علی بھائی ملا جیونجی

علی بھائی ملا جیونجی
Alibhai Mulla Jeevanjee monument at the Jeevanjee gardens in Nairobi

معلومات شخصیت
پیدائش 1856
کراچی، برطانوی ہند کے صوبے اور علاقے
وفات 1936ء (عمر 79–80)
نیروبی، Kenya Colony
قومیت بھارتی لوگ
دیگر نام A.M. Jeevanjee
عملی زندگی
پیشہ Merchant، politician[1]
پیشہ ورانہ زبان انگریزی [2]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

علی بھائی ملّا جیونجی (پیدائش 1856ء - 1936ء) ایک ہندوستانی تاجر،سیاست دان اور انسانیت کا ہمدرد تھا۔ اس نے جدید دور کے کینیا کی نوآبادی کی ترقی میں ایک بہت اہم کردار ادا کیا۔ جیونجی کراچی میں پیدا ہوا مگر بعد میں بمبئی بھارت میں رہائش رکھی۔ اس کے شیعہ داؤدی مقامی والدین آبائی طور پر مغربی ریاست موجودہ گجرات سے تعلق رکھتے تھے۔ اس نے بہت کم تعلیم حاصل کی اور اپنے والد کی وفات ہو جانے پر اس نے ایک سیاح کی حیثیت سے سمندری سفر کرنا شروع کیا۔ اس نے مشرقی افریقہ میں آباد ہونے سے قبل ہندوستان بھر اور آسٹریلیا کا سفر کیا۔ 1895ء میں ایم-اے جیونجی آف کراچی ہی کہلایا جاتا تھا۔ اس وقت اس سے کینیا ، یوگنڈا ریلوے کی تعمیر اور مزدور فراہمی کے لیے شاہی برطانوی ایسٹ کمپنی نے معاہدہ کیا۔ اس نے برطانوی بھارت گجرات سے اپنے کارکن کام کے لیے بلائے۔ پہلا گروہ تقریباً 350 مردوں پر مشتمل تھا۔ اور اگلے چھ سالوں میں یہ تعداد 31,895 ہو گئی۔ ان کام کرنے والوں میں زیادہ تر سکھ، مسلم اور ہندو شامل تھے جنھوں نے ہنرمند مزدوروں، کاریگروں، معماروں، بڑھئیوں، پلمبروں ،موٹر مکینک اور الیکٹرک مستریوں کے طور پر کام کیا۔ ریلوے کی تعمیر جیونجی کے لیے بہت منافع بخش ثابت ہوئی[3] ۔ اس نے ممباسا میں دفتر کھولا اور اس علاقے کے دیگر کاروباری مفادات میں شامل ہوا۔ اس کی فرم نے ممباسا- کیسومو ریلوے کے ساتھ تمام سرکاری دفاتر، ریلوے اسٹیشنوں اور پوسٹ دفتروں کے تعمیراتی معاہدے کیے۔ اس نے شہر کے بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے کے لیے بہت ساری سرمایہ کاری کی۔ نیروبی کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ اس نے 1904ء میں جیونجی باغات کی تعمیر شروع کی۔ سال 1906ء میں اس نے نیروبی کے لوگوں کو یہ پرسکون و تفریحی جگہ کے طور پر دے دیے۔ یہ باغات 1991ء میں خبروں کے عنوانات کا موضوع بن گئے تھے۔ جہاں کچھ اثر رسوغ رکھنے والے رہنماؤں نے ان باغات کو تجارتی پلاٹ میں بدلنے کی کوشش کی تھی جہاں وہ ملٹی اسٹوری کار پارک کی تعمیر کا ارادہ رکھتے تھے جو جیونجی کی خواہش کے خلاف تھا۔ جیونجی کی سب سے چھوٹی بیٹی شیریں نجم الدین جو اس وقت زندہ تھی ، نیروبی گئی تاکہ زمین کے اس ٹکڑے پر ترقی کے اس منصوبہ کو رکوا سکے۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. John Charles Hawley (2008)۔ India in Africa, Africa in India: Indian Ocean Cosmopolitanisms۔ Indiana University Press۔ صفحہ: 92–۔ ISBN 978-0-253-35121-0۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جولائی 2012 
  2. عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/079750508 — اخذ شدہ بتاریخ: 6 مارچ 2020
  3. Chandan Amarjit (2007)۔ "Punjabis in East Africa" (PDF)۔ IAS Newsletter۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جولائی 2012 

ادب

[ترمیم]