شوکت تھانوی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 3 فروری 1904ء [1][2] ورنداون |
وفات | 4 مئی 1963ء (59 سال)[1][2] لاہور |
مدفن | میانی صاحب قبرستان |
عملی زندگی | |
پیشہ | کالم نگار ، ناول نگار ، ڈراما نگار ، شاعر |
اعزازات | |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
شوکت تھانوی (3 فروری 1904ء – 4 مئی، 1963ء)ایک صحافی،ناول نگار، ڈراما نگار،افسانہ نگار، مزاح نگار، ادیب اور شاعر تھے۔[3][4] انھوں نے ادب کی ہر صنف میں نام کمایا مگر ان کی اصل شہرت مزاح نگاری اور خاص طور پر روزنامہ جنگ میں لکھے گئے ان کے مزاحیہ کالم ہیں۔ نام محمد عمر اور شوکت تخلص کرتے تھے۔ شوکت تھانوی کے نام سے مشہور ہوئے۔
اتر پردیش (یو پی) کے مشہور قصبے تھانہ بھون کے رہنے والے تھے۔ ضلع متھرا کے مقام بندرابن میں 1907ء میں پیدا ہوئے جہاں ان کے والد محکمہ پولیس میں ملازم تھے۔[5][6][7] کچھ دنوں بعد ان کے والد انسپکٹر جنرل پولیس ہو کر بھوپال چلے گئے۔ شوکت نے بھوپال ہی میں ہوش سنبھالا۔ پھر والد لکھنؤ آ گئے۔ کچھ دنوں علی گڑھ میں بھی رہے مگر والد کی وجہ سے تعلیم کو ادھورا چھوڑ کر معاش کی فکر کرنی پڑی۔ صحافت سے دلچسپی تھی۔ ہندوستان کے کئی مشہور اخباروں سے وابستہ رہے۔ ان میں ہمدم، ہمت، ہفت روزہ سرپنچ زیادہ مشہور ہیں۔ اسی ہفتہ وار اخبار نے انھیں مزاح نگار کی حیثیت سے متعارف کرایا۔ ان کے مضامین سودیشی ریل، سودیشی ڈاک وغیرہ اب تک دلچسپی سے پڑھے جاتے ہیں۔ پاکستان بننے کے بعد کراچی آ گئے اور مختلف اخبارات سے وابستہ رہے۔ ریڈیو پاکستان سے ان کا مستقل فیچر (قاضی جی) بہت مقبول ہوا۔ آخری دنوں میں (جنگ) راولپنڈی ایڈیشن کے ایڈیٹر تھے۔ 1963ء میں انتقال ہوا۔ شوکت تھانوی شاعر بھی تھے، ان کا مجموعہ کلام (گہرستان) کے نام سے شائع ہوا۔
نمبر | عنوان | نوعیت | صفحات | ناشر | سن اشاعت | دیگر معلومات |
1 | سودیشی ریل | |||||
2 | قاضی جی | |||||
3 | کارٹون | |||||
4 | شیش محل | 112 ادبا و شعرا پر مضامین | 216 | نسیم بُک ڈپو۔ لکھنؤ | 1981 | |
5 | قاعدہ و بے قاعدہ | |||||
6 | گہرستان | شاعری | 208 | اشاعت العلوم پریس۔ لکھنؤ | ||
7 | شوکتیاں | لاہور،ا ُردو بُک سٹال | 1954 | |||
8 | بیربل و ملا دو پیازہ | |||||
9 | مسٹر | |||||
10 | بید کی کرسی | |||||
11 | سسرال | |||||
12 | راجا صاحب | |||||
13 | دیکھا جائے گا | |||||
14 | بھابی | ناول | 324 | ادارۂ فروغِ اُردو،لاہور | 1962 | بار دوم |
15 | تیسرا آدمی | 11 افسانے | 283 | مکتبہ اُردو، لاہور، س ن | ||
16 | منشی جی | |||||
17 | میر صاحب | |||||
18 | لاٹری کا ٹکٹ | |||||
19 | غزالہ | (ناول) | ||||
20 | سانچ کو آنچ | (ناول) | ||||
21 | رقاصہ | |||||
22 | دوزح | |||||
23 | حامد مرحوم | |||||
24 | جوڑ توڑ | |||||
25 | مغالطہ | |||||
26 | کہا مرزا غالب نے | |||||
27 | سچ | |||||
28 | مضامین شوکت | |||||
29 | سُسرال | ناول | 192 | ادارۂ فروغِ اُردو۔ لاہور، س ن، | ||
30 | سیلاب تبسم | (مزاح) | ||||
31 | دنیائے تبسم | (مزاح) | 227 | حالی پبلشنگ ہاؤس۔ دہلی، | بار سوم س ن، | |
32 | دُنیا کی بات | یکم ستمبر 1937ء | ||||
33 | نورتن | |||||
34 | مونڈی کاٹے | |||||
35 | مولانا | |||||
36 | بقراط | (ناول) | ||||
37 | طوفان تبسم | (مزاح) | ||||
38 | شرمناک افسانے | |||||
39 | معما خاتون | |||||
40 | مسکراہٹیں | |||||
41 | شیطان کی ڈائری | |||||
42 | ڈھونگ | |||||
43 | خانم خان | |||||
44 | بڑبھس | |||||
45 | بکواس | (ناول) | اُردو بُک اسٹال۔ لاہور | |||
46 | مجھے خرید لو | |||||
47 | کنیا | |||||
48 | دل پھینک | لکھنؤ، صدیق بکڈپو | 1942 | |||
49 | انشاء اللہ | |||||
50 | پہیلی بیگم | (مزاحیہ ناول) | ||||
51 | مسٹر چارسو بیس | |||||
52 | ہم زلف | |||||
53 | داماد | |||||
54 | بیگم صاحبہ | (ناول) | ||||
55 | گرگٹ | |||||
56 | بیوی | |||||
57 | خدا نخواستہ | (ناول) | ||||
58 | پگلی | |||||
59 | برقِ تبسم | (مزاح) | ||||
60 | مابدولت | (خود نوشت) | ||||
61 | کچھ یادیں کچھ باتیں | |||||
62 | بحرِ تبسم | (مزاح) | ||||
63 | موج تبسم | (مضامین) | ||||
64 | لاہوریات |