فقیہ الامت، مفتی محمود حسن گنگوہی | |
---|---|
دار العلوم دیوبند کے گیارھویں صدر مفتی | |
برسر منصب 1965 سے 1981 تک | |
پیشرو | مہدی حسن شاہجہاں پوری |
جانشین | نظام الدین اعظمی |
لقب | مفتی اعظم، دار العلوم دیوبند[1] |
ذاتی | |
پیدائش | 1907 |
وفات | 2 ستمبر 1996 | (عمر 88–89 سال)
مدفن | ایلس برگ، جرمسٹن، جنوبی افریقا |
مذہب | اسلام |
قومیت | ہندوستانی |
فرقہ | سنی |
فقہی مسلک | حنفی |
تحریک | دیوبندی |
مرتبہ | |
استاذ | حسین احمد مدنی، محمد زکریا کاندھلوی |
محمود حسن گنگوہی (1325–1416ھ بہ مطابق 1907–1996ء) ایک ہندوستانی دیوبندی عالم و مفتی اور دار العلوم دیوبند و مظاہر علوم سہارنپور کے سابق صدر مفتی تھے۔ وہ محمد زکریا کاندھلوی کے خلیفۂ اجل تھے۔[2]
محمود حسن گنگوہی جولائی 1907ء میں گنگوہ (بھارت) میں پیدا ہوئے اور ان کی تعلیم مظاہر علوم سہارنپور اور دار العلوم دیوبند میں ہوئی۔ بعد میں انھوں نے سہارنپور اور دیوبند میں دار الافتاء کی خدمات انجام دیں۔[3] ان کے فتاویٰ کا مجموعہ فتاویٰ محمودیہ 32 جلدوں پر مشتمل ہے اور یہ فقہ حنفی کے فتاوی پر مشہور کتاب ہے۔
وہ محمد زکریا کاندھلوی کے اجل خلفاء میں سے تھے۔[2]
وہ تقریباً 14 سال جامع العلوم کانپور کے ناظم رہے اور انھوں نے اپنی زندگی کے آخری مرحلہ میں دار العلوم دیوبند کے صدر مفتی کی حیثیت سے فتوی نویسی کی خدمات انجام دیں۔[3]
ان کا انتقال جنوبی افریقا میں ہوا جہاں وہ 18 ربیع الثانی 1417ھ بمطابق 2 ستمبر 1996ء کو ابراہیم پانڈور کی دعوت پر دورہ پر تھے اور ہیزیل ڈین سے تقریباً 4 کلومیٹر دور ایلس برگ میں سپرد خاک کیے گئے۔[4]
گنگوہی کے اجل میں مفتی رضاء الحق، ابو القاسم نعمانی، رحمت اللہ میر قاسمی اور ابراہیم ڈیسائی بھی شامل ہیں۔[2]
مذہبی القاب | ||
---|---|---|
ماقبل | دار العلوم دیوبند کے گیارھویں صدر مفتی 23 ستمبر 1965 - 1970 |
مابعد |