عطاء الحق قاسمی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1 فروری 1943ء (81 سال)[1] وزیر آباد |
رہائش | لاہور, پاکستان |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
مذہب | اسلام |
اولاد | تین بیٹے: یاسر پیر زادہ, پیرزادہ عمر قاسمی, پیرزادہ علی عثمان قاسمی |
عملی زندگی | |
پیشہ | صحافی ، سیاست دان ، سفارت کار ، شاعر |
مادری زبان | اردو |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی ، اردو |
اعزازات | |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
عطاء الحق قاسمی (ولادت: 1 فروری 1943ء ) پاکستان میں ایک طرح دار ادیب، سفرنامہ نگار اور مزاحیہ کالم نگار ہیں۔ وہ ایک طویل عرصے سے روزنامہ جنگ میں لکھ رہے ہیں۔ وہ 1 فروری 1943ء کو متحدہ ہندوستان کے شہر امرتسر میں پیدا ہوئے۔نامور عالم دین اور تحریک پاکستان کے رہنما مولانا بہاء الحق قاسمی کے فرزندہیں۔ تدریس کے شعبے سے کیریئر کا آغاز کیا، ساتھ ہی ساتھ صحافت سے بھی وابستہ رہے اور ’’روزن دیوار سے‘‘ کے عنوان سے کالم نگاری کا آغاز کیاجس کا سلسلہ اب تک جاری ہے۔
عطاء الحق قاسمی کی تصانیف میں
پاکستان ٹیلی وژن کے لیے کئی معروف ڈراما سیریل تحریر کیے جن میں خواجہ اینڈ سن، شب دیگ، حویلی اور شیدا ٹلی کے نام قابل ذکر ہیں۔ ناروے اور تھائی لینڈ میں پاکستان کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ صدر پاکستان نے14اگست 1991ء کو تمغائے حسن کارکردگی [2]اور بعد ازاں ستارۂ امتیاز[3][4] اور ہلال امتیاز عطا کیا۔[5][6] آدم جی ادبی انعام اور اے پی این ایس ایوارڈ بھی حاصل کرچکے ہیں۔ آج کل الحمرا آرٹس کونسل لاہور کے بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین ہیں۔[7][8]
انھیں ناروے اور تھائی لینڈ میں پاکستانی سفارت خانوں میں بطور سفیر فرائض سر انجام دینے کا اعزاز حاصل ہے۔ اب ان کا ایک بیٹا یاسر پیر زادہ بھی اردو کا لکھاری ہے۔
ویکی ذخائر پر عطاء الحق قاسمی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |