محمد مختاری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 21 اپریل 1942ء مشہد |
وفات | دسمبر1998ء (55–56 سال) |
طرز وفات | قتل |
شہریت | ایران |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعر ، مصنف ، مترجم |
پیشہ ورانہ زبان | فارسی |
درستی - ترمیم |
محمد مختاری کی ولادت بروز منگل 4 ربیع الثانی 1361ھ مطابق 21 اپریل 1942ء کو ایران کے شہر مشہد میں ہوئی۔
1969ء میں انھوں نے مشہد کی فردوسی یونیورسٹی سے فارسی اور ادب میں گریجویشن کیا۔ 1979ء میں مختاری نے literary foundation of Ferdowsi’s Shahnameh کو اِختیار کیا اور وہ شاہنامہ فردوسی پر تحقیق کام میں مشغول ہوئے۔ 1979ء تک وہ شعبہ آرٹ سے منسلک رہے، 1979ء کے انقلاب تک اُن کی سیمنا اور آرٹ تھیٹر میں خدمات نے انھیں فنون لطیفہ میں سرگرم رکن ثابت کر دیا۔1979ء میں اِنقلاب ایران کے وقت سینما اوت تھیٹر پر پابندی لگا دی گئی تھی اور اِس کے ساتھ ساتھ فنون لطیفہ کے کئی علوم پر سینسر شب آڑے آئی، اِن حالات میں مختاری صبر کے ساتھ اپنی کوششوں میں مصروف رہے۔ 1982ء میں کچھ سیاسی تنازعات کے سلسلہ میں مختاری کو گرفتار کر لیا گیا اور انھیں نظر بند کرکے تمام عمر کسی بھی سرکاری عہدے کے لیے نا اہل قرار دے دیا گیا۔
مختاری Iranian Writers Association کے سرگرم رکن تھے جس پر ایک عرصہ مدید تک حکومتی پابندی عائد رہی۔ 1986ء میں وہ ایک رِسالے "دنیائے سخن" کے ایڈیٹوریل بورڈ کے ارکان بن گئے۔ مسلسل کوششوں سے وہ Iranian Writers’ Association پر سے حکومتی پابندیاں اُٹھوانے اور دوبارہ اجرا کروانے میں کامیاب ہو گئے۔ وہ ایک طویل عرصے تک Third Iranian Writers’ Association کے رکن بھی رہے۔ 15 اکتوبر 1994ء میں حکومت ایران نے 134 ادبا پر پابندی عائد کردی اور اُن کی ادبی خدمات پر سینسر لگا دیا گیا۔
3 دسمبر 1998ء کو مختاری خرید و فروخت کے لیے گھر سے مارکیٹ روانہ ہوئے مگر وہ لوٹ کر گھر نہیں آئے۔ اگلے روز امین آباد شہر کے کے پولیس افسر کو ایک غیر آباد ویران مقام سے ایک مسخ شدہ لاش برآمد ہوئی جو دراصل مختاری کی ہی لاش تھی، پولیس افسرز شناخت نہ کرسکے اور مختاری کے پاس سے صرف ایک قلم اور کاغذ برآمد ہوا تھا۔ میت تھانے منتقل کی گئی۔ مختاری کی گمشدگی کے ایک ہفتے بعد 10 دسمبر 1998ء کو اُن کے خاندان نے انھیں شناخت کر لیا۔ 11 دسمبر 1998ء کو فیروزکوہ میں تدفین کی گئی۔ مختاری کا قتل 1998ء میں اُس وقت ہوا جب ایران میں کچھ ممتاز علما اور سیاست دان خفیہ طور پر سلسلہ وار قتل ہو رہے تھے۔[1][2][3][4]