محمد اکرم | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 4 اپریل 1938ء ڈینگا |
وفات | 5 دسمبر 1971ء (33 سال)[1] بوگرا |
وجہ وفات | لڑائی میں مارا گیا |
مدفن | بوآل مری اپ ضلع ، دیناج پور ، رنگپور ڈویژن ، عوامی جمہوریہ بنگلہ دیش |
شہریت | پاکستان برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
مادر علمی | پاکستان ملٹری اکیڈمی ملٹری کالج جہلم |
پیشہ | فوجی افسر |
عسکری خدمات | |
شاخ | آٹھویں پنجاب رجمنٹ |
عہدہ | میجر |
لڑائیاں اور جنگیں | پاک بھارت جنگ 1965ء ، پاک بھارت جنگ 1971ء ، جنگ ہلی |
درستی - ترمیم |
میجر محمد اکرم اعوان (1938 – 1971) پاک فوج میں فوجی افسر تھے۔ میجر اکرم کو ” ہیرو آف ہلی “ کے نام سے شہرت ملی اور جرات و بہادری کی اعلیٰ مثال قائم کرنے پر شہید کو اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔
محمد اکرم اپنے ننھیال ضلع گجرات کے مشہور و معروف شہر ڈنگہ میں 4 اپریل 1938ء پیدا ہوئے۔ وہ پاکستان کے اعوان خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔
لیکن ان کا موضع نکہ کلاں،جہلم سے تعلق تھا جو ضلع جہلم میں واقع ہے
ابتدا میں وہ نان کمیشنڈ عہدے کے لیے منتخب ہوئے مگر پھر ملٹری اکیڈمی کاکول سے تربیت حاصل کرنے اور خصوصی امتحانات پاس کرنے کے بعد 1963ء میں بحیثیت سیکنڈ لیفٹیننٹ پاکستان آرمی کی فرنٹیئر فورس رجمنٹ سے وابستہ ہوئے۔
1965ء میں میجر محمد اکرم کو کیپٹن کے عہدے پر ترقی دی گئی اور انھوں نے1965ء کی پاک بھارت جنگ میں ظفر وال سیکٹر میں خدمات انجام دیں جبکہ 1970ء میں میجر کے عہدے پر تقرر کیا گیا۔
1971ء کی جنگ میں مشرقی پاکستان کے علاقے ہلی کے محاذ پر میجر محمد اکرم نے اپنی فرنٹیئر فورس کی کمانڈ میں مسلسل پانچ دن اور پانچ راتیں اپنے سے کئی گنا زیادہ بھارتی فوج کی پیش قدمی روک کر دشمن کے اوسان خطا کر دیے۔
میجر محمد اکرم نے دشمن کے خلاف بہادری سے لڑتے ہوئے 5دسمبر 1971کو جام شہادت نوش کیا۔ آپ کو 1971ء میں پاکستان اور بھارت کے درمیان میں لڑی گئی ہلی کی جنگ میں بہادری کے کارنامے دکھانے پر پاکستان کا اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔
ان کی یادگار بھی جہلم میں شاندار چوک کے ساتھ جہلم میں بنائی گئی ہے جب کہ تاریخ جہلم اور شہدائے جہلم از انجم سلطان شہباز میں ان کے مکمل سوانح موجود ہیں۔ نیز پروفیسر سعید راشد نے ان کے حوالے سے ایک کتاب شہید ہلی لکھی تھی۔