مرابطون عالمی تحریک ایک اسلامی تحریک ہے۔ عبدالقادر الصوفی اس کا بانی اور موجودہ رہنما ہے۔ اس کے پیروکاروں کا تعلق دنیا بھر کے مختلف ممالک سے ہیں۔ اس کا مرکز ہسپانیہ ہے۔[1] اس کے پیروکاروں کی تعداد تقریباَ دس ہزار(10،000) ہیں۔ اس تحریک کے مقاصدمیں اسلامی اقتصادی نظام کا احیاء خصوصاَ زکوٰۃ کا حقیقی دولت میں دینا شامل ہے۔ اس کے علاوہ یہ امیر کے ہاتھ پر بیعت کرنا اور ایک امیر کی اطاعت ان کے مقاصد میں شامل ہیں۔[2]
مرابطون کا معنیٰ محافظ ہے۔ یعنی یہ تحریک اسلامی دور کے مثالی اقتصادی نظام کی محافظ ہے۔مرابطون عالمی تحریک کے بانی عبدالقادر الصوفی ہیں (جو 1930ء میں سکاٹ لینڈ میں ایان ڈلاس کے نام سے پیدا ہوئے۔ اسلام قبول کرنے کے بعد اانھوں نے اپنا نام تبدیل کیا)۔ 1968ء میں، میکنز ( Meknes) میں ان کے پہلے شیخ محمد ابن حبیب سے ملاقات ہوئی۔ اورانہوں نے آپ کو ایک مقدّم (مرید اور استاد) بنایا اور آپ کو "صوفی" کا لقب دیا۔ اور آپ کو مزید کام کے لیے انگلستان بھیج دیا۔[3]
مرابطون عالمی تحریک زکوٰٰۃ کی اپنی اصل شکل میں دوبارہ احیاء کے لیے سر توڑ کوشش کرتی ہیں۔ ان کے مطابق زکوٰۃ آج کل اپنی حقیقی شکل میں بحال نہیں ہے۔[4] کیونکہ اس کی بحالی کے لیے کم از کم تین شرائط ہیں۔
1- زکوٰۃ کی حصولی صرف امیر یا خلیفہ کو کرنی چاہیے۔[5]
2- اگر اس کی حصولی پیسوں میں کرنی ہو تو یہ سونے اور چاندے میں ہونی چاہیے۔[6]
3- اس کو فوراَ تقسیم کرنی چاہیے۔
مرابطون عالمی تحریک اسلامی زر یعنی طلائی دینار اور نقرئی درہم کے دوبارہ نفاذ کے حامی ہے۔ ان کے مطابق کاغذی کرنسی اسلام میں حرام ہے۔
مرابطون عالمی تحریک خلافت یا امارت یا سلطنت کے دوبارہ نفاذ کے حامی ہے۔ ان کے مطابق جمہوریت، بادشاہت وغیرہ اسلام میں حرام ہے۔
مرابطون عالمی تحریک اسلامی تجارت کے دوبارہ نفاذ کے لیے کام کرتی ہے۔
مرابطون عالمی تحریک حضرت محمّد صلی اللھ علیھ وآلہ وسلّم کے زمانے میں مدینہ منورہ میں قائم کردہ نظام کے دوبارہ احیاء کے لیے کوشاں ہیں۔