مرزا محمد ہادی رسوا

مرزا محمد ہادی رسوا
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1857ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لکھنؤ ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 21 اکتوبر 1931ء (73–74 سال)[2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حیدر آباد ،  برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات ٹائفَس   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی روڑکی کالج آف انجینئرنگ
جامعہ پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد بی اے   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
استاذ مرزا سلامت علی دبیر   ویکی ڈیٹا پر (P1066) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ناول نگار ،  شاعر ،  مترجم   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان اردو [2]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملازمت ازابیلا تھوبرن کالج   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

مرزا محمد ہادی رسوا )پیدائش: (1857ء - وفات: 21 اکتوبر 1931ء) محمد تقی کے گھر پیدا ہوئے، ان کے والد ایران سے ہجرت کرکے ہندوستان آئے تھے۔ مرزا رسوا کی شہرت اردو شاعر اور مصنف (بنیادی طور پر مذہب، فلسفہ اور فلکیات کے موضوعات پر) کی حیثیت سے ہے۔ انھیں اردو، فارسی، عربی، عبرانی، انگریزی، لاطینی اور یونانی زبانوں میں مہارت تھی۔ ان کا مشہور زمانہ ناول امراؤ جان ادا 1899ء میں شائع ہوا جو ان کا سب سے پہلا ناول مانا جاتا ہے۔ یہ ناول لکھنؤ کی ایک معروف طوائف اور شاعرہ امراؤ جان ادا کی زندگی کے گرد گھومتا ہے بعد ازاں ایک پاکستانی فلم امراؤ جان ادا (1972ء) اور دو بھارتی فلموں، امراؤ جان (1981ء) اور امراؤ جان (2006ء) کے لیے بنیاد بنا۔ 2003ء میں پاکستانی ٹی وی جیو سے اس ناول کی بنیاد پر سیریل نشر ہوا۔

ابتدائی زندگی

[ترمیم]

مرزا محمد ہادی رسوا کی زندگی کی درست تفصیلات دستیاب نہیں ہیں اور ان کے ہم عصروں کی طرف سے دی گئیں معلومات میں تضادات موجود ہیں البتہ رسوا نے خود تذکرہ کیا ہے کہ ان کے آباء و اجداد فارس سے ہندوستان میں آئے اور ان کے پردادا سلطنت اودھ کے نواب کی فوج میں ایک ایڈجوٹنٹ تھے۔ جس گلی میں رسوا کا گھر تھا اسے ایڈجوٹنٹ کی گلی کے طور پر جانا جاتا ہے۔ انھوں نے اپنے والد اور دادا کے بارے میں اس سے زیادہ کچھ نہیں بتایا کہ وہ دونوں ریاضی اور فلکیات میں خاصی دلچسپی رکھتے تھے۔ مرزا محمد ہادی رسوا 1857ء کو، ایک گھڑسوار، فوجی افسر، مرزا محمد تقی کے گھر لکھنؤ، اترپردیش میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے گھر میں ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ وہ سولہ سال کے تھے جب ان کے والدین دنیا سے کوچ کر گئے۔ نوجوانی میں وفات پانے والے ان کے بڑے بھائی مرزا محمد ذکی، ایک علمی شخصیت کے مالک تھے۔

تعلیم و تربیت

[ترمیم]

اس دور کے ایک مشہور خطاط حیدر بخش نے رُسوا صاحب کو خوش خطی سکھائی اور انھیں کام کرنے کے لیے کچھ رقم ادھار بھی دی۔ لیکن حیدر بخش کی آمدنی ڈاک کی جعلی ٹکٹ سازی سے آتی تھی لہٰذا اُسے گرفتار کر لیا گیا اور ایک طویل مدت کے لیے قید کی سزا سنائی گئی۔ رُسوا کے لکھنے کے کیریئر میں اُن کی مدد کرنے والے بہت سے لوگوں میں سے ایک اردو شاعر، دبیر بھی تھے۔ رسوا نے گھر میں تعلیم حاصل کی اور میٹرک پاس کیا۔ اس کے بعد انھوں نے منشی فاضل کے کورس کا امتحان دیا اور منشی فاضل ہو گئے۔

وفات

[ترمیم]

مرزا محمد ہادی رسوا صاحب کا وصال ،1931 میں حیدرآباد دکن میں ہوا۔ تدفین معظم جاہی مارکیٹ کے قریب واقع قبرستان مرلی دھر باغ میں انجام پائی۔

انگریزی سے ترجمہ

  1. بی این ای - آئی ڈی: https://datos.bne.es/resource/XX5298060 — اخذ شدہ بتاریخ: 20 جون 2020
  2. ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb12519905w — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ