مفردات القرآن (کتاب) | |
---|---|
(عربی میں: المفردات في غريب القرآن) | |
مصنف | راغب اصفہانی |
اصل زبان | عربی |
ادبی صنف | تفسیر قرآن |
تاریخ اشاعت | 12ویں صدی |
درستی - ترمیم ![]() |
ابو القاسم حسن بن محمد المعروف علامہ راغب اصفہانی(متوفی 502ھ – 1108ء) کی تصنیف ہے اس کا پورا نام "المفردات فی تحقیق مواد لغات العرب المتعلقہ بالقرآن" ہے جبکہ مطبوعہ نسخوں پر "المفردات فی غریب القرآن"کا عنوان مرقوم ہے اردو میں اسے "مفردات القرآن" سے شہرت ہے۔ مفردات القرآن کے نام سے بہت سی کتابیں شائع ہوئیں لیکن جو شہرت و دوام اس کتاب کو حاصل ہے اور کسی کو نہیں۔ اس میں 1589 مواد پر بحث کی گئی بعض ایسے الفاظ کو بھی زیر بحث لایا گیا جو متروک ہیں۔ یہ کتاب حروف تہجی کی ترتیب کے مطابق ہے اس میں ہر کلمہ کے حروف اصلیہ میں اول حرف کی رعایت کی گئی۔ طریق بیان بڑا فلسفیانہ ہے جس میں پہلے ہر مادہ کے جوہری معنی متعین کیے جاتے ہیں پھرانہیں قرآنی آیات پر منطبق کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ شرح الفاظ کے لیے یہ طریقہ بنیادی حیثیت رکھتا ہے اس سے صحیح معنی تک رسائی ممکن ہوتی ہے اور تمام اشتباہ دور ہو جاتے ہیں۔ بہت سے مصنفین اور ائمہ لغت نے اس کتاب سے استفادہ کیا ہے[1]
امام اصفہانی نے قرآنی آیات کے ہر لفظ کی صرفی تحقیق و بحث کی ہے، اس لفظ کا حدیث اور شعر سے استشہاد کیا ہے اور اس کے مجاز و تشبیہ کا بھی ذکر کیا ہے، اس کتاب کو الف باء کی ترتیب پر مرتب کیا ہے۔ قرآن کے مفرد الفاظ کو حروف تہجی کے اعتبار سے جمع کیا ہے، الف سے یا کی ترتیب کے مطابق۔ چنانچہ (حسب) کا لفظ (حسد) سے پہلے ہے اور یہ دونوں الفاظ (خرج) سے پہلے ہیں۔
احمد حسن فرحات نے کتاب کی جو خصوصیات بیان کی ہے اس کا خلاصہ درج ذیل ہے۔