مرام المصری | |
---|---|
(عربی میں: مرام المصري) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 2 اگست 1962ء (62 سال) اللاذقیہ |
شہریت | سوریہ |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ دمشق |
پیشہ | شاعر ، مصنفہ ، مترجم [1] |
پیشہ ورانہ زبان | سوری عربی ، فرانسیسی [2]، عربی [3][2] |
شعبۂ عمل | شاعری [4] |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
مرام المصری ایک سوری (شامی) شاعرہ ہے، جو فرانس میں رہائش پزیر ہے۔ مرام المصری اپنے عہد کی نوجوانوں کو لبھانے والی نسائی آواز اور ہردلعزیز شاعرہ ہے۔[5]
مرام کی ولادت ساحلی شہر لاذقیہ میں 1962ء میں ایک سنی گھرانے میں ہوئی۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے اس نے دمشق کی جامعہ میں انگریزی ادب میں داخلہ لیا،[5] تاہم ایک مسیحی لڑکے کے عشق کے سبب وہ تعلیم جاری نہ رکھ سکی۔ یہ عشق ناکام رہا کیوں کہ لڑکے کے گھر والے مرام سے شادی کے لیے راضی نہ ہوئے۔[6] 20 سال کی عمر میں مرام اپنا وطن اور شہر چھوڑ کرو فرانس چلی گی، جہاں اس نے اپنے ایک ہم وطن شخص سے شادی کر لی، لیکن ایک بچے کی پیدائش کے بعد یہ شادی ٹوٹ گئی، اس کا شوہر بچہ لے کر سوریہ (شام) واپس چلا گیا۔[7] اور وہ 13 سال تک اپنے بچے کو ایک نظر دیکھنے کو ترس گئی۔ بعد ازاں اس نے ایک فرانسیسی شخص سے شادی کی جو دو بچوں کی پیدائش کے بعد ناکام ثابت ہوئی۔[6]
مرام نے کم عمری ہی میں شاعری کا آغاز کر دیا تھا، اس کا کلام دمشق کے مختلف ادبی جرائد میں شائع ہوتا رہا۔ اس کا پہلا مجموعہ کلام مجھے سفید فاختہ میں تبدیل کر دیا گیا شائع ہوا، کیہ مرام کو شہرت 1979ء میں شائع ہونے والی کتاب سفید ٹائلوں والے فرش پر سرخ چیری کی اشاعت سے ہوئی۔ اس کتاب کو شامی ناشرین نے اس وجہ سے شائع کرنے سے انکار کر دیا کہ اس مجموعۂ کلام جنسی موضوعات پر مشتمل ہے۔[6] اس لیے اس کی اشاعت تیونس کی وزارت ثقافت نے کی، 2002ء میں اس کتاب کا ہسپانوی زبان میں ترجمہ ہوا۔ اس سے مرام بطورہ شاعرہ یورپ میں مشہور ہوئی، اس کے بعد اس کا ترجمہ انگریزی، فرانسیسی، کتلونی، اطالوی، جرمن، کارسیکائی زبانوں میں ہوا۔
اگرچہ مرام اپنی شاعری میں عرب قارئین کو براہ راست مخاطب نہیں کرتی تاہم اس کی شاعری کا بنیادی ذریعہ اظہار معیاری عربی زبان ہی ہے۔ وہ اپنی شاعری سے آراستہ و پیراستہ زبان میڑ براہ راست گفتگو کرتی ہے۔ اس لیے اس کا قاری شاعری کو ضرب الامثال کی طرح یاد کر لیتا ہے۔ اس کی شاعری میں سادہ بیانی، روزمرہ کی بول چال اور بغیر کسی رکھ رکھاؤ کے انسانی جذبات کا برملا اظہار ہوتا ہے وہ اپنی شاعری میں مصنوعی بناوٹ اور تصنع سے کام لینے کی عادی نہیں ہے۔ آئرلینڈ سے اطالیہ تک یورپ کے مختلف ممالک اور شہروں میں ہونے والے مشاعروں پر کئی اعزازات و انعامات سے نوازا گیا ہے۔
مرام کی شاعری کے اب تک چھ مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔