یہ ایک یتیم صفحہ ہے جسے دیگر صفحات سے ربط نہیں مل پارہا ہے۔ براہ کرم مقالات میں اس کا ربط داخل کرنے میں معاونت کریں۔ |
غلام یزدانی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1885ء [1] دہلی |
تاریخ وفات | نومبر 16، 1962 | (عمر 77 سال)
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
عملی زندگی | |
پیشہ | معمار |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [2] |
اعزازات | |
رائل ایشاٹیک سوسائٹی کا فیلو، بھنڈارکر اورینٹل ریسرچ انسٹی اور اسلامک ریسرچ ایسوسی ایشن، ممبئی کا فیلو، "آفیسر آف دی ڈسٹنگوئشڈ آرڈر آف دی برٹش ایمپائر"، پدما بھوشن | |
درستی - ترمیم |
ڈاکٹر غلام یزدانی کی شہرت کا اصل سبب بھارت کی ریاست کارناٹک کے بیدر شہر کی چھ سو سالہ قدیم تاریخی عمارتوں کی بازتعمیر ہے۔ حالانکہ ان کی ولادت مارچ 22، 1885 کو دہلی میں ہوئی تھی، تاہم ان کے تعمیری کارنامے جنوبی ہند اور مہاراشٹر سے جڑے ہیں۔
ڈاکٹر غلام یزدانی کو حیدرآباد کے محکمہ آثار قدیمہ کے قیام کی ذمے داری 1914 میں دی گئی تھی۔ بعد میں وہ محکمے کے ناظم بنے اور 1904 سے 1943 تک برسرخدمت رہے۔ وہ بیدر پہلی بار 1915 میں گئے۔ یہاں کی بہمنی سلطنت کی خستہ حال عمارتوں کی تعمیر نو کے لیے انھوں نے تفصیلی منصوبہ بنایا۔ اس عظیم کارنامے ا کی انجام دہی کے لیے نظام حکومت کی جانب سے فراخ دلانہ مالیی تعاون کیا۔ اس سلسلے میں انھوں نے ایک تصویری کتابچہ پیش کیا جس کا مقصد کام کی انجام دہی میں رہنما کتاب بننا تھا۔ کتابچے کا نام “The Antiquities of Bidar” یا نوادر بیدر تھا۔ یہ 1917 میں شائع ہوئی۔
اس کے بعد انھوں نے ایک کتاب ان تھک کوششوں سے شائع کی جس کا عنوان “Bidar-Its History and Monuments” یعنی بیدر- اس کی تاریخ اور یادگار عمارتیں تھا۔ اس کتاب کی اشاعت نظام حکومت کے زیراہتمام ہوئی، جبکہ طبارعت آکسفورڈ کی یونیورسٹی پریس کی جانب سے 1947 میں عمل میں آئی۔ 1995 میں چھپنے والے بھارتی انطباع میں 240 صفحات کا متن ہے، جسے چار ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اس میں بیدر کی طبعی خصوصیات، تاریخ، فن تعمیر اور مختلف تاریخی عمارتوں کی تفصیلات جن میں تعمیری شاہ کار، منادر، مساجد، مقابر اور تقریبًا 130 سیاہ و سفید تصاویر شامل ہیں۔
بیدر کی تاریخی عمارتوں پر کام کرنے کے علاوہ ڈاکٹر غلام یزدانی کو اجنتا اور ایلورا پر بھی کام کیا اور ان تاریخی مقامات کی تعمیرجدید سے پہلے اور بعد کی کیفیات پر آٹھ جلدیں لکھی تھی۔ انھوں نے کئی منادر اور مقابر کی تزئین نو کا کام بھی کیا تھا۔
ڈاکٹر غلام یزدانی کو کئی اعزازات ملے جن میں رائل ایشاٹیک سوسائٹی کا فیلو، بھنڈارکر اورینٹل ریسرچ انسٹی اور اسلامک ریسرچ ایسوسی ایشن، ممبئی کا فیلو جیسے اعزازات شامل ہیں۔ 1936 میں انھیں برطانوی حکومت کی جانب سے "آفیسر آف دی ڈسٹنگوئشڈ آرڈر آف دی برٹش ایمپائر" (“Officer of the Distinguished Order of the British Empire”) کا خطاب ملا تھا۔ اس کے علاوہ انھیں کئی جامعات کی جانب سے اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں کی دی گئی تھی۔ بھارت سرکار نے 1959 میں انھیں پدما بھوشن سے نوازا تھا۔
ڈاکٹر غلام یزدانی کا انتقال نومبر 13، 1962 کو ہوا تھا۔[3]