ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
پیدائش | ساہیوال، پنجاب، پاکستان | 15 اپریل 1963|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بلے بازی | دائیں ہاتھ کا بلے باز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گیند بازی | دائیں ہاتھ کا فاسٹ میڈیم باؤلر | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
تعلقات | سلیم الٰہی (بھائی), ظہور الٰہی، (بھائی) بابر منظور (بیٹا) | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بین الاقوامی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی ٹیم |
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ٹیسٹ (کیپ 101) | 24 اکتوبر 1984 بمقابلہ بھارت | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ٹیسٹ | 15 فروری 1995 بمقابلہ زمبابوے | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ایک روزہ (کیپ 49) | 12 اکتوبر 1984 بمقابلہ بھارت | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ایک روزہ | 26 فروری 1995 بمقابلہ زمبابوے | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کیریئر اعداد و شمار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ماخذ: [1]، 4 فروری 2006 |
منظور الہی (پیدائش:15اپریل 1963ءساہیوال، پنجاب) پاکستانی سابق کرکٹر ہیں جنھوں نے 1984ء سے 1995ء تک 6 ٹیسٹ اور 54 ایک روزہ ایک روزہ بین الاقوامی میچز کھیلے منظور الہی نے پاکستان کے ساتھ زرعی ترقیاتی بینک اف پاکستان ، ملتان اور ہاکستان ریلوے کی طرف سے کرکٹ مقابلوں میں حصہ لیا ان کے بھائی سلیم الہی،ظہور الہی اور بیٹے بابر منظور نے بھی کرکٹ مقابلوں میں اہنے جوہر آزمائے۔
منظور الٰہی کو بھارت کے خلاف 1984-85ء کے سیزن میں فیصل آباد کے مقام پر ٹیم کا حصہ بنایا گیا جہاں انھوں نے ایک اننگ میں 76 رنز بنائے اور 74 رنز کے عوض ایک وکٹ کے بھی مالک بنے۔ بھارت نے پہلے کھیلتے ہوئے 500 رنز بنائے جس میں روی شاستری 139، سندیپ پاٹیل 127 اور انیشمن گائیکوارڈ کے 74 رنز شامل تھے۔ انیشمن گائیکوارڈ منظور الٰہی کی پہلی وکٹ بنے جب انھوں نے اپنی ہی گیند پر ان کا کیچ پکڑ لیا۔ پاکستان کی باری آئی تو انھیں 26 رنز پر وکٹوں کے درمیان دوڑنے میں سستی کا خمیازہ رن آئوٹ کی صورت میں بھگتنا پڑا۔ قاسم عمر 210، مدثر نذر 199 اور سلیم ملک 102 کی بڑی اننگ کی بدولت پاکستان نے 674 رنز بنا کر 6 وکٹوں پر اننگ ختم کردی۔ ایک ماہ کے بعد انھوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف حیدرآباد ٹیسٹ میں اتارا گیا مگر یہاں بھی ان کے بلے سے رنز ناراض ہی نظر آئے جب وہ 19 اور 4 ناقابل شکست رنز بناسکے۔ اس کارکردگی کی وجہ سے 3 سال انھیں ٹیم سے دور رکھا گیا۔ 1987ء میں بھارت کا دورہ کرنے والے ٹیم کا حصہ بنایا گیا۔ اس دورہ کا آغاز انھوں نے احمد آباد ٹیسٹ میں 52 رنز بنا کر کیا۔ یہ ان کے ٹیسٹ کرکٹ کی واحد اور اکلوتی نصف سنچری تھی جبکہ انہو نے 8 رنز دے کر ایک کھلاڑی کو بھی آئوٹ کیا۔ بنگلور کے دوسرے ٹیسٹ کی دوسری اننگ میں وہ صرف 8 رنز ہی بنا پائے جبکہ پہلی اننگ میں وہ بغیر رنز بنائے آئوٹ ہوئے۔ اس کارکردگی کی صورت انھیں 8 سال تک ٹیم سے باہر بٹھا دیا گیا۔ تاہم ایک روزہ مقابلوں میں وہ شریک رہے مگر پانچ روزہ ٹیسٹ میں انھیں کوئی موقع نہ مل سکا۔ 1985ء میں جب پاکستان نے زمبابوے کا دورہ کیا تو انھیں پھر قسمت آزمائی کے لیے منتخب کیا گیا۔ بلائیو کے پہلے ٹیسٹ میں اس نے پہلی اننگ میں 13 رنز بنائے جبکہ دوسری اننگ میں ایک رن پر ناٹ آئوٹ رہے۔ اس سیریز کے دوسرے اور آخری ٹیسٹ میں ہرارے کے مقام پر وہ دونوں اننگز میں رنز بنانے سے محروم رہے اور اس طرح وہ بدقسمت کہے جا سکتے ہیں کہ اپنے کیریئر کی آخری اننگ کو یادگار نہ بنا سکے۔ اس کے بعد وہ دوبارہ کبھی ٹیسٹ میچوں میں نظر نہیں آئے۔
منظور الٰہی نے 6 ٹیسٹ میچوں کی 10 اننگز میں 2 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 123 رنز سکور کیے۔ 15.37 کی اوسط سے سکور ہونے والے ان رنزوں میں 52 اس کا کسی ایک اننگ کا سب سے زیادہ سکور تھا۔ یہ نصف سنچری اس کی ٹیسٹ میچوں میں بننے والی اکلوتی نصف سنچری تھی جبکہ 54 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کی 46 اننگز میں 13 دفعہ ناٹ آئوٹ رہ کر 741 رنز 22.45 کی اوسط سے سکور کیے۔ 50 ناقابل شکست ان کی کسی ایک اننگ کا سب سے زیادہ سکور تھا اور ایک روزہ مقابلوں میں بننے والی یہ اکلوتی نصف سنچری تھی۔ 194 فرسٹ کلاس میچوں میں منظور الٰہی نے 294 اننگز میں 27 مرتبہ بغیر آئوٹ ہوئے 8366 رنز بنائے۔ 31.33 کی اوسط سے پایہ تکمیل تک پہنچنے والے اس مجموعے میں 163 ناٹ آئوٹ اس کا سب سے زیادہ سکور تھا۔ 10 سنچریاں اور 46 نصف سنچریاں اس کے فرسٹ کلاس کیریئر کا حصہ ہیں۔ اس نے ٹیسٹ میچوں میں 7، ایک روزہ مقابلوں میں 21 اور فرسٹ کلاس میچوں میں 149 کیچز پکڑے۔ ٹیسٹ میچوں میں انھوں نے 194 رنز دے کر 7، ایک روزہ مقابلوں میں 1262 رنز دے کر 29 اور فرسٹ کلاس میچوں میں 10174 رنز دے کر 360 وکٹیں اپنے نام کیں۔
پیش نظر صفحہ سوانح پاکستانی کرکٹ سے متعلق سے متعلق موضوع پر ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں مزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔ |