شہزاد رضوی

ڈاکٹر شہزاد رضوی
پیدائش28 فروری 1937ء
گوالیار، مدھیہ پردیش، انڈیا
رہائشہیوسٹن، یویس
اسمائے دیگرشہزاد رضوی
پیشہادب سے وابستگی،
وجہِ شہرتشاعری
مذہباسلام
شہزاد رضوی کی تصانیف

ڈاکٹر شہرزاد اے رضوی (28 فروری 1937)، بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر گوالیار میں پیدا ہوئے۔ آپ امریکا میں مقیم مصنف، سکالر اور اردو شاعر ہیں۔

ان کی کئی غزلیں اور شاعری اردو دنیا میں مشہور و مقبول ہیں۔[1][2]

بچپن اور ابتدائی زندگی

[ترمیم]

1857 غدر کے دور کے معروف محب وطن علامہ فضل حق خیرآبادی کے پوتے مضطر خیرآبادی تھے اور ان کے پوتے رضوی صاحب ہیں۔ ڈاکٹر شہزاد رضوی کا تعلق اترپردیش کے ایک مردم خیز قصبے خیر آباد سے ہے۔ خیر آباد اردو ادیب شاعر، دانشوروں کا گڑھ مانا جاتا ہے۔ یہیں کے خاندان سے تعلق رکھنے والے رضوی کا تعلق مضطر خیرآبادی سے ملتا ہے۔

مشہور نغمہ نگار اور شاعر جاں نثار اختر، رضوی صاحب کے چچا ہیں۔ اور جاوید اختر چچیرے بھائی ہیں۔

ادبی سفر

[ترمیم]

مشہور عصری شعرا کے ساتھ انھوں نے کئی بین الاقوامی سطح کے مشاعروں میں شریک رہے، جو بھارت سے لے کر ریاستہائے متحدہ امریکا تک کے علاقہ جات میں انعقاد کیے جاتے رہے ہیں۔ چلتے چلتے، خوابِ زندگی ان کی تصانیف میں شامل ہیں [3] انھوں نے اپنے خاندانی وراثت کو آگے لے جاتے ہوئے تہذیبِ اردو کو قائم و دائم رکھا اور اس کی آبیاری بھی کی۔ عصری حسیت کے مابین ان کی شخصیت مشرق و مغرب کے اشتراک سے ایک نیا روپ اختیار کی، جس کی وجہ سے مشرق و مغرب کی ادبی، ثقافتی اور سماجی ہم آہنگی میں کافی مددگار ثابط ہوئی۔

شہزاد رضوی، امریکی صدر ریگن اور سٹیٹ سیکریٹری کسنگر کے ساتھ۔ ریگن کے لیے انٹرپریٹ کرتے ہوئے، (دسمبر 1982 کی تصویر)۔

تصانیف

[ترمیم]

رضوی صاحب ایک اچھے ناول نگار بھی ہیں۔ ان کی تصانیف، انگریزی اور اردو زبانوں میں ہیں۔ ؛ انگیزی ناول

  • ویمن وتھ اے کرو
  • لاسٹ فلائٹ فرم ایرتھ
  • مایو: دی لائف آف اے فنی وومن
  • دی لاسٹ ریسیڈینٹ
  • سکیٹرڈ پیٹلز
  • دی بوائے ہو فلیو
  • اے ونڈو اِن دی وال
  • بِہائنڈ دی ویل
  • ڈینر ویتھ دی ڈیڈ
  • مرڈر ان دی ڈارم
  • ارسلان
  • خیبر پاس

؛ اردو تصانیف

  • چلتے چلتے
  • محبتوں کا سفر

نگار خانہ

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]

بیرونی روابط

[ترمیم]