علامہ، مولانا محمد ابراہیم بلیاوی | |
---|---|
دار العلوم دیوبند کے چھٹے صدر مدرس | |
قلمدان سنبھالا 1957ء – 1967ء | |
پیشرو | حسین احمد مدنی |
جانشین | سید فخر الدین احمد |
ذاتی | |
پیدائش | 1987ء قاضی پورہ، بلیا ضلع، برطانوی ہند |
وفات | 27 دسمبر 1967 | (عمر 79–80 سال)
مدفن | قاسمی قبرستان، دیوبند |
مذہب | اسلام |
فرقہ | سنی |
فقہی مسلک | حنفی |
معتقدات | ماتریدی |
تحریک | دیوبندی |
محمد ابراہیم بلیاوی (1887–1967ء) ایک ہندوستانی مسلمان دیوبندی عالم دین تھے، جنھوں نے دار العلوم دیوبند کے چھٹے صدر المدرسین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ انھوں نے دار العلوم دیوبند ہی میں تقریباً 50 سال حدیث، منطق، فلسفہ اور دیگر فنون کی تدریسی خدمات انجام دیں۔[1][2][3]
محمد ابراہیم بلیاوی 1304ھ مطابق 1887ء میں قاضی پورہ، بلیا میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان صوبہ پنجاب کے جھنگ ضلع سے جونپور آیا، پھر بلیا میں آباد ہوا۔ ان کے والد عبد الرحیم دار العلوم جونپور کے فاضل تھے۔ [4][5][6]
انھوں نے فارسی اور عربی کی ابتدائی تعلیم جمیل الدین نگینوی سے جونپور میں حاصل کی، معقولات کی کتابیں فاروق احمد چریاکوٹی اور ہدایت اللہ خان رامپوری سے اور دینیات عبد الغفار مئوی سے پڑھیں۔ [4][5]
1325ھ مطابق 1907ء میں دار العلوم دیوبند میں ان کا داخلہ ہوا اور 1327ھ مطابق 1909ء میں انھوں نے وہاں سے سند فضیلت حاصل کی۔ ان کے اساتذۂ دار العلوم دیوبند میں محمود حسن دیوبندی اور عزیز الرحمن عثمانی شامل تھے۔ [4]
تعلیم سے فراغت کے بعد، بلیاوی نے سب سے پہلے مدرسہ عالیہ فتح پوری، دہلی میں بطور استاد خدمت انجام دی۔ پھر انھوں نے عمری کلاں، مرادآباد میں بہ حیثیت استاذ کچھ وقت گزارا۔ [4][5] 1331ھ میں دار العلوم دیوبند میں وہ استاذ مقرر ہوئے اور 1339ھ تک وہیں رہے۔ [4]
1340ھ سے 1343ھ کے درمیان وہ دارالعلوم مئو اور مدرسہ امدادیہ دربھنگہ میں صدر مدرس کے عہدے پر فائز رہے۔ 1343ھ میں بہ حیثیت استاذ دار العلوم دیوبند واپس آئے اور 1362ھ میں وہاں سے مستعفی ہو گئے۔ اس کے بعد انھوں نے بالترتیب جامعہ اسلامیہ تعلیم الدین ڈابھیل، مدرسہ عالیہ فتح پوری، دہلی اور ہاٹ ہزاری مدرسہ میں بہ حیثیت صدر مدرس خدمات انجام دیں۔ [7][8]
1366ھ میں قاری محمد طیب کی سفارش اور مجلس شوریٰ دار العلوم دیوبند کی منظوری سے تیسری مرتبہ دار العلوم میں استاد مقرر ہوئے۔[8] 1377ھ مطابق 1957ء میں، حسین احمد مدنی کی رحلت کے بعد، انھیں ترقی دے کر منصب صدارت تدریس پر فائز کیا گیا، جس کے بعد سے اپنی وفات یعنی 1387ھ یعنی 1967ء تک انھوں نے اس منصب کو زینت بخشا۔ [9]
تصوف میں وہ اپنے شاگرد شاہ وصی اللہ فتح پوری کے ہاتھ پر بیعت ہوئے اور ان کے مُجاز بھی ہوئے۔ [5]
بلیاوی کی تصانیف میں درج ذیل کتابیں شامل ہیں:[10][11][12]
بلیاوی کا انتقال بہ روز چہار شنبہ 24 رمضان 1387ھ مطابق 27 دسمبر 1967ء کو دیوبند میں ہوا اور قاسمی قبرستان میں انھیں سپردِ خاک کیا گیا۔[13][14][15][16]