قوجہ مصطفی پاشا

قوجہ مصطفی پاشا
(عثمانی ترک میں: قوجه مصطفی پاشا ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سلطنت عثمانیہ ہے تئیسویں وزیر اعظم
مدت منصب
1511 – 1512
حکمران بایزید ثانی
ہرسک زادہ احمد پاشا
ہرسک زادہ احمد پاشا
معلومات شخصیت
وفات سنہ 1512ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بورصہ   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات سزائے موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت عثمانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد خندی خانم سلطان
سلطانزادہ عثمان بیگ
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

قوجہ مصطفیٰ پاشا[1] (وفات: 1512ء) سلطنت عثمانیہ کے ایک معزز سیاست دان تھے، جو 1511ء سے 1512ء تک وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہے۔ ان کا تعلق رومی نسل سے تھا اور غالباً وہ دوشیرمہ نظام کے تحت نہیں آئے تھے۔

ابتدائی زندگی اور کیریئر

[ترمیم]

قوجہ مصطفیٰ پاشا نے اپنے کیریئر کا آغاز کاپیجی باشی (چیف دربان) کے طور پر کیا، جہاں وہ غیر ملکی سفیروں کی تقاریب میں ماسٹر آف سیرمونیز کے فرائض بھی انجام دیتے تھے۔ انھوں نے 1491 میں سلطان بایزید ثانی کی بیٹی کامرشاہ سلطان سے شادی کی، جن سے ان کی ایک بیٹی خندی خانم سلطان اور ایک بیٹا سلطان زادہ عثمان بیگ تھے۔

وزارت عظمیٰ اور وفات

[ترمیم]

سلطان بایزید ثانی کے دور حکومت کے اختتام پر انھیں وزیر اعظم مقرر کیا گیا، تاہم 1512 میں انھیں سزائے موت دی گئی۔ استنبول میں انھوں نے دو قدیم بازنطینی گرجا گھروں کو مساجد میں تبدیل کروایا، جو ان کے نام سے موسوم ہیں: قوجہ مصطفیٰ پاشا مسجد اور عتیق مصطفیٰ پاشا مسجد۔[2][3][4][5]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. شمس الدین سامی (1317هـ)۔ قاموس تركى (بزبان عثمانی ترک)۔ استنبول: اقدام۔ ص 1090
  2. Semavi Eyice (1955). Istanbul: Petit guide à travers les monuments byzantins et turcs (بزبان فرانسیسی). Istanbul Matbaası.
  3. Wolfgang Müller-Wiener (1977). Bildlexikon Zur Topographie Istanbuls: Byzantion, Konstantinupolis, Istanbul Bis Zum Beginn D. 17 Jh (بزبان جرمن). Wasmuth. ISBN:978-3-8030-1022-3.
  4. İsmail Hâmi Danişmend (1971). Osmanlı Devlet Erkânı (بزبان ترکی). Istanbul: Türkiye Yayınevi.
  5. Ali Kemal Meram (1969). Türkçülük ve Türkçülük mücadeleleri tarihi (بزبان ترکی). p. 53.