قانون خطابات شاہی 1876ء

Disraeli dressed as a fakir offers Victoria an exchange
زیر نظر تصویری خاکہ میں برطانوی وزیر اعظم بینجمن ڈزرائیلی ملکہ وکٹوریہ کو ایک نئے خطاب شاہی یعنی الہ دین کے چراغ کی مانند ایک نئے موقع کو حاصل کرنے کے لیے تجویز دے رہا ہے۔ یہ نئی تجویز تاج ہندوستان کی تحصیل کے لیے تھا۔ یہ خاکہ ایک برطانوی اخبار میں شائع ہوا۔

قانون خطابات شاہی 1876ء جو ملکہ وکٹوریہ کے عہد حکومت کے 39 ویں اور 40 ویں سال کی درمیانی مدت میں منظور ہوا، ایک قانون ہے جس کے مطابق ملکہ وکٹوریہ کو قیصر ہند یعنی Empress of India تسلیم کر لیا گیا۔ یہ شاہی خطاب برطانیہ میں یکم مئی 1876ء کو منظور ہوا جبکہ ہندوستان میں اِس کی باقاعدہ مسلمہ منظوری دہلی دربار 1877ء میں یکم جنوری 1877ء کو دی گئی جس میں وائسرائے ہند لارڈ رابرٹ بلور لٹن نے یکم جنوری 1877ء کو دہلی دربار میں ملکہ وکٹوریہ کا قیصر ہند ہونے کا باضابطہ اعلان کیا۔ حالانکہ اِس سے قبل ملکہ وکٹوریہ محض ملکہ ہندوستان کہلاتی تھیں، یہ عہدہ انھیں یکم نومبر 1858ء کو حکومت ہندوستان ایکٹ 1858ء سے تفویض ہوا تھا جس کے مطابق وہ آخری مغل شہنشاہ ہندوستان و دہلی بہادر شاہ ظفر کی معزولی کے بعد باقاعدہ طور پر ملکہ ہندوستان بن گئیں۔[1]

یہ خطاب 1876ء میں برطانوی وزیر اعظم بینجمن ڈزرائیلی کی تجویز سے عمل میں آیا اور اُس نے برطانوی پارلیمینٹ سے 1876ء میں ہی اِس کی منظوری بھی لے لی۔ انگریزی میں یہ قانون خطاب شاہی طویل طور پر برطانوی پارلیمینٹ سے یوں منظور ہوا :

An Act to enable Her most Gracious majesty to make an addition to the Royal Style and Titles appertaining to the Imperial Crown of the United Kingdom and its Dependencies

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "آرکائیو کاپی"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 ستمبر 2016