| ||||
---|---|---|---|---|
(عربی میں: عبد الفتاح أبو غدة) | ||||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | 9 مئی 1917ء [1] حلب |
|||
وفات | 16 فروری 1997ء (80 سال)[2][1] ریاض |
|||
رہائش | سوري | |||
شہریت | سوریہ | |||
عملی زندگی | ||||
مادر علمی | جامعہ الازہر (–1948) | |||
استاد | محمد زاہد کوثری | |||
پیشہ | استاد جامعہ | |||
پیشہ ورانہ زبان | عربی | |||
آجر | جامعہ دمشق ، جامعہ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ ، شاہ سعود یونیورسٹی | |||
مؤثر | محمد یاسین فادانی عیسی بیانونی محمد راغب طباخ مصطفی الزرقا محمد زاہد کوثری |
|||
متاثر | مجد مکی محمد بن عبد اللہ آل رشید عصام احمد البشیر |
|||
ویب سائٹ | ||||
ویب سائٹ | http://www.aboghodda.com | |||
درستی - ترمیم |
عبد الفتاح ابو غدہ خالدی حلبی حنفی (1336 - 1417ھ) مشہور محدث، فقیہ اور عالم دین تھے۔[3]
ابو الفتوح اور ابو زاہد عبد الفتاح بن محمد بن بشیر بن حسن ابو غدہ خالدی حلبی۔
سوریہ کے شمال حلب شہر میں 17 رجب سنہ 1336ھ مطابق 1917ء کو ایک دیندار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد محمد صلاح و تقویٰ میں معروف تھے اور کپڑے بُنائی کی تجارت کرتے تھے۔
درجہ اول سے درجہ چہارم تک کی ابتدائی تعلیم ایک اسلامی عربی مدرسہ میں حاصل کی، پھر حلب کے "مدرسۃ الشیخ محمد علی الخطیب" میں داخلہ لیا، وہاں قرآن مجید حفظ کیا اور خوشخطی بھی سیکھی۔ اس کے بعد مدرسہ خسرویہ میں داخلہ لیا، اس وقت ان کی عمر انیس سال تھی، وہاں سنہ 1356ھ / 1936ء سے 1362ھ / 1942ء تک رہے۔ پھر جامعہ ازہر کے کلیۃ الشریعہ میں داخلہ لیا اور وہاں سے 1368ھ / 1948ء میں عالمیت کی ڈگری حاصل کی، نیز جامعہ ازہر ہی سے اصول تدریس میں تخصص بھی کیا اور وہاں سے 1370ھ / 1950ء میں فراغت حاصل کی، اس کے بعد اپنے وطن حلب واپس گئے۔
مصر میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد سوریہ واپس آ گئے، سنہ 1951ء میں اسلامی مدرسہ میں تدریس کے مقابلہ میں حصہ لیا اور اول نمبر سے کامیاب ہوئے، چنانچہ حلب میں ثانویہ کے درجات میں تقریباً گیارہ سالوں تک اسلامی تربیت پر درس دیا اور اس موضوع پر نصاب بھی تیار کیا۔ اسی طرح ائمہ اور خطبا کے تخصص کے مدرسہ شعبانیہ میں بھی تدریسی خدمات انجام دی، مدرسہ خسرویہ میں ثانویہ شرعیہ میں بھی پڑھایا۔ اس کے بعد جامعہ دمشق میں تدریس سے منسلک ہو گئے، اس میں تین سالوں تک اصول فقہ، فقہ حنفی اور فقہی مذاہب میں تطبیق پر درس دیا۔ اس کے بعد جامعہ دمشق ہی میں ایک ادارہ "فقہ اسلامی انسائیکلوپیڈیا" قائم کیا، فقہی موضوعات پر اس میں خدمات انجام دی اور بہت سی کتابیں طبع کروائی۔
سنہ 1966ء میں چند اصحاب علم و فکر کے ساتھ سوریہ میں گرفتاری اور قید ہوئی، جیل میں تقریباً گیارہ مہینے تک قید رہے۔ 5 جون 1967ء کی تباہی کے بعد حکمران جماعت نے تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا، ان رہا ہونے والوں میں شیخ ابو غدہ بھی تھے۔
اس کے بعد سعودی عرب منتقل ہو گئے اور وہاں جامعہ امام محمد بن سعود ریاض میں مدرس مقرر ہو گئے، معہد العالی برائے قضا اور علیا درجات میں درس دیتے تھے، وہاں کے علمی رسائل کے نگران بھی تھے۔ وہاں 1385ھ سے 1408ھ مطابق 1965ء سے 1988ء تک رہے، یونیورسٹی کے علمی منصوبوں اور پروگراموں میں اعلی خدمات انجام دیتے، علما اور اساتذہ کی ایک بڑی تعداد نے ان سے استفادہ کیا، گویا یونیورسٹی کی سب سے علمی اور محترم شخصیت تھے۔
اس کے علاوہ بہت سے جامعات و مدارس میں نمائندہ کی حیثیت سے شریک ہوئے، مثلاً: جامعہ اسلامیہ ام درمان سوڈان اور بھارت کے بہت سے مدارس و جامعات، وہاں کے علمی مجالس اور پروگراموں میں شرکت کی۔ پھر شاہ سعود یونیورسٹی واپس چلے گئے۔