پالیا نے 1936ء میں انگلینڈ کا دورہ شروع کرنے سے پہلے | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
مکمل نام | فیروز ایڈولجی پالی | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پیدائش | 5 ستمبر 1910 ممبئی، بمبئی پریزیڈنسی، برطانوی ہند کے صوبے اور علاقے | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
وفات | 9 ستمبر 1981 بنگلور، کرناٹک، بھارت | (عمر 71 سال)|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بلے بازی | بائیں ہاتھ کا بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گیند بازی | بائیں ہاتھ کا سلو گیند بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بین الاقوامی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی ٹیم |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ٹیسٹ (کیپ 10) | 25 جون 1932 بمقابلہ انگلستان | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ٹیسٹ | 15 اگست 1936 بمقابلہ انگلستان | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کیریئر اعداد و شمار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ماخذ: ای ایس پی این کرک انفو کرک انفو، 10 مئی 2020 |
فیروز ایڈولجی پالیا फिरोज अदोलजी पलिया (پیدائش: 5 ستمبر 1910ء بمبئی (اب) ممبئی) | (وفات: 9 ستمبر 1981ء بنگلور، کرناٹکہ) ایک ابتدائی دور کا بھارتی کرکٹ کھلاڑی تھا جس نے بھارت کی طرف سے دو ٹیسٹ میچوں میں اپنے جوہر دکھائے ان کا پہلا نام بعض اوقات دیگر آرتھوگرافک تغیرات کے طور پر لکھا جاتا ہے جس میں فیروز بھی شامل ہے۔ پالیا نے 1932ء میں لارڈز میں اپنے پہلے ٹیسٹ میچ میں ہندوستان کی نمائندگی کی۔ وہ فیلڈنگ کے دوران میں انجری کا شکار ہوئے۔ دوسری اننگز میں وہ مشکل سے چلنے کی پوزیشن میں تھے لیکن آخری آدمی کے طور پر بیٹنگ کی۔ انھوں نے 1936ء میں دوبارہ انگلینڈ کا دورہ کیا اور لارڈز میں کھیلا۔فیروز پالیا نے بھارت کے ساتھ ساتھ فرسٹ کلاس کے لیے بنگال، مدراس، ممبئی، میسور، پارسس اور یونائیٹڈ پراونس کے ساتھ وابستگی اختیار کی۔
انھوں نے رنجی ٹرافی میں متحدہ صوبوں اور بمبئی پینٹن گولر میں پارسیوں کی نمائندگی کی۔ ان کا سب سے زیادہ اسکور 216 تھا جو مہاراشٹر کے خلاف 1939-40ء بنایا۔ وہ بائیں ہاتھ کے پرکشش بلے باز اور مفید اسپنر تھے۔ ایک وقت تک، پالیا وزیانگرام کے مہاراج کمار کی خدمت میں تھا۔ بعد کی زندگی میں، اس نے بنگلور میں لکڑی اور فرنیچر کا کاروبار قائم کیا۔ ان کے والد 1920ء کی دہائی میں بمبئی کے کاروباری حلقوں میں ایک نمایاں شخصیت تھے۔
پالیا نے 36-1932ء کے عرصے میں دو دفعہ بھارت کی نمائندگی کی اور یہ دونوں مرتبہ لارڈز کا میدان ہی تھا 1932ء کے ٹیسٹ میں وہ زخمی ہو گئے تھے مگر انھوں نے پھر بھی فیلڈ نہیں چھوڑی اور بھارت کو یقینی شکست سے بچایا 1936ء کے دورے میں بھی وہ ناکام نہیں رہے خصوصاً انھوں نے فرسٹ کلاس میچوں خود کو اہل ثابت کیا انھوں نے 37 فرسٹ کلاس میچوں میں اکسفرڈ یونیورسٹی کے خلاف 63 رنز کی شاندار اننگ کھیلی تایم ان کا زیادہ انفرادی اننگ کا ریکارڑ 216 رنز کا ہے جو انھوں نے 40-1939ء میں یونائیٹڈ پراونس کی طرف سے مہاراشٹر کے خلاف رنجی ٹرافی میں سکور کیا تھا۔
کھیل سے ریٹائرمنٹ کے بعد وہ سلیکٹر اور مبصر کی حثیت سے کھیل کے ساتھ وابستہ رہے۔
فیروز پالیا نے 2 ٹیسٹ میچوں کی 4 اننگز میں ایک دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 29 رنز سکور کیے جس میں 16 اس کا کسی ایک اننگ میں بہترین سکور تھا۔ 9.66 کی اوسط سے بننے والے اس مجموعے کو زیادہ متاثر کن قرار نہیں دیا جا سکتا تاہم اس نے 100فرسٹ کلاس میچوں کی 162 اننگز میں 22 دفعہ بغیر آئوٹ ہوئے 4536 رنز سکور بورڈ پر سجائے جس میں 216 اس کے کسی ایک اننگ میں سب سے بہترین سکور تھا۔ 32.40 فی اوسط کے ساتھ انھوں نے 8 سنچریاں اور 19 نصف سنچریاں بھی سکور کی تھیں۔ 40 کیچز بھی ان کے ریکارڈ کا حصہ تھے۔ پالیا نے 5005 رنز دے کر 208 فرسٹ کلاس وکٹیں بھی حاصل کیں۔ 7/109 اس کا بہترین عدد قرار پایا جبکہ 24.06 کی اوسط سے انھوں نے وکٹیں اپنے نام کی تھیں۔ 7 دفعہ انھوں نے ایک اننگ میں 5یا اس سے زیادہ وکٹیں حاصل کیں
فیروز پالیا 09 ستمبر 1981ء کو بنگلور میں 71 سال اور 4 دن کی عمر میں انتقال کر گِئے۔