اس مقالہ میں کچھ دیر کے لیے متحرک طور پر بڑی ترامیم کی جارہی ہیں۔ براہ مہربانی متنازع ترامیم سے بچنے کے لیے اس پیغام کے ہٹائے جانے تک صفحہ میں ترمیم کرنے سے گریز کریں۔ اگر پچھلے کئی گھنٹوں میں اس صفحے میں ترمیم نہیں کی گئی ہے تو براہ مہربانی یہ سانچہ نکال دیں۔ اگر آپ وہ مدیر ہیں جنھوں نے یہ سانچہ لگایا ہے تو براہ مہربانی اس بات کو یقینی بنائیں کہ ادارت میں لمبے وقفوں کے دوران اسے نکال دیں یا اس کی جگہ {{زیر تعمیر}} لگا دیں۔ |
مولانا فضل الرحمن عثمانی | |
---|---|
فضل الرحمن عثمانی اسلامی خطاطی میں | |
ذاتی | |
پیدائش | 1831 |
وفات | 15 جون 1907 | (عمر 75–76 سال)
اولاد | عزیز الرحمن عثمانی، شبیر احمد عثمانی |
بانئ | دار العلوم دیوبند |
مرتبہ | |
استاذ | مملوک علی نانوتوی |
فضل الرحمن عثمانی (1831ء – 15 جون 1907ء) ایک بھارتی عالم اور شاعر تھے، جنھوں نے دار العلوم دیوبند کی مشترکہ بنیاد رکھی۔ وہ عزیز الرحمن عثمانی اور شبیر احمد عثمانی جیسے علما کے والد تھے۔ ان کے پوتے عتیق الرحمن عثمانی؛ ندوۃ المصنفین کے بانی تھے۔
عثمانی 1831ء کو دیوبند میں پیدا ہوئے۔[1] ان کی تعلیم دہلی کالج سے ہوئی تھی، جہاں انھوں نے مملوک علی نانوتوی کے زیر نگرانی تعلیم حاصل کی تھی۔[2] وہ محکمہ تعلیم میں اسکولوں کے ڈپٹی انسپکٹر تھے۔[3] انھوں نے محمد قاسم نانوتوی، سید محمد عابد دیوبندی اور دیگر افراد کے ساتھ مل کر دار العلوم دیوبند قائم کیا تھا۔[2] وہ ساری زندگی مجلس شورٰی دار العلوم دیوبند کے رکن رہے۔[4]
عثمانی کا انتقال 15 جون 1907ء کو ہوا۔[2] ان کے سب سے بڑے فرزند عزیز الرحمن عثمانی تھے؛ جو دار العلوم دیوبند کے پہلے صدر مفتی کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔[5] ان کا دوسرے بیٹے شبیر احمد عثمانی؛ پاکستان کی بانی شخصیات میں شامل تھے۔[6] عثمانی کے پوتے عتیق الرحمن عثمانی نے ندوۃ المصنفین اور آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی مشترکہ بنیاد رکھی۔[7][8]
عثمانی کی فارسی نظم قصّۂ غمِ دیبن؛ دیوبند کے حالات سے متعلق ایک تاریخی دستاویز ہے۔[4]