صالح علی صالح نبھان | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1979ء کینیا |
وفات | 14 ستمبر 2009ء صومالیہ |
قومیت | کینیائی |
مذہب | اسلام |
عملی زندگی | |
پیشہ | القاعدہ اور الشباب کے رکن |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی |
وجہ شہرت | مشرقی افریقہ میں القاعدہ اور الشباب کے عسکری سرگرمیوں میں کردار |
عسکری خدمات | |
وفاداری | القاعدہ |
درستی - ترمیم |
صالح علی صالح نبھان (پیدائش: 1979ء - وفات: 14 ستمبر 2009ء) ایک کینیائی نژاد شدت پسند تھے جو القاعدہ اور الشباب سے منسلک تھے۔ نبھان مشرقی افریقہ میں القاعدہ اور الشباب کی عسکری کارروائیوں میں شامل تھے اور ان پر کئی دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام تھا۔ وہ 2009ء میں صومالیہ میں ایک امریکی فوجی آپریشن کے دوران ہلاک ہو گئے تھے۔[1]
صالح علی صالح نبھان 1979ء میں کینیا میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک شدت پسند پس منظر سے تھا اور انہوں نے جلد ہی اسلامی شدت پسندی کی طرف قدم بڑھایا۔ نبھان القاعدہ کے ساتھ مشرقی افریقہ میں منسلک ہو گئے اور انہوں نے الشباب کے ساتھ مل کر صومالیہ اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں کارروائیاں کیں۔[2]
نبھان کو القاعدہ اور الشباب دونوں کے درمیان رابطہ کار کے طور پر جانا جاتا تھا۔ انہوں نے مشرقی افریقہ میں القاعدہ کے عسکری نیٹ ورک کو مضبوط کرنے اور الشباب کی عسکری کارروائیوں کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ نبھان پر 2002ء میں کینیا میں اسرائیلی اہداف پر کیے گئے دہشت گرد حملوں میں ملوث ہونے کا الزام بھی تھا، جن میں مومباسا میں اسرائیلی ہوٹل پر بمباری اور اسرائیلی طیارے کو نشانہ بنانے کی کوشش شامل تھی۔[3]
14 ستمبر 2009ء کو امریکی اسپیشل فورسز نے صومالیہ میں ایک فضائی اور زمینی آپریشن کے دوران صالح علی صالح نبھان کو ہلاک کر دیا۔ اس کارروائی میں امریکی کمانڈوز نے ہیلی کاپٹروں سے حملہ کیا اور نبھان کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ ایک گاڑی میں سفر کر رہے تھے۔ امریکی حکام کے مطابق، نبھان کی ہلاکت القاعدہ اور الشباب کے نیٹ ورک کے لیے ایک بڑی کامیابی سمجھی گئی۔[4]
صالح علی صالح نبھان کی ہلاکت پر عالمی سطح پر مختلف ردعمل سامنے آئے۔ امریکی حکام نے ان کی موت کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک بڑی کامیابی قرار دیا، جبکہ الشباب اور القاعدہ کے حامیوں نے ان کی موت پر غم کا اظہار کیا اور انہیں شہید قرار دیا۔
صالح علی صالح نبھان کا شمار القاعدہ اور الشباب کے اہم ترین رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ ان کی ہلاکت سے مشرقی افریقہ میں القاعدہ اور الشباب کے نیٹ ورک کو ایک بڑا دھچکا پہنچا، تاہم تنظیموں نے اپنی کارروائیاں جاری رکھیں۔