شمس الرحمٰن فاروقی

شمس الرحمٰن فاروقی

معلومات شخصیت
پیدائش 30 ستمبر 1935ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعظم گڑھ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 25 دسمبر 2020ء (85 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
الہ آباد   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات کووڈ-19 [1]  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت [1]  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (30 ستمبر 1935–15 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی الہ آباد یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شاعر ،  ادبی نقاد ،  سرکاری ملازم ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو [2]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
سرسوتی اعزاز   (1996)
ساہتیہ اکادمی ایوارڈ   (برائے:تنقیدی افکار ) (1986)[3]
 پدم شری اعزاز برائے ادب و تعلیم    ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

شمس الرحمٰن فاروقی (وفات:25 دسمبر 2020ء) اردو ادب کے مشہور نقاد اور محقق تھے جنھوں نے تنقید نگاری سے اپنا سفر شروع کیا تھا۔ انھوں نے الہ آباد سے شب خون کا اجرا کیا جسے جدیدیت کا پیش رو قرار دیا گیا۔ اس رسالے نے اردو مصنفین کی دو نسلوں کی رہنمائی کی۔ فاروقی صاحب نے شاعری کی، پھر لغت نگاری اور تحقیق کی طرف مائل ہو گئے۔ اس کے بعد افسانے لکھنے کا شوق چرایا تو “شب خون“ میں فرضی ناموں سے یکے بعد دیگرے کئی افسانے لکھے جنہیں بے حد مقبولیت حاصل ہوئی۔ تین سال قبل انھوں نے ایک ناول لکھا، جسے عوام و خواص نے بہت سراہا۔ اس کے علاوہ انھیں عام طور پر اردو دنیا کے اہم ترین عروضیوں میں سے ایک گردانا جاتا ہے۔ غرض یہ اردو ادب کی تاریخ میں شمس الرحمٰن فاروقی جیسی کثیر پہلو شخصیت کی نظیر ملنا مشکل ہے۔

انھوں نے کوئی چالیس سال تک اردو کے مشہور و معروف ادبی ماہنامہ “شب خون“ کی ادارت کی اور اس کے ذریعہ اردو میں ادب کے متعلق نئے خیالات اور برصغیر اور دوسرے ممالک کے اعلیٰ ادب کی ترویج کی۔ شمس الرحمن فاروقی نے اردو اور انگریزی میں کئی اہم کتابیں لکھی ہیں۔ خدائے سخن میر تقی میر کے بارے میں ان کی کتاب 'شعر شور انگیز' جوچار جلدوں میں ہے، کئی بار چھپ چکی ہے اوراس کو 1996ء میں سرسوتی سمّان ملا جو برصغیر کا سب سے بڑا ادبی ایوارڈ کہا جاتا ہے۔ شمس الرحمن فاروقی نے تنقید، شاعری، فکشن، لغت نگاری، داستان، عروض، ترجمہ، یعنی ادب کے ہر میدان میں تاریخی اہمیت کے کارنامے انجام دیے ہیں۔ انھیں متعدد اعزاز و اکرام مل چکے ہیں جن میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اعزازی ڈگری ڈی لٹ بھی شامل ہے۔

تصانیف

[ترمیم]
تحقیقی و تنقیدی کتابیں
  • اثبات و نفی
  • اردو غزل کے اہم موڑ
  • اردو کا ابتدائی زمانہ ادبی تہذیب و تاریخ کے پہلو
  • افسانے کی حمایت میں
  • انداز گفتگو کیاہے
  • تعبیر کی شرح
  • تفہیم غالب
  • شعر شور انگیز چارجلدیں
  • شعر غیر شعر اور نثر
  • خورشید کا سامان سفر
  • صورت و معنی سخن
  • غالب پر چار تحریریں
  • گنج سوختہ
  • لغات روزمرہ
  • ہمارے لیے منٹو صاحب
  • لفظ ومعنی
  • نئے نام
  • نغمات حریت
  • عروض آہنگ اور بیان

افسانے

[ترمیم]
  • سوار اور دوسرے افسانے

ناول

[ترمیم]
  • کئی چاند تھے سر آسماں
  • قبضِ زماں (مختصر ناول)

شاعری

[ترمیم]
  • گنج سوختہ
  • سبزاندرسبز
  • چارسمت کا دریا
  • آسمان محراب
  • مجلس آفاق میں پروانہ ساں(جملہ شاعری کی کلیات)

وفات

[ترمیم]

شمس الرحمٰن فاروقی 85 سال کی عمر میں 25 دسمبر 2020ء کو وفات پاگئے۔[4]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب پ https://indianexpress.com/article/india/ushered-in-the-trend-of-modernism-in-urdu-noted-writer-poet-shamsur-rahman-faruqi-dies-7120472/
  2. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb12004207c — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. http://sahitya-akademi.gov.in/awards/akademi%20samman_suchi.jsp#URDU
  4. "Noted writer, poet Shamsur Rahman Faruqi passes away"۔ The Indian Express (بزبان انگریزی)۔ 2020-12-26۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 دسمبر 2020 

بیرونی روابط

[ترمیم]