رہتا ہے۔ آنند پور سکھوں کا ایک مذہبی علاقہ ہے۔ اس موقع پر بانگ کی لہر میں مست گھوڑوں پر سوار نهگ، ہاتھ میں نشان صاحب اٹھائے تلواروں کے کارنامے دکھا کر ہمت اور خوشی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ جلوس تین سیاہ بکروں کی قربانی سے شروع ہوتا ہے۔ تیز چاقو کے ایک ہی وار میں بکرے کی گردن دھڑ سے الگ کر کے اس کے گوشت سے 'مہا پرساد' پکا کر تقسیم کیا جاتا ہے۔ پنج پیارے جلوس کی قیادت کرتے ہوئے رنگوں کی برسات کرتے ہیں اور جلوس میں نهگو کے اکھاڑے ننگی تلواروں کے کارنامے نظر آتے ہوئے بولے سو نہال کے نعرے بلند کرتے ہیں۔ آنند پور صاحب کی سجاوٹ کی جاتی ہے اور بڑے لنگر کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ کہتے ہیں گرو گوبند سنگھ (سکھوں کے دسویں گرو) نے خود اس میلے کی شروعات کی تھی۔ یہ جلوس ہماچل پردیش کی سرحد پر بہتی ایک چھوٹی دریا مرحلے گنگا کے کنارے پر ختم ہوتا ہے۔ |
بیساکھی | 13 اپریل |
بیساکھی نام وے شاكھ سے بنا ہے۔ پنجاب اور ہریانہ کے کسان موسم سرما کی فصل کاٹ لینے کے بعد نئے سال کی خوشی مناتے ہیں۔ اسی لیے بیساکھی پنجاب اور ارد گرد کے علاقوں کا سب سے بڑا تہوار ہے۔ فصل کے پکنے کی خوشی کی علامت ہے۔ اسی دن، 13 اپریل 1699 کو دسویں گرو گوبند سنگھ نے خالصہ پنتھ کی بنیاد رکھی تھی۔ سکھ اس تہوار کو اجتماعی سالگرہ کے طور پر مناتے ہیں۔ |
یوم قتل گرو ارجن دیو | 16 جون |
سکھوں کے پانچویں گرو ارجن دیو کے قتل کا دن جون میں منایا جاتا ہے، یہ مہینہ بھارت میں سب سے گرم ترین مہینہ ہوتا ہے۔ سکھوں کے مطابق 16 جون کو مغل شہنشاہ جہانگیر کے حکم پر گرو ارجن پر تشدد کیا گیا تھا اور اسی میں وہ قتل ہوا۔ ایک ہندو بینکر چندو لال جس کی گرو ارجن سے دشمنی تھی،اس نے 1606ء میں لاہور میں شہنشاہ جہانگیر کو شکایت کی جس پر جہانگیر نے کارروائی کا حکم دیا تھا۔ یہ تہوار میں لنگر کا اہتمام کیا جاتا ہے اور گرم موسم کی وجہ مختلف مشروبات گردواروں میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔ |
پھالیہ پرکاش شری گرو گرانتھ صاحب | 1 ستمبر | سکھوں کے مطابق یہ وہ دن ہے جس میں گرو گرنتھ صاحب بطور آخری گرو انسانوں کو دیا گیا اور انسانی گرؤں کا سلسلہ ختم ہوا۔ |
بندی چھوڑ دیواس(دیوالی) | 9 نومبر | یہ دن سکھ اس مناسبت سے مناتے ہیں کہ 1619ء میں اس دن سکھوں کے چھٹے گرو ہرگوبند گوالیر کے جیل سے بری ہو گئے تھے۔ اور انھوں نے اپنے ساتھ ساتھ 52 دیگر ہندوؤں کو بھی چھڑا لیا تھا۔ اس دن سکھوں اپنے گھروں کو شمع روشن کرتے ہیں اور ہرمندر صاحب کو سجاتے ہیں۔ یہ تہوار اور دیوالی ایک دن منائے جاتے ہیں۔ |
گرو نانک گرپورب | 22 نومبر | اس دن سکھ مت کے بانی اور سکھوں کے پہلے گرو نانک ننکانہ صاحب میں پیدا ہوئے تھے۔ ہر سال اس تہوار کو منانے کی مناسبت سے سکھ اکٹھے ہوتے ہیں۔ اس تہوار گردواروں میں شمعیں روشن کیے جاتے ہیں۔ یہ جشن تقریباََ تین دن تک چلتا ہے۔ اس تہوار کو مناتے ہوئے جلوس کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے جس کی قیادت پنج پیارے اور گرو گرنتھ کی پالکی کرتی ہے۔ |
یوم قتل گرو تیغ بہادر | 22 نومبر | سکھوں کے مطابق ان کے گرو تیغ بہادر کو اس دن اسلام قبول نہ کرنے پر مغل حکام نے قتل کیا تھا۔ گرو تیغ بہادر کی گرفتاری کا حکم اورنگزیب عالمگیر نے جاری کیا تھا۔ تیغ بہادر کو آنندپور کے قریب گرفتار کیا گیا۔ اس کے بعد آنند پور سے دہلی منتقل اور پھر دہلی سے سرہند منتقل کیا گیا۔ تیغ بہادر کو 1675ء گرفتار کیا گیا تھا اور پھر مہینوں تک جیل میں رہا۔ سکھوں کا کہنا ہے کہ ان کو کہا گیا کہ اگر تم سچے ہو تو معجزات دکھاؤ اس پر تیغ بہادر نے انکار کیا جس کے بعد تیغ بہادر کو دہلی کے چاندی چوک پر پھانسی دی گئی۔ |
درج بالا تہواروں کے علاوہ مزید کچھ تہوار (تقریباً 45) ایسے ہیں جو بعض مخصوص علاقوں میں چھوٹے پیمانے پر منائے جاتے ہیں۔ ایسے تہواروں میں پرکاش اتسو (دیگر آٹھ گروؤں کے یوم پیدائش)، گروگڑی دیوس، جیوتی جوت دیوس (دوسرے سکھ گروؤں کی برسی)، پتنگوں کا بسنت تہوار جو وڈالی گاؤں (جہاں گرو گروبند سنگھ 1595ء میں پیدا ہوئے تھے) کے چہراتر صاحب کے گردوارہ میں منایا جاتا ہے،[1] وغیرہ۔ سکھ اپنے تمام تہواروں میں گردوارہ میں جمع ہو کر گرو گرنتھ صاحب کی تعظیم بجا لاتے ہیں، گربانی اور کیرتن سنتے اور پاٹھ پڑھتے ہیں۔
نیز مقامی طور پر کچھ میلے لگتے ہیں جن کی تاریخی اہمیت سکھوں کے نزدیک مسلم ہے اور ہزاروں کی تعداد میں سکھ ان میلوں میں کھنچے چلے آتے ہیں۔ ان میں بعض اہم میلے حسب ذیل ہیں: