مجرمانہ قانون (ترمیم) ایکٹ 2013ء

بھارت کی تاریخ میں حالاں کہ اجتماعی آبرو ریزی کے کئی واقعات پیش آئے ہیں، مگر 2012ء دہلی میں اجتماعی جنسی زیادتی کا واقعہ ایک ایسا واقعہ تھا جس کے خلاف پورے ملک میں لوگ سڑکوں پر اتر آئے۔ 16 دسمبر 2012ء کو بھارت کے دار الحکومت دہلی میں ایک طالبہ جیوتی سِنگھ پانڈے کے ساتھ بعض نوجوانوں نے ایک نجی ملکیت کی عوامی بس میں اجتماعی زیادتی کی اور اسے اور اس کے دوست لڑکے کو برہنہ سڑک پر پھینک دیا۔ پوشیدہ اعضاء میں زبردست چوٹوں اور شدید پھٹن کے سبب سنگاپور شفاخانہ میں داخل کی گئیں، جہاں 29 دسمبر کو انتقال ہو گیا ۔ اس سے قبل طالبہ کو صفدرجنگ ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا جہاں مصنوعی آلات تنفس کے ذریعہ علاج کیا گیا لیکن 13 دن بعد 26 دسمبر کو طالبہ کی نازک حالت کے پیش نظر سنگاپور ہسپتال میں داخل کیا گیا۔ شدید عوامی احتجاج کے پیش نظر حکومت ہند کے مجرمانہ قانون (ترمیم) ایکٹ 2013ء بھارت کے پارلیمان سے منظور کروایا جس میں خواتین پر جنسی حملے کے معاملوں میں قوانین سخت کر دیا گیا، نئی تعریفیں اور جرائم کو شامل کیا گیا اور کئی باتیں شامل کی گئیں۔[1] اس قانون کو عرف عام میں نِربھیا قانون کہا جانے لگا ہے کیونکہ اسی نام سے اس واقعے میں مقتول لڑکی کو اس کی زندگی میں ذرائع ابلاغ میں مخاطب کیا جاتا تھا۔[2]

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "16/12 Nirbhaya Rape Case: An Incidence Which Shaken Up Whole Delhi Full Story"۔ انڈین ٹریبیون۔ 22 اگست 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اپریل 2020 
  2. "Nirbhaya Act"۔ ٹائمز آف انڈیا