مرتضی بھٹو

مير مرتضی بھٹو
Mir Murtaza Bhutto
(انگریزی میں: Murtaza Bhutto ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش 18 ستمبر 1954(1954-09-18)
کراچی، پاکستان
وفات 20 ستمبر 1996(1996-90-20) (عمر  42 سال)
کراچی، پاکستان
مدفن مزار قائد عوام   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات قتل   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت پاکستان پیپلز پارٹی   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ فوزیہ فصح الدین بھٹو
غنوی بھٹو
اولاد فاطمہ بھٹو ،  ذوالفقار علی بھٹو   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدین ذوالفقار علی بھٹو
نصرت بھٹو
والد ذوالفقار علی بھٹو   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ نصرت بھٹو   ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
شاہنواز بھٹو ،  صنم بھٹو ،  بینظیر بھٹو   ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان بھٹو خاندان   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی ہارورڈ یونیورسٹی
کرائسٹ چرچ   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان
مادری زبان سندھی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
وفاداری الذوالفقار

میر غلام مرتضی بھٹو ایک پاکستانی سیاست دان تھا۔[1][2] وہ سابقہ وزیر اعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو اور نصرت بھٹو کا بیٹا تھا۔ وہ مسلح تنظیم الذوالفقار کا بانی بھی تھا جو جنرل ضیا کے دور میں اس کے والد کی سزائے موت کے رد عمل میں بنائی گئی تھی۔[3][4] وہ بھٹو کی اولاد نرینہ کی حیثیت سے آمر وقت کے زیر عتاب رہا یہی وجہ ہے کہ انھیں افغانستان میں جلاوطنی کی زندگی گزارنا پڑی۔ فوجی ٹربیونل نے ان کی غیر حاضری میں یکطرفہ طور پر انھیں سزائے موت کا حکم جاری کیا۔ جمعرات، 20 ستمبر 1996ء کی شام کو مرتضی بھٹو اور دیگر چھ پارٹی کارکنوں کو اس کی رہائش گاہ کے قریب ایک پولیس مقابلے میں جاں بحق ہو گئے۔

سات سال بعد بہن بھائی کی ملاقات

[ترمیم]

سات سال بعد بہن بھائی کی ملاقات 7 جولائی 1996 کو وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں ہوئی۔ بینظیر والہانہ انداز میں بھائی سے گلے ملیں۔ چھ گھنٹے کی اس ملاقات میں بیگم نصرت بھٹو بھی موجود تھیں۔ کچھ دیر کے لیے آصف علی زرداری بھی شریک ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ اس ملاقات سے بچھڑے ہوئے بہن بھائی سیاسی طور پر بھی قریب آ رہے تھے۔  اس ملاقات کے دو ماہ بعد 20 ستمبر 1996 کو مرتضیٰ بھٹو کو ان کی رہائش گاہ ستر کلفٹن کے قریب ان کے چھ ساتھیوں سمیت مبینہ پولیس مقابلے میں قتل کر دیا گیا۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. Sethi, Najam: The Dilemma of Murtaza Bhutto, The Friday Times, (1993)
  2. "Anwar, Raja: The Terrorist Prince"۔ 06 اپریل 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 فروری 2018 
  3. History of PIA: Hijackings
  4. "al-Zufikar, the Unsaid History, DAWN 2010"۔ 22 اکتوبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 فروری 2018 

https://www.urdunews.com/node/434096

بیرونی روابط

[ترمیم]