قومی دعائیہ ناشتہ

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ 2018ء کے قومی دعائیہ ناشتے سے خطاب کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔

ہر سال عموماً فروری کی پہلی جمعرات کو ہزاروں کی تعداد میں مذہبی رہنما، پالیسی ساز، کاروباری لوگ اور مذہبی امریکا کے صدر سے بات کرنے کے لیے دار الحکومت واشنگٹن میں جمع ہوتے ہیں۔ اس تقریب کو عمومًا قومی دعائیہ ناشتا (انگریزی: National Prayer Breakfast) کا نام دیا جاتا ہے۔ ناشتے سے پہلے اور بعد میں ملاقاتوں اور سیمیناروں پر مشتمل یہ تقاریب، مذہبی برادری کے لیے سیاسی و کاروباری برادریوں سے باہمی تعلقات بنانے کا ایک موقع فراہم کرتی ہیں۔ [1]

بارک اوباما کا خطاب

[ترمیم]

سابق امریکی صدر بارک اوباما فی نفسہ ایک مذہبی انسان تھے۔ انھوں نے 2016ء میں قومی دعائیہ ناشتے کے دوران اپنے خطاب میں کہا کہ ’’مجھے مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے نیک لوگوں سے تقویت ملتی ہے، جو روزانہ خدا کے احکامات پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔ میں دعاگو ہوں کہ بالآخر ہمارے اختلافات کم ہوں، چونکہ خدا میں اعتقاد ہم سب کو ایک ساتھ جوڑ کر رکھتا ہے‘‘[2]

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Lisa Getter (ستمبر 27, 2002)، "Showing Faith in Discretion"، Los Angeles Times  ۔
  2. خلیل بگھیو (فروری 5, 2016)۔ "عقیدہ خوف کا بہترین مداوا: اوباما"۔ وائس آف امریکا۔ اخذ شدہ بتاریخ ستمبر 11, 2019