امام | |
---|---|
شمس الدین سخاوی | |
(عربی میں: مُحمَّد بن عبد الرحمٰن بن مُحمَّد بن أبي بكر بن عُثمان بن مُحمَّد السخاوي) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1427ء قاہرہ |
وفات | 1 مئی 1497ء (69–70 سال) مدینہ منورہ |
مدفن | جنت البقیع |
عملی زندگی | |
استاذ | حافظ ابن حجر عسقلانی ، تقی الدین المقریزی |
پیشہ | محدث ، مصنف ، مورخ |
مادری زبان | عربی |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [1] |
شعبۂ عمل | علم حدیث ، تاریخ اسلام ، عربی ادب |
کارہائے نمایاں | القول البدیع فی فضل الصلاۃ علی الحبیب الشفیع ، الضوء اللامع لاهل القرن التاسع |
درستی - ترمیم |
امام الحافظ شمس الدین سخاوی (پیدائش: جنوری 1428ء– وفات: یکم مئی 1497ء) بہت بڑے مؤرخ ،محدث ،فقیہ ،فرائض ،حساب،تفسیر اورعلم الاوقات کے ماہر تھے
محمد بن عبد الرحمن بن محمد بن ابوبکر بن عثمان ابو الخیرالسخاوی ہیں
شمس الدین سخاوی کی ولادت (831ھ ـ 1427ء)۔ میں قاہرہ میں ہوئی اصلا مصر کے ایک قریہ سخا سے تعلق رکھتے تھے
بچپن میں قرآن حفظ کر لیا بہت سے متون انھیں حفظ تھے علم کے لیے بہت جگہوں کا سفر کیا بہت سے شیوخ سے استفادہ کیا سب سے زیادہ صحبت حافظ ابن حجر عسقلانی سے رہی بہت سے علوم میں تبحر حاصل کیاان میں فقہ ،نحو ،علم حدیث تاریخ نمایاں ہیں اکابر شیوخ کی طرف سے افتاء، تدریس اور املا کے مجاز تھے ۔
علامہ زرکلی نے ان کی تصنیفات کی تعداد 200 لکھی چند ایک کے نام یہ ہیں
سخاوی کی وفات 902ھ 1497ء میں مدینہ منورہ میں ہوئی۔[2] ا[3]