فائل:Masood anwer.jpeg | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
پیدائش | خانیوال، پنجاب، پاکستان | 12 دسمبر 1967|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بلے بازی | بائیں ہاتھ کا بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گیند بازی | بائیں ہاتھ کا سلو گیند باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بین الاقوامی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی ٹیم | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
واحد ٹیسٹ (کیپ 121) | 6 دسمبر 1990 بمقابلہ ویسٹ انڈیز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کیریئر اعداد و شمار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ماخذ: ای ایس پی این کرک انفو، 19 جون 2017 |
مسعود انور (انگریزی: Masood Anwar) (پیدائش: 12 دسمبر 1967ء خانیوال، پنجاب) ایک پاکستانی کرکٹر ہے۔جس نے پاکستان کی طرف سے[1] صرف ایک ٹیسٹ میں شرکت کی ہے مسعود انور جو دائیں ہاتھ کے بلے باز اور سلو لیفٹ آرم آرتھوڈوکس باولر تھے پاکستان کے علاوہ فیصل آباد ،لاہور،ملتان ،پاکستان آٹو موبائلز کارپوریشن،یونائیٹیڈ بینک لمیٹڈ کی طرف سے بھی اپنے جوہر دکھائے ہیں
مسعود انور کو ویسٹ انڈیز کے خلاف 1990ء میں ٹیسٹ ٹیم کا حصہ بنایا گیا تھا جو ان کا اکلوتا ٹیسٹ ثابت ہوا۔ لاہور میں کھیلے جانے والے اس ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم نے 294 رنز سکور کیے جس میں کارل ہوپر کے 134، برائن لارا 44 رنز کی باریاں تقویت کا باعث بنی تھیں۔ پاکستان کی طرف سے وسیم اکرم 61/4، وقار یونس 57/1، عبد القادر 75/1 کے ساتھ بولنگ کے شعبے میں اپنی سی محنت کرتے دکھائی دیے۔ اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے مسعود انور نے 59/2 کے ساتھ ویسٹ انڈیز کے 2 کھلاڑی قابو میں کیے تھے۔ انھوں نے کارل ہوپر کو زاہد فضل کے ہاتھوں کیچ کروا کر اپنی پہلی ٹیسٹ وکٹ حاصل کی جبکہ وکٹ کیپر بیٹسمین جیف ڈوجان ان کی دوسری وکٹ بنے جو معین خان کے ہاتھوں سٹمپ ہوکر پویلین لوٹ گئے تھے۔ بیٹنگ کے شعبے میں مسعود انور صرف 2 رنز ہی بنا سکے۔ ویسٹ انڈیز کی دوسری اننگ میں مسعود انور کے ہاتھ ایک اور وکٹ آئی جب انھوں نے ڈیسمنڈ ہینز کو 12 رنز پر کریز سے رخصت کیا۔ دوسری اننگ میں مسعود انور نے 37 رنز بنائے جس کے لیے انھوں نے 128 منٹ انتظار کیا۔ یہ ٹیسٹ برابری پر ختم ہو گیا تھا۔
مسعود انور نے ایک ٹیسٹ کی 2 اننگز میں 37 کے بہترین انفرادی سکور کے ساتھ 39 رنز کا مجموعہ کرکٹ کی ریکارڈ بکس کا حصہ بنایا۔ 19.50 کی اوسط سے یہ رنز بنائے گئے تھے جبکہ 128 فرسٹ کلاس میچوں کی 170 اننگز میں 42 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر انھوں نے 2308 رنز سکور کیے۔ 18.03 کی اوسط سے بننے والے اس مجموعے میں 76 ناٹ آئوٹ اس کا سب سے زیادہ سکور تھا۔ مسعود انور نے 102 رنز دے کر 3 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کیں۔ 2/59 ان کی کسی ایک اننگ اور 3/102 کسی ایک میچ کی بہترین بولنگ تھی جس کے لیے انھیں 34.00 کی اوسط سے رنز دینے پڑے۔ فرسٹ کلاس میچوں میں مسعود انور کی وکٹوں کی تعداد 587 تھی۔ 44/8 اس کی بہترین بولنگ کا ریکارڈ تھا۔ 21.71 کی اوسط سے حاصل کی جانے والی ان وکٹوں کے لیے اس نے 12746 رنز کا خسارہ برداشت کیا تھا۔ 38 دفعہ ایک اننگ میں 5 یا اس سے زائد اور 9 دفعہ اننگز میں 10 یا اس سے زائد وکٹیں بھی ان کے ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ بطور امپائر انھوں نے 11 میچوں کو سپروائز کیا۔
ویکی ذخائر پر مسعود انور سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
پیش نظر صفحہ سوانح پاکستانی کرکٹ سے متعلق سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |