شبنم | |
---|---|
(بنگالی میں: শবনম) | |
جناح ٹرمینل کراچی میں
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 17 اگست 1942ء ڈھاکہ، ہندوستان (موجودہ بنگلہ دیش) |
شہریت | برطانوی ہند پاکستان عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش |
شریک حیات | رابن گھوش (1964–) |
تعداد اولاد | 1 |
عملی زندگی | |
پیشہ | اداکاری |
مادری زبان | بنگلہ |
پیشہ ورانہ زبان | بنگلہ |
وجہ شہرت | پاکستانی فلمی اداکارہ |
اعزازات | |
IMDB پر صفحہ | |
درستی - ترمیم |
جھرنا باسک المعروف شبنم (ولادت: 17 اگست 1946ء) بنگلادیشی-پاکستانی کی ایک معروف فلمی اداکارہ ہیں۔[1][2] ان کا اصل نام جھرنا باسک ہے۔[1] شبنم نے 1968ء میں مشرق پاکستان سے مغربی پاکستان ہجرت کی[3] اور 1990ء کی دہائی کے آخر تک پاکستان میں مقیم رہی۔ بعد میں وہ اپنے آبائی وطن بنگلہ دیش لوٹ گئیں۔[2]
30 سال تک پاکستانی فلم انڈسٹری پر راج کرنے والی معروف اداکارہ شبنم انھوں نے اپنی عمدہ اداکاری کی بنیاد پر 13 مرتبہ ایوارڈز حاصل کیے۔ شبنم کی یاد گار فلموں میں آئینہ‘ بندش‘ شمع اور پروانہ‘ درشن اور عندلیب شامل ہیں۔ شبنم نے 1958ء میں بنگالی فلم راجدھا نیربوکے سے فلمی سفر کا آغاز یا۔ فلم راجدھا نیربوکے کے دوران ہی رابن گھوش سے شادی ہوئی۔ شبنم کی پہلی اردو فلم 1962ء میں چندا تھی جبکہ ان کی یاد گار فلموں میں آئینہ‘ بندس‘ شمع اور پروانہ‘ درشن‘ عندلیب شامل ہیں۔ شبنم کی جوڑی محمد علی ‘ شاہد‘ وحید مرا‘ رحمن اور ندیم کے ساتھ پسند کی گئی۔ شبنم کی 160 فلموں میں 152 اردو‘ 14بنگالی اور 4 پنجابی فلمیں شامل ہیں۔ انھوں نے اپنی عمدہ اداکارہ کی بنیاد پر 13مرتبہ ایوارڈز بھی حاصل کیے۔ ان کی آخری ریلیز ہونے والی فلم 1997ء میں’’ اولاد ‘‘کی قسم تھی
نیشنل فلم ایوارڈ۔
شبنم کو پہلے نیشنل ایوارڈ منعقدہ 1983میں فلم ,,گمنام۔کے لئے بہترین اداکارہ کا نیشنل ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔جبکہ اس سال بہترین اداکار کا ایوارڈ اسی فلم میں طلعت حسین کو ملا تھا۔
جھرنا کی پیدائش 17 اگست کو بنگالی ہندو خاندان میں ڈھاکہ میں ہوئی ان کے والد نانی باساک تھے جو ڈھاکہ میں فٹ بال ریفری تھے۔ ایک نوجوان لڑکی کی حیثیت سے وہ اپنی بہن کے مقابلے میں فطرتا زیادہ بہادر تھیں جو گلوکارہ تھیں۔ جھرنا کو فلم میں معاون ڈانسر کی حیثیت سے ایک پیش کش کی گئی تھی اور اس طرح انھوں نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا [4]
فلم چندا (1962) سے انھوں نے اپنی اداکاری کا آغاز اس وقت کیا جب ان کے والد نے انھیں بلبل للیٹاکالا اکیڈمی میں داخل کرایا۔ اس کے والد کے ایک قریبی دوست نے انھیں فلم "ای دی دیش تومر امر" میں ڈانس ترتیب میں کردار دیا۔ ان کا اگلا کردار فلم "راجھانیر بوکی" میں بطور رقاصہ تھا۔جب یہ گانا ہٹ ہو گیا تو سامعین نے درخواست کی کہ جھرنا کو بطور مرکزی اداکارہ کاسٹ کیا جائے۔ یہ وہ وقت تھا جب انھوں نے اپنی بنگالی پہلی فلم میں بطور ہیروئن اداکاری کی [4] اس فلم کی موسیقی ان کے شوہر رابن گھوش نے ترتیب دی تھی یہ فلم ہٹ ثابت ہوئی۔جھرنا درجنوں سپر ہٹ فلموں میں کام کرنے کے بعد ، 1970 کی دہائی کے اوائل تک پاکستانی فلم انڈسٹری میں راج کرنے والی پہلی اداکارہ بن گئیں۔ 1980 کی دہائی کے وسط تک ،جب وہ آہستہ آہستہ ریٹائرمنٹ لینے لگی تو انھوں نے اس منصب کو برقرار رکھا۔ وہ شاید دنیا کی واحد فلمی اداکارہ سمجھی جاتی ہیں جنھوں نے سن 1960 کی دہائی کے اواخر سے 1980 کی دہائی کے اواخر تک ، تقریبا تین دہائیوں تک مسلسل اور کامیابی کے ساتھ فلموں میں رومانوی کردار ادا کیا۔
جھرنا نے 1966 میں میوزک کمپوزر روبن گھوش سے شادی کی۔ دونوں کا ایک بیٹا بھی ہے۔ روبن گھوش سانس کی خرابی کی وجہ سے 13 فروری 2016 کو ڈھاکہ میں انتقال کرگئے۔[5] ایک انٹرویو میں انھوں نے انھیں ایک محبت کرنے والے ،اور دیکھ بھال کرنے شخص کے طور پر بیان کیا جس نے ان کی فلمی زندگی میں کبھی دخل اندازی نہیں کی اور جب وہ کام پر دیر سے گھر آئی تو کبھی سوالات نہیں پوچھے[6] فلمی صنعت سے ریٹائرمنٹ کے بعد وہ اپنی والدہ اور اپنے شوہر کی موت تک ان کی دیکھ بھال کرتی تھیں۔ وہ اب ڈھاکہ میں گھریلو خاتون کی حیثیت سے ریٹائرڈ زندگی گزار رہی ہیں [4]