ہر سال عموماً فروری کی پہلی جمعرات کو ہزاروں کی تعداد میں مذہبی رہنما، پالیسی ساز، کاروباری لوگ اور مذہبی امریکا کے صدر سے بات کرنے کے لیے دار الحکومت واشنگٹن میں جمع ہوتے ہیں۔ اس تقریب کو عمومًا قومی دعائیہ ناشتا (انگریزی: National Prayer Breakfast) کا نام دیا جاتا ہے۔ ناشتے سے پہلے اور بعد میں ملاقاتوں اور سیمیناروں پر مشتمل یہ تقاریب، مذہبی برادری کے لیے سیاسی و کاروباری برادریوں سے باہمی تعلقات بنانے کا ایک موقع فراہم کرتی ہیں۔ [1]
سابق امریکی صدر بارک اوباما فی نفسہ ایک مذہبی انسان تھے۔ انھوں نے 2016ء میں قومی دعائیہ ناشتے کے دوران اپنے خطاب میں کہا کہ ’’مجھے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے نیک لوگوں سے تقویت ملتی ہے، جو روزانہ خدا کے احکامات پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔ میں دعاگو ہوں کہ بالآخر ہمارے اختلافات کم ہوں، چونکہ خدا میں اعتقاد ہم سب کو ایک ساتھ جوڑ کر رکھتا ہے‘‘[2]