قدرت اللہ شہاب | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 26 فروری 1917ء گلگت |
وفات | 24 جولائی 1986ء (69 سال) اسلام آباد |
شہریت | برطانوی ہند (26 فروری 1917–14 اگست 1947) پاکستان (14 اگست 1947–24 جولائی 1986) |
عملی زندگی | |
مادر علمی | گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور |
پیشہ | سفارت کار ، آپ بیتی نگار |
ملازمت | انڈین سول سروس |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
قدرت اللہ شہاب (1986ء-1917ء) پاکستان کے نامور اردو ادیب اور بیورو کریٹ تھے۔ ان کی پیدائش گلگت میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم انھوں نے ریاست جموں و کشمیر اور موضع چمکور صاحب ضلع انبالہ میں حاصل کی۔ جموں کے پرنس آف ویلز کالج سے بی۔ایس۔سی۔ کرنے کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم -اے انگلش کیا۔ 1941ء میں انڈین سول سروس میں شامل ہوئے۔ ابتدا میں شہاب صاحب نے بہار اور اڑیسہ میں خدمات سر انجام دیں۔ 1943ء میں بنگال میں متعین ہو گئے۔ آزادی کے بعد حکومت آزاد کشمیر کے سیکریٹری جنرل ہوئے۔ بعد ازاں پہلے گورنر جنرل پاکستان غلام محمد، پھر اسکندر مرزا اور بعد ازاں صدر ایوب خان کے سیکریٹری مقرر ہوئے۔ پاکستان میں جنرل یحیی خان کے بر سر اقتدار آنے کے بعد انھوں نے سول سروس سے استعفیٰ دے دیا اور اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو سے وابستہ ہو گئے۔ انھوں نے مقبوضہ عرب علاقوں میں اسرائیل کی شرانگیزیوں کا جائزہ لینے کے لیے ان علاقوں کا خفیہ دورہ کیا اور اسرائیل کی زیادتیوں کا پردہ چاک کیا۔ ان کی اس خدمت کی بدولت مقبوضہ عرب علاقوں میں یونیسکو کا منظور شدہ نصاب رائج ہو گیا جو ان کی فلسطینی مسلمانوں کے لیے ایک عظیم خدمت تھی۔پاکستان رائٹرز گلڈ کی تشکیل انہی کی مساعی سے عمل میں آئی۔ صدر یحییٰ خان کے دور میں وہ ابتلا کا شکار بھی ہوئے اور یہ عرصہ انھوں نے انگلستان کے نواحی علاقوں میں گزارا۔ شہاب صاحب ایک بہت عمدہ نثر نگار اور ادیب بھی تھے۔ ان کی تصانیف میں یاخدا، نفسانے، ماں جی اور ان کی خود نوشتہ سوانح حیات “شہاب نامہ“ قابل ذکر ہیں۔ قدرت اللہ شہاب نے 24 جولائی 1986ء کو اسلام آباد میں وفات پائی اور اسلام آباد کے سیکٹر H-8 کے قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔